لاہور ہائیکورٹ نے بینکوں کو قرض نادہندگان کی جائیدادوں کی نیلامی سے روک دیا اور بینک ترمیمی ایکٹ 2016 کو معطل کردیا ۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے محمد شعیب ارشد کی درخواست پرسماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے شاہد اکرام صدیقی ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اورہائیکورٹ نے بینکنگ لاز2001 کے سیکشن 15کو کالعدم قرار دیا جسے 2013 میں قومی اسمبلی نے گورنر سٹیٹ بینک کی سفارشات پر دوبارہ لاگو کردیاہے۔ عدالت سے استدعا کی گئی کہ بینکنگ ترمیمی ایکٹ2016 کو آرٹیکل 25سے متصادم قراردیکر کالعدم کیاجائے۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ گورنر سٹیٹ بینک نے قومی اسمبلی میں بیا ن دیا کہ عدالتوں پراعتماد نہیں۔عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد وفاقی حکومت ،وزارت قانون اور گورنر سٹیٹ بینک کو نوٹس جاری کردیا جبکہ گورنر سٹیٹ بینک کے عدالتوں کیخلاف بیان دینے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 29نومبر کو جواب بھی طلب کرلیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے بنکوں کو قرض نادہندگان کی جائیدادیں نیلام کرنے سے روکدیا، ترمیمی ایکٹ معطل، گورنر سٹیٹ بنک کو توہین عدالت کا نوٹس
Oct 28, 2016 | 19:40