کراچی (این این آئی) سابق چیئرمین سینٹ میاں رضاربانی نے کہاہے کہ صوبائی معاملات کو اسلام آباد سے نہیں چلایا جا سکتا،18ویں ترمیم کو اکثریت کی بنیاد پربہتر کیا جا سکتا ہے لیکن رول بیک نہیں کیا جا سکتا۔ اگر 18ترمیم کو رول بیک کیا گیا تو نتائج انتہائی خطرناک ہونگے۔کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہاکہ18 ویں ترمیم طویل جدوجہد کے بعد وجود میں آئی،چھوٹے صوبے اس سے قبل احساس کمتری کاشکار تھے، بنیاد پاکستان صوبوں کی ڈیمانڈ سے شروع ہوئی اور یہ ڈیمانڈ بڑھتے بڑھتے پاکستان کے وجود میں آنے کی وجہ بنی قائداعظم کے چودہ نکات میں بھی صوبوں کی خودمختاری کو اہمیت دی گئی،پاکستان کی جو حقیقت تھی اسے اسٹیبلشمنٹ نے تسلیم نہیں کیا جس نے صوبوں کی خودمختاری کی بات کی اسے غدار کہا گیا اورسیاست میں حقیقت مسلمہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ بیوروکریسی نے صوبوں کی خودمختاری کو تسلیم نہیں کیا ۔ انہوں نے کہاکہ تعلیم صحت اور خزنہ صوبائی مسائل ہیں۔ہم نے این ایف سی میں یہ قانون پاس کیا تھاکہ نیا این ایف سی پہلے سے کم نہیں ہوگا اورصوبوں کے حصے میں کٹوتی نہیں ہوگی۔ وفاق کے پاس فیصلہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے ۔جب فاٹا کا کے پی کے مین انضمام ہوا تو کہا کہ 3 فیصد فاٹا کو بھی صوبوں کے حصے سے دیا جائیگا۔
صوبائی معاملات، اسلام آباد سے نہیں چلائے جا سکتے، رضا ربانی
Oct 28, 2018