میزائل حملہ، امریکہ بھات کو سٹیلائٹ ڈیٹا کی سہولت دے گا: معاہدے سے خطرات بڑھیں گے: پاکستان

Oct 28, 2020

نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ‘ بی بی سی) امریکہ اور بھارت کے درمیان دفاعی معلومات کے تبادلے کے اہم معاہدے پر دستخط ہوگئے۔ بیسک ایکسچینج اینڈ کوآپریشن ایگریمنٹ کے تحت بھارت کو امریکی سیٹلائٹ کی معلومات تک رسائی دی جائے گی۔ بھارت میزائل حملے کیلئے امریکی سیٹلائیٹ ڈیٹا سے علاقے کی صحیح جغرافیائی  لوکیشن معلوم کر سکے گا۔ نئی دہلی میں جاری ٹو بلین میٹنگ میں امریکی اور بھارتی حکام میں معاہدے پر دستخط ہوئے اور چین کو دھمکیاں بھی دی گئیں۔ بھارت بحرہند میں چینی جنگی جہازوں کی نقل و حرکت پر نظر بھی رکھ سکے گا۔ بھارت کو میزائل اور ڈرونز کی کارکردگی بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور وزیر دفاع بھارت کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے مودی سمیت اعلیٰ بھارتی حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔ امریکہ بھارت سیٹلائٹ معلومات اور تعاون سے متعلق معاہدہ پر پاکستان نے ردعمل دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا پاکستان امریکہ بھارت معاہدے کا جائزہ لے رہا ہے۔ بھارت کو جدید ٹیکنالوجی دینے سے خطے میں خطرات  بڑھ جائیں گے۔ بھارت کی اسلحہ خریداری اور ایٹمی ہتھیاروں میں توسیع امن کیلئے خطرہ ہے۔ بھارتی ہتھیاروں کا نیا نظام امن و استحکام کیلئے خطرہ ہے۔ بھارت کا میزائل تجربوں میں غیرمعمولی اضافہ خطرناک روایتی اور نیوکلیئر بلڈ اپ کی عکاس ہیں۔ بھارتی روایتی اور جوہری اسلحے میں بے پناہ اضافے سے جنوبی ایشیا کے سٹرٹیجک استحکام پر منفی  اثر پڑا ہے۔ بھارت کو جدید فوجی ہارڈویئر و ٹیکنالوجی اور معلومات کی فراہمی کا معاملہ پاکستان اجاگر کرتا رہا ہے۔ چین سے سرحدی تنازعہ پر امریکہ نے بھارت کی کھل کر حمایت کر دی۔ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا چین کی خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے اور جارحیت کی کوششوں کے خلاف بھارت کیساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔ امریکہ بھارت کی خود مختاری کا دفاع کرے گا۔
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) امریکہ اور بھارت کے درمیان فوجی نوعیت کے سیٹلائٹ ڈیٹا کی فراہمی کے معاہدے نے جنوبی ایشیا میں روایتی اور غیر روایتی فوجی طاقت کا توازن واضح طور پر بھارت کے حق میں کر دیا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان گزشتہ روز ٹو پلس ٹو  کے مذاکرات کے نتیجہ میں اس سمجھوتہ پر دستخط کر دئے گئے۔ اس طرز کے مذاکرات میں امریکہ اور بھارت کے  وزراء خارجہ و وزرائے دفاع مشترکہ طور پر پر بات چیت میں حصہ لیتے ہیں جس کا بنیادی مقصد چین کا گھیرائو کرنے کیلئے بھارت کو ایک شراکت دار  کے طور پر سامنے  لانا ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ  بھارت اور امریکہ کے کسی دو طرفہ معاہدے میں ایسی کوئی شق شامل نہیں کہ، بھارت کو فراہم کی جانے والی ٹیکنالوجی، ہتھیار اور ڈیٹا پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو گا۔ بھارت اور چین کے درمیان  لداخ میں حالیہ جھڑپ کے علاوہ، ساٹھ کی دھائی کے بعد کوئی فوجی تصادم نہیں ہوا البتہ، کئی پاک بھارت جنگیں ہو چکی ہیں، کنٹرول لائن پر مسلسل جنگ کا سا سماں رہتا ہے ۔ بھارت کیلئے امریکہ کی تکنیکی معاونت، چین سے زیادہ پاکستان کے خلاف بروئے کار لائی جا سکتی ہے۔ بیسک ایکسچینج اینڈ  ایگریمنٹ آن  جیوسپیشیئل انفارمیشن یا  بی ای سی اے کے نام سے ہونے والے اس معاہدے کے تحت    امریکہ، زمینی، سمندری اور فضائی یا خلائی، سیٹلائٹ ڈیٹا بھارت کو فراہم کرے گا جس کی بدولت،  بھارت، دشمن کے میزائل، ڈرون،  جنگی طیاروں، زمینی فارمیشنوں اور بحری افواج کو درستگی کے ساتھ نشانہ بنانے، ان کا سراغ لگانے اور  نقل و حرکت  پر نظر رکھنے کے قابل ہو جائے گا۔ امریکہ، بھارت تکنیکی تعاون کے مضمرات کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان کو  ہائی ٹیک کی جانب اپنے سفر کو تیز تر کرنا ہو گا۔   

مزیدخبریں