نیویارک (اے این این)اقوام متحدہ کے ہائی کمشن برائے انسانی حقوق نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری میں ملوث بین الاقوامی کمپنیوں کی ایک فہرست تیار کرنے کے بعد انہیں خبردار کیا گیا ہے وہ یہودی آباد کاری کی سرگرمیوں سے باز آئیں ورنہ انہیں بلیک لسٹ کردیا جائے گا۔اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر رعد بن زید الحسین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یو این نے 130 اسرائیلی اور یہودی آباد کاری میں سرگرم 60 عالمی کمپنیوں کو انتباہی نوٹس جاری کئے ہیں۔ نوٹس میں ان تمام کمپنیوں کو کہا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں غیرقانونی آباد کاری اور تعمیرات سے باز آئیں ورنہ انہیں بلیک لسٹ کردیا جائے گا۔اس فہرست میں وہ تمام کمپنیاں بھی شامل ہیں جو غرب اردن، مقبوضہ بیت المقدس اور وادی گولان میں اسرائیل کے توسیعی اور آباد کاری کے منصوبوں کو آگے بڑھانے میں معاون ہیں۔اخبار کے مطابق اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ کمپنیوں کی فہرست میں کارٹر پیلر ٹریپاڈوائز، پراسیلائن اور Airbnb کا نام بھی آسکتا ہے کیونکہ یہ کمپنیاں بھی غرب اردن کے علاقوں میں یہودی توسیع پسندی کے منصوبوں میں سرگرم عمل ہیں۔ عبرانی ٹی وی 2 کے مطابق اس فہرست میں 12 دیگر کمپنیوں کے نام بھی شامل ہیں۔اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ بلیک لسٹ کمپنیوں کی فہرست شائع کرنے سے روکنے کے لیے اقوام متحدہ پر دباؤ ڈال رہی ہے۔ امریکہ نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ہائی کمشنر رعد بن زید الحسین پر بھی دبائو ڈالا ہے مگر فی الحال انہوں نے امریکی دبائو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔ادھر اسرائیلی حکومت اور امریکہ میں یہودی لابی بھی مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری میں ملوث کمپنیوں کی فہرست شائع کرنے سے روکنے کے لیے سرگرم ہوگئی ہے۔ اسرائیل اور یہودی لابی نے فہرست جاری کرنے سے روکنے کے لیے مختلف حربے استعمال کرنا شروع کردئیے ہیں۔ادھر فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں میں قائم یہودی بستیوں کی کونسل کے چیئرمین نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کالونیوں کو بائی پاس روڈ کے ذریعے باہم مربوط کرنے کیلئے مزید 80 کروڑ شیکل کے بجٹ کی منظوری دی ہے۔ امریکی کرنسی میں یہ رقم 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہے۔ فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی عہدیدار آوی روئیٹ نے ایک بیان میں کہا کہ غرب اردن کی تمام یہودی کالونیوں کو ایک بائی پاس روڈ کے ذریعے باہم ملایا جا رہا ہے۔بائی پاس روڈ کی آڑ میں فلسطینی شہریوں کی مزید اراضی کو غصب کیا جائیگا۔دوسری جانب فلسطینی شہریوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے نام نہاد بائی پاس روڈ کو فلسطینی اراضی پر ڈاکہ ڈالنے کی نئی سازش قرار دیا ہے۔