اسلام آباد(نا مہ نگار)قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کے تمام افسرا ن میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے پرعزم ہیں ۔یہاں سے جاری ایک بیان کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پوری قوم نے مل کر بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو 2018ء کے مقابلہ میں 2019ء میں دوگنا شکایات موصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیائی ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے اور پاکستان سارک ممالک کے اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے، نیب کی کوششوں سے یہ پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔ آپریشن پراسیکیوشن، ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ، آگاہی و تدارک سمیت نیب کے تمام شعبوں کی ادارہ جاتی خامیوں کے تجزیہ کے بعد ان میں اصلاحات کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر شخص بدعنوانی کا خاتمہ چاہتا ہے لیکن کہتا ہے کہ اس سے کوئی سوال نہ پوچھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو بدعنوانی سے پاک کرنے کے لئے نیب نے شخصیت کے بجائے کیس کو دیکھنے کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ایک موثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن نظام بنایا ہے جس کے تحت تمام شکایات کوجلد نمٹانے کیلئے انفراسٹرکچراورکام کرنے کے طریقہ کار میں جہاں بہتری لائی وہاں شکایات کی تصدیق سے انکوائری اور انکوائری سے لے کر انویسٹی گیشن اوراحتساب عدا لت میںقانون کے مطابق ریفرنس دائر کرنے کے لئے دس ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے، سٹیزن فرینڈلی نیب کا بنیادی مقصد نہ صرف شکایت کنندہ کو احسن انداز میں اپنی شکایت سے متعلق پیشرفت پر آگاہی فراہم کرنا ہے بلکہ اس سے نیب میں شکایت کنندہ کے ساتھ رابطہ کے تناظر میں شفافیت اور ذمہ داری پیدا ہو گی ۔جس سے نیب پر اعتماد سازی میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہقومی احتساب بیورو نے نیب میں عصرِ حاضر کے تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پراسیکوشن ڈویژن میں نئے لا افسروں کی تعیناتی عمل میں لائی۔ آپریشن ڈویژن میں نئے تحقیقاتی افسروں اور پراسیکوشن ڈویژن میں نئے لا افسروں کی تعیناتی سے دونوں ڈویژن مزید متحرک ہو گئے ہیں۔ قومی احتساب بیورو نے اپنے تحقیقاتی افسروں اور نئے لا افسروں کی جدید خطوط پر استعداد کار کو بڑھانے کے لئے ٹریننگ پروگرامز بھی ترتیب دئیے جہاں ان کو ملکی اور بین الاقوامی ماہرین کرپشن اور وائٹ کالر جرائم کے سے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے تحقیقات کے بارے میںآگاہی فراہم کی گئی ۔قو می احتساب بیورو نے بد عنوانی کے1230 ریفرنسز متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائرکے ہیں۔اس کے علاوہ نیب کو مضاربہ /مشارکہ سیکنڈل میں تقریباََ43 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں۔جن پر قومی احتساب بیورو نے قانون کے مطابق کاروائی کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو اب تک مضاربہ/ مشارکہ سیکنڈل میں مبینہ طور پر ملوث44 افراد کو گرفتار کیا۔ قومی احتساب بیورو کی کاوشوں کی بدولت ہائوسنگ سوسا ئیٹیوںکے افراد کی لوٹی ہوئی رقوم برآمد کرکے جب ان کو با عزت طریقے سے واپس کی گئیں تو انہوں نے نہ صرف چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کا شکریہ ادا کیا۔ ۔ انہوں نے کہا کہ نیب تقریبا19 سال پہلے قائم کیاگیا تھا۔ انہوں نے چئیرمین نیب کی حیثیت سے گزشتہ 23ماہ کے عرصہ کے دوران نیب کو آزاد ادارہ بنانے کے علاوہ تمام شعبو ں میں جامع اصلاحات کے ذریعے نیب کو آج ایک فعال ادارہ بنادیاہے کیونکہ ان کا پختہ یقین ہے کہ ملک کے تمام ادارے اگر مضبوط ہوں گے تو ملک مضبوط ہوگا۔انہوں نے اس پروپیگنڈہ اور تاثر کہ نیب کی وجہ سے بیوروکریسی نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے کو یکسر مسترد کر دیا۔ قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال نے اعداد و شمار کے ذریعے ثابت کیا کہ نیب میں جاری ہزاروں مقدمات میں سے بیوروکریسی کے خلاف سامنے آنے والے مقدمات نہ ہونے کے برابر ہیں۔چئیرمین نیب نے واضح اور واشگاف الفاظ میںکہا کہ قانون کی نظرمیں تمام افراد برابر ہیں او رہر شخص اس وقت تک بے گناہ ہے جب تک اس پر الزا م ثابت نہ ہو جائے۔ نیب ملک کا بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نہ صرف قانون کے مطابق کام کرنے والا معتبر ادارہ ہے بلکہ قانون کے مطابق ہر شخص کی عزت نفس کا احترام کرنے کے علاوہ ان کے جائز خدشات کو قانون اور آئین کے مطابق حل کرنے پر نہ صرف یقین رکھتاہے۔ ملکی ترقی میں تاجر برادری کا کردار انتہائی اہم ہے۔ تاجر طبقہ معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، تاجر خوشحال ہو گا تو ملک خوشحال ہو گا۔قومی احتساب بیورو کے موجودہ چئیرمین بھی ٹیم ورک پر یقین رکھتے ہیں وہ اپنے فرائض کو ہمیشہ میرٹ اور ایمانداری کے ساتھ سرانجام دیتے ہیںاور اس کا درس وہ اپنے تمام افسران اور اہلکاروں کو بھی دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے تمام افسرا ن کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیئے کی جدید سہولیات میسر ہیں۔ فرانزک سائنس لیبارٹری کے قیام کا مقصد جہاں نیب کو جدید آلات سے لیس کرنا تھا وہاں نیب کی انکوائری اور انویسٹیگیشن کی کوالٹی کو بھی بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ایک طرف تو وقت کی بچت کرنا مقصود ہے وہاںسکریسی بھی برقرار رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیوروایک قابل اعتمادقومی ادارے کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے جس کا برملا اظہارمعاشرے کے تمام طبقوں نے کیا َ ِہے۔ قومی احتساب بیورو نے اپنی کامیاب انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے تحت پاکستان سے بد عنوانی کے خاتمہ کے لئے جس طرح منظم اور مربوط انداز میں بھر پور کوشیش کی ہیںان کے انتہائی مثبت نتائج قوم کے سامنے آنا شروع ہو گئے ہیںتاکہ ملک سے بدعنوانی کا مکمل خاتمہ ہوسکے۔
بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے قوم کواپنا کردار ادا کرنا ہے،جاوید اقبال
Oct 28, 2019