لاہور+اسلام آباد ( نیوز رپورٹر+وقائع نگار خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل اور مریم نواز کی لاہور میں ملاقات ہوئی ہے۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اختر مینگل نے کہا کہ حکومت وعدے پورے نہیں کرسکی۔ ہم حکومت کے ساتھ چل رہے تھے، وہ رینگ رہے تھے۔ ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو ہم آگے نہیں چل سکے۔ صرف جلسے جلوسوں سے کام نہیں چلے گا۔ کچھ دمام دم مست قلندر بھی کرنا پڑے گا۔ عمران خان کو مسند پر بٹھایا۔ ہمارے 6 نکات میٹرو بس سے زیادہ مشکل نہیں تھے۔ اگر ہمیں پہلے کہہ دیتے کہ مطالبات پورے نہیں کرسکتے تو ہم اسمبلی فلور پر ٹاٹا نہ کہتے۔ بی این پی مینگل نے پی ٹی آئی اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ ملاقات میں ملکی سیاسی صورت حال اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے بلوچستان جلسے میں شرکت پر مریم نواز کا شکریہ ادا کیا۔ سردار اختر مینگل نے کہا حکومت نے ان کے خلاف کئی محاذ کھول رکھے ہیں۔ اب حکومت کو بھرپور جواب دیں گے۔ اس حوالے سے عنقریب پی ڈی ایم کا اجلاس ہوگا۔ ہم نے ہمیشہ جمہوریت کا علم تھامے رکھا۔ حکومت کے خلاف اب دما دم مست قلندر ہوگا۔ حکومت میں واپس جانا اب میرے بس میں نہیں۔ انہیں کندھوں پر اٹھا کر چلنا ہماری ذمہ داری نہیں۔ نوازشریف نے اب ہمارے بیانیے کو اپنایا ہے۔ اختر مینگل نے پشاور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت کی ناکامی ہے۔ بھارت سمیت کوئی بھی اس واقعہ میں ملوث ہو اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں مریم نواز نے پشاور بم دھماکے پر وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد سے جس دہشتگردی کی کمر ٹوٹی تھی اسی دہشتگردی نے آج مسلط شدہ نااہلی کی وجہ سے ایک بار پھر سر اٹھا لیا۔ ملک کے ذمہ داروں کی توجہ اپنی ذمہ داریوں کے بجائے اپوزیشن کو دبانے پر مرکوز ہو تو ملک دشمنوں کی توجہ ملک کا امن برباد کرنے پر ہوتی ہے۔ دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 8 افراد شہید جبکہ 112 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔عمران خان کو اقتدار میں لانے والے مطمئن نہیں تو عوام کیسے مطمئن ہوں گے۔ ہمارے معاہدوں سے کون سی شق پرانی یا نئی ہے کیا جنہوں نے معاہدے پر دستخط کئے کیا وہ سپیکر یا صدارت کی کرسی پر نہیں بیٹھے ہوئے ہیں۔ بلوچستان کے مسائل پاکستان اور سیاسی جماعتوں کو نہیں تھے۔ پی ڈی ایم نے مسائل اپنی آنکھوں سے دیکھا پی ڈی ایم کو کس طرح مزید آگے لیجانا ہوگا۔ حکومت اگر ہمیں ٹف ٹائم دے رہی ہے تو ہم بھی ٹف ٹائم دیں گے۔ حکومت بلوچستان میں نظر نہیں آ رہی کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا۔ مینڈیٹ سب کا چوری ہوا کسی کا خزانہ تو کسی کی چیز۔ بلوچستان میں مینڈیٹ ہمیشہ چوری ہوتا ہے۔ بیرونی قوت نہیں کرتی۔ ہماری ڈائریکشن وہی ہے یوٹرن نہیں لیا۔ بلوچستان میں یوٹرن کے بورڈ بھی نہیں۔ ماضی میں ہوا جمہوریت کا علم تھامے رکھا ہم پر غیر جمہوری کا الزام لگتا رہا اب انگلی نہ اٹھائے گا۔ بھارتی ایجنڈا چورن پرانا ہوگیا ہے۔ لڑائی اپنوں کیلئے شروع کی پھر یہ لڑائی اقوام اور ملک، احساس کمتری احساس محرومء کا تذکرہ کرتے آ رہے ہیں۔ ساتھ چھوڑا تو محرومیوں میں اضافہ ہوا کمی ہوتی تو ساتھ نہ چھوڑتے۔ اتحادی بنیادوں کا نکات پر بنتے ہیں۔