کراچی (نیوزرپورٹر)سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نسلا ٹاور متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے نسلا ٹاور پہنچے جہاں متاثرین سے ملاقات کرکے یکجہتی کا اظہار کیا بعدازاں نسلا ٹاور کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہا کہ نسلہ ٹاور متاثرین کا کوئی قصور نہیں ہے اخبار میں اشتہار آیا اور لوگوں نے فلیٹ خرید لیے یہ پندرہ منزلہ عمارت بنتی رہی سب لوگ اس روڈ سے گزرتے رہے لوگ آباد ہوتے رہے لیکن کسی نے بھی نہیں روکا یہ عمارت بن گئی اور پیسے لینے والے پیسے لیکر چلے گئے ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نہیں جاسکتے لیکن ان متاثرین کو اتنا ٹائم ضرور ملنا چاہیے کہ یہ کہیں شفٹ ہوسکیں، انہوں نے کہا کہ 2010میں یہ ٹاور بننا شروع ہوا اور 2008سے سندھ میں بھٹو زندہ ہوگیا تھا سندھ میں سائیں سرکار آگئی تھی اسی سپریم کورٹ میں چیف جسٹس نے کہا تھا کہ یہ ٹپی کون ہے اس وقت سے یہاں پر سسٹم چل رہے تھے بڑی مشکل سے لوگوں نے یہ گھر بنائے ہیں۔جو سندھ کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ میں افسران سیکریٹری وزیر تھے کے ایم سی کا کوئی ڈائریکٹر ایڈمنسٹریٹر میئر وہ بھی ذمیدار ہیں اور کرپشن کی نانی کے ڈی اے ایس بی سی اے منظور کاکا ، ٹپی گروپ ، یونس میمن، زرداری گروپ کا نام سب نے سنا ہوگا یہ سب لوگ اس میں ملوث تھے ، ان لوگوں کو بھی اس بلڈنگ کے پلرز سے باندھ کر بم سے اڑایا جائے ۔ متاثرین کو فوری معاوضہ ادا کیا جائیں یہ وزیراعلیٰ کی ذمیداری ہے رکشے والے پاپڑ والے جعلی اکائونٹس سے جو پیسے نکلے ہیں وہ ان متاثرین کے پیسے تھے اس وقت کے وزیراعلیٰ تمام محکموں کے وزراء اور افسران کو جیل بھیج کر ان سے پیسے ریکور کیے جائیں وزیراعلیٰ سندھ اور ان کے ادارے ذمیدار ہیں ایک ارب 24کروڑ روپے سے نیا وزیراعلیٰ ہائوس بنایا جارہا ہے وہ ان حکمرانوں کو نصیب نہیں ہوگا وزیراعلیٰ صاحب وہ پیسہ ان متاثرین کو دیا جائے۔
نسلا ٹاور کے اصل ذمہ داروں کو عمارت کے پلڑ سے باندھ کر بم سے اڑایا جائے : حلیم عادل شیخ
Oct 28, 2021