اپوزیشن کا مہنگائی کیخلاف شدید احتجاج: ریکارڈ ٹوٹ گیا: حمزہ

لاہور (خصوصی نامہ نگار) اپوزیشن کی جانب سے ہوشربا مہنگائی کے خلاف پنجاب اسمبلی کے اندر شدید احتجاج کیا گیا۔ اپوزیشن اراکین کی جانب سے ایوان کے اندر مہنگائی کیخلاف کتبے اور بینرز بھی لہرائے گئے۔ اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے مخالفانہ نعرے بھی لگائے گئے۔ قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ مہنگائی نے عوام کے ہوش اڑا دئیے ہیں۔ تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ہوگا۔ بہتر آپشن نئے انتخابات ہیں۔  جبکہ صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال نے کہا ہے کہ ملک کو لوٹنے والے آج مہنگائی پر احتجاج کر رہے ہیں۔ حمزہ شہباز نے مہنگائی کا رونا رویا لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آج ہم جو قرض اتار رہے ہیں یہ انہی کے دور کے ہیں۔ قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف سازشیں کرنے والے یہ بھی بتائیں کہ مہنگائی انہی کا تحفہ ہے۔ اجلاس میں دو آرڈیننسز اور چار ترمیمی مسودات قوانین بھی کرائے گئے جنہیں سپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کرتے ہوئے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقرر ہ وقت کی بجائے 2گھنٹے 16منٹ کی غیرمعمولی تاخیر سے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہو ا۔ صوبائی وزیر کی ایوان میں عدم موجودگی کے باعث سپیکر نے محکمہ خوراک سے متعلق وقفہ سوالات معطل کر دیا۔ حمزہ  شہباز کی ایوان میں آمد پر لیگی اراکین اسمبلی نے دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا شیر آیا کے نعرے بھی لگائے۔ ایوان میں اپوزیشن نے آٹا، چینی چور کے نعرے لگائے جبکہ اپوزیشن ارکان ایوان میں سیٹیاں بھی بجاتے رہے۔ اپوزیشن کے شور شرابے کے باعث پنجاب اسمبلی کا اجلاس مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔ حمزہ شہباز کی گفتگو سے قبل مسلم لیگ (ن)کے ارکان نے شیر شیر جبکہ حکومتی ارکان چور چور کے نعرے لگائے جس پر سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایوان کا ماحول مفاہمت سے بہتر کیا گیا ہے، ایوان کے ماحول کو خراب  نہ کیا جائے اور قائد حزب اختلاف کی تقریر کوتحمل سے سنیں۔ حمزہ شہباز نے تقریر کے آغاز پر رکن اسمبلی نشاط احمد ڈاہا کے انتقال پر افسوس کا اظہارکیا۔ انہوں نے کہا کہ 27 اکتوبرکے دن ہی  بھارت نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جمایا، ہمارے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں، بھارت کو پیغام دینا چاہتے ہیں، مقبوضہ کشمیر میںظلم و جبر کی داستان ہے، مائوں کے بچے شہید ہوئے، پیلٹ گن سے نوجوانوں کی آنکھیں ضائع ہو گئیں، سیاسی پوائنٹ سکورنگ اپنی جگہ لیکن کشمیر پر تین سالوں سے ظلم و ستم بہت زیادہ کیا گیا، عمران خان امریکہ یاترا سے واپس آئے تو کہاکہ خوشی ہے جیسے ورلڈ کپ جیتا ہو، اس کے چند دن بعد کشمیر جیل بن گیا، فورمز پر کشمیر کے مدعے سے کچھ نہیں ہوتا، جو بھیک مانگتے ہیں اس کی کہاں عزت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی گروتھ 8.5 فیصد ہے، بنگلہ دیش کی 6.7 فیصد ہے، چار ماہ میں پیٹرول کی 29روپے ،ڈیزل کی 23روپے قیمت بڑھی ہے، یہ کون سی ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں۔ یہ تو لوگوں کے منہ سے روٹی کا نوالہ چھین رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا گیا آج لاکھوں لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں، پچاس لاکھ گھر کہاں ہیں، 15ہزار ارب روپے تین سالوں میں قرضہ لیا گیا، ہماری جماعت نے جو 5سالوں میں قرضہ لیا اس سے حکومت نے 340فیصد زیادہ قرضہ لیا۔ ریاست مدینہ میں ایک دن عوام کو سکھ کا سانس نہیں آیا، عوام کا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم نوٹس لینا بند کر دیں کیونکہ اس کے بعد مہنگائی بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کے فل بنچ فیصلے میں ایک روپے کی کرپشن و منی لانڈرنگ ثابت نہیں ہو سکی۔ برطانیہ کی عدالت نے باعزت بری کر دیا۔ نیازی صاحب آپ نے سب کو جیل میں ڈالا۔ کریڈٹ ایوان کو دیتا ہوں پروڈکشن آرڈر پر اسمبلی آتا رہا، اپنی بیٹی کو ایوان میں ملتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈینگی کا خاتمہ کیا آپ اسے بھی واپس لے آئے ہیں، ہم نے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا آپ اسے بھی واپس لے آئے۔ صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال نے قائد حزب اختلاف کی تقریر پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ (ن) لیگ نے 33 برسوں میں عوام کو دکھوں کے سوا کچھ نہ دیا۔ آئندہ نسلوں کا مستقبل تباہ کیا۔ صوبائی وزیر نے ن لیگ کے دور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نااہل لیگ نے 33سال میں جو گند ڈالا ہے اسے صاف کر رہے ہیں۔ ان کی منی لانڈرنگ سے ملک گرے لسٹ میں گیا۔ پوری دنیا میں ان کی جائیدادیں ہیں۔ ساری عمر سرکاری خزانے سے ناشتہ، دوپہر اور شام کے کھانے کھانے والوں کو عوام کا نہیں بلکہ وزیراعظم عمران خان کا درد ہے۔ یہ وہی نااہل لیگ ہے جو قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف بولتی ہے۔ 1985ء میں اس کی بنیاد جیسے رکھی گئی اور یہ جس گملے کی پیداوار ہیں عوام جانتے ہیں۔ قبل ازیں سپیکر چودھری پرویز الٰہی نے وزیر خوراک کی ایوان میں عدم موجودگی کے باعث محکمہ خوراک سے متعلق وقفہ سوالات معطل کردیا۔ دوران اجلاس صوبائی وزیرِ قانون محمد بشارت راجہ نے مسودہ قانون (ترمیم) جنرل پروویڈنٹ انویسٹمنٹ فنڈ پنجاب2021،  مسودہ قانون (ترمیم)پنشن فنڈ پنجاب2021،  مسودہ قانون (ترمیم)صوبائی موٹر گاڑیاں 2021اور مسودہ قانون گرینڈ ایشین یونیورسٹی سیالکوٹ 2021 ایوان میں متعارف کروائے جنہیں سپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر کے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔۔ صوبائی وزیر قانون محمد بشارت راجہ نے ایوان میں دو آرڈیننس (ترمیمی)میڈیکل اینڈ ہیلتھ انسٹی ٹیوشن پنجاب2021 اور آرڈیننس (ترمیمی)راوی ار بن ڈویلپمنٹ اتھارٹی 2021 بھی پیش کئے۔صوبائی وزیر قانون محمد بشارت راجہ نے مسودہ قانون (ترمیم)سول سر ونٹس پنجاب2021 مسودہ قانون نمبر 39آف2021 ایوان میں پیش کیا جسے سپیکر نے ایوان کی رائے پر منظور کر لیا۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر پنجاب اسمبلی نے اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دیا۔پنجاب اسمبلی کے باہر اپوزیشن نے مہنگائی کیخلاف احتجاج کیا۔ احتجاج میں خواتین ارکان اسمبلی نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے خالی برتن پکڑ رکھے تھے اور حکومت  کیخلاف نعرے بازی کر رہی تھیں۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے۔ ایک بینر پر لکھا تھا روٹی کپڑا اور مکان‘ کھا گیا  کپتان۔ اپوزیشن نے وزیر اعظم عمران خان  کیخلاف اور حمزہ شہباز کے حق میں نعرے لگا۔ حمزہ شہباز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا  ہے کہ جہاں جاؤں لوگ کہتے ہیں پرانا پاکستان لائیں‘ قوم عمران نیازی کو آئینہ دکھائے گی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...