پاکستان میں متعین فرانسیسی سفیر مارک باریتی کو دفتر خارجہ طلب کر کے توہین آمیز خاکوں اور فرانسیسی صدر کے اسلام مخالف بیان پر شدید احتجاج کیا گیا۔ وزارت خارجہ نے احتجاجی مراسلہ فرانسیسی سفیر کو تھمایا۔
اسلام تحمل ، برداشت ، رواداری ، امن و سلامتی کا مذہب ہے جو تمام ہستیوں کی تعظیم و تکریم کا درس دیتا ہے۔ اس کے ساتھ اپنے دفاع میں کسی بھی حد تک جانے کی بھی تعلیم دی گئی ہے۔ جس میں اپنی جان تک دینے اور جارح کی جان لینے تک سے گریز نہیں کیا جاتا۔ بین المذاہب ہم آہنگی دنیا میں امن و آشتی کی ضمانت ہے۔ کچھ لوگوں کے نفریں رویے مذاہب کے مابین ہم آہنگی اور برداشت کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔ کچھ اسلاموفوبیا کو فروغ دے کر عالمی امن کو تباہ کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔ ایسا کوئی عام شخص کرے تو بھی قابلِ قبول نہیں چہ جائیکہ فرانس کا صدر ایسی بات کرے جو مسلمانوں کی دل آزاری کا سبب بنے۔ فرانس میں مسلمان بھی آباد ہیں جن کی تعدادمیں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ اضافہ دوسرے مسلمانوں کی آمد سے نہیں فرانس میں موجود لوگوں کے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر دین حق قبول کرنے سے ہو رہا ہے۔ فرانس کے صدر کا رویہ اس حوالے سے بھی قابلِ مذمت ہے کہ اسے اپنے شہریوں کے احساسات و جذبات سے بھی کوئی سروکار نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکوں کی اشاعت کسی طور مسلمانوں کے لئے قابل قبول نہیں۔ فرانسیسی صدر خاکوں کی اشاعت کو آزادی اظہار قرار دے کر ان کی ستائش بھی کر رہے ہیں اور سرعام چسپاں کرنے کی اجازت بھی دے دی ہے۔ گویاعالمی امن کو بربادکرنا چاہتے ہیں۔ عالم اسلام میں اس پر شدیدردّعمل پایا جاتا ہے۔ پاکستان میں غم و غصہ اور اشتعال کی فضا ہے ۔ سینٹ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں مذمتی قراردادیں پاس کی گئی ہیں۔ حکومت پر سول سوسائٹی کی طرف سے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ پر زور دیا جا رہا ہے۔ بہتر ہے کہ سفیر اپنے صدر تک مسلمانوں کے جذبات پہنچائیں اور وہ اپنا بیان واپس لیتے ہوئے اہل اسلام سے معافی کے طلب گار ہوں۔