ٹنڈوآدم ( نامہ نگار ) سندھ کی عدالتوں میں کام کرنے والے اور دس سال قبل محکمہ قانون کرمنل ونگ پراسیکیوشن سروس میں تعینات سرکاری وکلا جو کہ بالترتیب ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل گریڈ 19 ڈپٹی پراسیکیوشن جنرل گریڈ 18 اسسٹنٹ پراسیکیوٹر جنرل گریڈ 17 کو کہ ہائی کورٹس اے ٹی سے کورٹس اینٹی کرپشن عدالتوں میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں محکمہ کرمنل پراسیکیوشن کی بنیاد 2007 میں ڈالی گئی تھی اور گریڈ 17۔ 18۔ اور 19 کے 200 سے ذائد افسران میریٹ پر بھرتی کئے تھے دس سال گذرنے کے باوجود محکمہ پراسیکیوشن کا سروس اسٹرکچر نہیں بنایا گیا دس سال قبل جو پراسیکیوٹرز جس گریڈ میں بھرتی ہوئے تھے آج بھی اسی گریڈ میں کام کر رہے ہیں سرکاری وکلا کی جانب سے کئی بار احتجاج کے بعد سندھ حکومت نے جون 2018 کو ڈی پی سی بٹھائی گئی تھی اس میں اے سی آر کی بنیاد پر 59 پبلک پراسیکیشنرز کو اگلے گریڈوں میں ترقی کی منظوری دی اور سمری منظوری کے لئے سیکریٹری سروسز اور چیف سیکریٹری کو بھیجی تھی مگر سرکاری وکلا کی ترقیوں کا نوٹیفکیشن آج تک جاری نہیں ہوا سرکاری وکلا کا کہنا ہے کہ انہیں سہولیات بھی فراہم نہیں کی گئیں سندھ بھر میں سرکاری وکلا کے لئے رہائش گاہیں بھی نہیں ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرکاری وکلا کی ترقیوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔