مکرمی! کشمیر میں ’’کرفیو لگے‘‘ 82 روز ہو گئے ہیں اور کشمیری گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ نہ جا نے اتنے طویل دنوں پر محیط کرفیو میں ان پر کیا بیت رہی ہو گی۔ کھانے پینے کی اشیاء ناپید ، معصوم بچوں کے دودھ کا مسئلہ بیماروں کیلئے ادویات ’’یہ کیونکر اور کیسے ہو رہا ہو گا۔ یہ تو وہی جانتے ہیں جو اس کرب سے گزر رہے ہیں۔ پاکستان کا وزیر اعظم امریکہ گیا تو ’’کشمیر ثالثی‘‘ کا چیمپئن امریکی صدرٹرمپ کو بنا کر آ گیا۔ ابھی پاکستان پہنچ بھی نہیں پایا تھا کہ ’’مودی سرکار‘‘ نے ’’تبدیلی سرکار‘‘ کی تقریر کے ردعمل میں کشمیر میں کرفیو لگا دی ا اور ساتھ ہی 35A-370 کا نفاذ کر کے کشمیریوں کی نسل کشی شروع کر دی۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ 72 سال میں نہ تو اتنا طویل مدتی کرفیو لگا اور نہ ہی 370-35A کا نفاذ ہوا۔ 72 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ صدر ٹرمپ کی ثالثی میں طویل المدتی کرفیو کا نفاذ ہوا۔ جنرل اسمبلی میں پاکستان کی تقریر نے خوب پذیرائی حاصل کی۔ فوج اور حکمرانوں نے جو دونوں ایک پیج پر ہیں ا یک ہی آواز میں کشمیر پر بیان دئیے کہ ہم کشمیریوں کی پشت پر ہیں اور کشمیر کیلئے آخری حد تک جائینگے۔ ’’مودی سرکار پر نہ تو کپتان کی تقریر کا اثر ہوا اور نہ ہی فوج ا ور حکومت کے ایک پیج پر ہونیکا بلکہ ان بیانات اور تقریر کے بعد آئے روز بھارت کی طرف س ے LOC کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اور ان خلاف ورزیوں کے نتیجہ میں ہمارے جوان اور سویلین شہید اور زخمی ہوتے رہتے ہیں اور ہم حسبِ روایت دشمن کی توپوں کا منہ بند کر کے ’’ڈپٹی ہائی کمشنر‘‘ کو احتجاجی مراسلہ تھما دیا۔ بس اس سے آگے اگلی خلاف ورزی کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔ اب جبکہ کشمیر قراردادوں اور تقریروں سے اور زیادہ اُلجھن کا شکار ہو گیا ہے۔ کیا ابھی بھی وقت نہیں آیا ’’کشمیر کو بزورِ شمشیر آزاد کرایا جائے۔ (رائو محمد محفوظ آسی ٹائون شپ لاہور)