لاہور (نیوز رپورٹر) پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ وزیراعظم عمران خان مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اصولی موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ حکومت نے ہر سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا ہے۔ ہم کشمیریوں کی خاطر آخری سانس تک لڑیں گے۔ آزادی مارچ کرنیوالے سن لیں پاکستان نے25جولائی2018ء کو کرپٹ مافیا سے آزادی حاصل کر لی تھی۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت و صنعت حکومت پنجاب میاں اسلم اقبال نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، لاہور میں 27اکتوبر 1947ء کو کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضہ کیخلاف ’’یوم سیاہ‘‘ کے موقع پر خصوصی نشست کے دوران بطور مہمان خاص اپنے خطاب میں کیا۔ نشست کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر سینئر صحافی و دانشور خوشنود علی خان، کالم نگار وتجزیہ کار سلمان غنی، نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، کشمیری رہنما فاروق خان آزاد، پیر مسعود چشتی، صدر آل پاکستان پرائیویٹ سکول مینجمنٹ ایسوسی ایشن کاشف ادیب، اساتذۂ کرام، طلبا وطالبات سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات کثیر تعداد میں موجود تھے۔ قاری محمد صدیق چشتی نے تلاوت کلام پاک، حافظ مرغوب احمد ہمدانی نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے انجام دیے۔ میاں اسلم اقبال نے کہا کہ مودی مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے، وہ وہاں کا جغرافیہ اور اکثریتی مسلم آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ بعض لوگ یہ بے بنیاد پراپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ حکومت نے کشمیر کا سودا کر دیا ہے‘ میرا ان سے سوال ہے کہ عمران خان نے جس بے باکانہ انداز میں بین الاقوامی فورم پر کشمیرکا مقدمہ لڑا ہے کیا سودا کرنیوالے ایسا کرتے ہیں؟۔ یہ قوم اپنے اندر جہاد کا جذبہ رکھتی ہے اور ہم کشمیریوں کی خاطر آخری سانس تک لڑیں گے۔ ہماری مائیں اپنے بیٹوں کی شہادت پر فخر کرتی ہیں۔آج ایک مولانا نے مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹا دی ہے، ان لوگوں نے کبھی پاکستان کو تسلیم نہیں کیا اور ان کے بڑوں نے کہا تھا کہ ہم پاکستان بنانے کے گناہ میں شریک نہیں تھے۔ کشمیر کے ایشو کو سبوتاژ کرنے کیلئے ملک کے حالات خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آج ایک بیروزگار شخص اپنے روزگار کی تلاش میں ملک کے حالات خراب کر رہا ہے۔کہتے ہیں کہ ہم آزادی مارچ کر رہے ہیں تو سنیں پاکستان نے25جولائی2018ء کو کرپٹ مافیا سے آزادی حاصل کر لی تھی۔ خوشنود علی خان نے کہا کشمیری خواتین کی آہ وبکا پر کوئی محمد بن قاسم نظر نہیں آرہا ہے۔ ہمارا دعویٰ ہے کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے لیکن حکومت کہتی ہے کہ کوئی شخص سیز فائر لائن عبور نہ کرے۔ ملک میں ایک طبقہ بڑی شدومد سے کہہ رہا ہے کہ موجودہ حکومت نے کشمیر کا سودا کر لیا ہے۔ اور اس بات پر حکومتی لہجہ بھی معذرت خواہانہ کیوں لگ رہا ہے۔ انہوں نے میاں اسلم اقبال سے مطالبہ کیا کہ ایوان قائداعظمؒ میں مادرملتؒ اکیڈمی کے قیام کیلئے صوبائی حکومت عملی اقدامات کرے۔ سلمان غنی نے کہا کہ آج دنیا بھر میں موجود کشمیری بھارت پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کر رہے ہیں کہ وہ مقبوضہ وادی کو بھارتی تسلط سے آزاد دیکھنا چاہتے ہیں۔ مودی کے جارحانہ عزائم نے پاکستان کے اندر یکسوئی اور سنجیدگی پیدا کردی ہے۔ عمران خان نے جنرل اسمبلی میں بھارت کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کیا۔ تاہم یاد رکھیں کہ یہ لاتوں کے بھوت ہیں باتوں سے نہیں مانیں گے۔ کشمیری سروں پر کفن باندھ کر میدان عمل میں نکل آئے ہیں۔ بھارت طاقت کے زور پر اپنا قبضہ برقرار نہیں رکھ سکے گا۔ ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کشمیریوں کی اس تحریک میں بچے، نوجوان، بوڑھے، مرد وخواتین سب شریک ہیں۔ ان کی زبان پر ’’کشمیر بنے گا پاکستان ‘‘ کا ہی نعرہ ہے۔ 5اگست 2019ء کو بھارت کی جانب سے آئین کی دفعہ370کے خاتمہ کے بعد مقبوضہ کشمیر میں قیامت برپا ہے۔ وہاں لگے کرفیو اور لاک ڈائون سے نظام زندگی مفلوج ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بڑی اچھی تقریر کی لیکن کیا تقریروں سے یہ مسئلہ حل ہو جائیگا؟۔ امریکہ سے کوئی توقع نہ رکھیں کہ وہ یہ مسئلہ حل کروا دے گا۔ مسئلہ کشمیر اسی طرح حل ہو گا جس طرح آزاد کشمیر آزاد ہوا تھا۔ آزاد کشمیر جہاد کے راستے آزاد ہوا تھا۔ آزاد کشمیر کی حکومت کو مضبوط کیا جائے اور اس کے ذریعے اس مسئلہ کے حل کی عالمی مہم چلائی جائے۔ شاہد رشید نے کہا کہ تین ماہ سے مقبوضہ کشمیر میںکرفیو نافذ ہے۔ ہم اپنے کشمیری بھائیوں سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔