ملتان (صباح نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی خواہش تھی کہ تجربہ کارسفارت کار تعینات کئے جائیں جو ملک کی بہتر ترجمانی کر سکیں، جتنے لوگ تعینات تھے وہ سفیرنہیں، سیاسی طورپرتعینات تھے۔ سعودی مالی معاونت کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سعودی پیکج سے معیشت میں استحکام آئیگا۔ سعودی عرب سے پاکستان کے تعلقات ایک امدادی پیکج کے گرد نہیں گھومتے، دونوں ممالک کے درمیان رشتہ اس سے کہیں اوپر کا ہے۔ 7 دہائیوں سے کشمیر کا مسئلہ چل رہاہے، حل کیلئے ہرفورم پرآواز اٹھا رہے ہیں، اپوزیشن مثبت سوچ کا مظاہرہ کرے، ہر معاملے پر بات کرنے کو تیار ہیں، اپوزیشن اتحاد سے متعلق سوال پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جس اتحاد کی باتیں ہو رہی ہیں وہ جمہوریت کے لیے نہیں بلکہ اپنے لیے ہے، اپوزیشن کو ذاتی نہیں قومی ایجنڈا لانا چاہیے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ چائنہ کے دوران چینی قیادت سے ملاقاتیں ہوں گی ہم اچھی پیشرفت کی توقع رکھنے میں سی پیک کے ذریعے بہت سے منصوبے زیر بحث آئیں گے لیکن اس سے بڑھ کر باتیں بھی ہوں گی سی پیک پاکستان اور چین کے تعلقات کا ایک اہم جزو ہے کل نہیں ہے ہمارے تعلقات اس سے کہیں زیادہ ہیں جزو پر بھی بات ہو گی اور کل یہ بھی بات ہو گی انہوں نے کہا کہ دبئی میں جائیدادوں کا جس کا بھی نام آیا ہے ان سے تفصیلات مانگی گئی ہیں وہ اپنی تفصیلات دیں گے عدالت جن کی تفصیلات سے مطمئن ہو گی ان کا نام خارج کیا جا سکتا ہے جن کی تفصیلات سے عدالت مطمئن نہ ہو سکی ان کے خلاف کارروائی بھی ہو سکتی ہے۔ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات دونوں ممالک کی ضرورت ہے۔
شاہ محمود قریشی