نیوزی لینڈ اور پاکستان کے درمیان ہوئے ورلڈ کپ ٹی ٹوئنٹی میچ کے بعد جہاں پاکستانی قوم اپنی فتح پر جشن منا رہی تھی، پی ٹی وی پر براہِ راست شو کے دوران ہوئی بدکلامی پر شعیب اختر کا استعفا آنا قوم کے لیے ایک دھچکے سے کم نہیں تھا۔
قصہ کچھ یوں تھا کہ پروگرام کے بعد پوسٹ میچ تجزیہ کاری کے لئے ڈاکٹر نعمان نیاز پروگرام کی میزبانی کر رہے تھے جس میں شعیب اختر کے علاوہ ویسٹ انڈیز کے سابق لیجنڈری کھلاڑی ویوین رچرڈز، برطانیہ کے سابق مایہ ناز کھلاڑی ڈیوڈ گاور، پاکستان کی خواتین ٹیم کی سابق کپتان ثنا میر، سابق کپتان راشد لطیف، سابق باؤلنگ کوچ اظہر محمود، پی ایس ایل ٹیم لاہور قلندرز کے کوچ عاقب جاوید اور سابق پاکستانی فاسٹ باؤلر عمر گل موجود تھے۔اس موقع پر شعیب اختر نے لاہور قلندرز کے پلیئرز ڈویلپمنٹ پروگرام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کو بھی اس حوالے سے کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے کچھ لڑکوں کو بہت تیار کیا ہے۔ نعمان نیاز نے انہیں لقمہ دیا کہ شاہین شاہ آفریدی لاہور قلندرز سے پہلے ہی پاکستان کے لئے انڈر 19 کھیل چکے تھے۔شعیب اختر نے انہیں جواب دیا کہ میں حارث رؤف کی بات کر رہا ہوں۔ اس موقع پر انہوں نے ازراہِ مذاق ایک جملے کا مزید اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ کم از کم وہ شو کی تیاری کر کے آئے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر نعمان نیاز نے اس بات کا برا مناتے ہوئے فوری طور پر انہیں انتہائی نازیبا انداز میں کہا کہ آپ میرے ساتھ بدتہذیبی سے بات کر رہے ہیں اور اگر آپ کو زیادہ چالاک بننے کا شوق ہے تو آپ یہ شو چھوڑ کر جا سکتے ہیں۔ میں آپ کو ٹی وی پر براہِ راست کہہ رہا ہوں کہ آپ شو چھوڑ کر جا سکتے ہیں۔شعیب اختر ان کی یہ بات سن کر ہکا بکا رہ گئے۔ وہ ابھی کچھ کہنے کے لئے سوچ ہی رہے تھے کہ نعمان نیاز نے بات ثنا میر کی طرف بڑھا دی۔ جس پر شعیب اختر نے انہیں ٹوکا کہ ایک منٹ یہیں رک جائیے۔ ڈاکٹر نعمان نیاز نے لیکن اس موقع پر بریک لے لی اور جب بریک کے بعد شو دوبارہ شروع ہوا تو شعیب اختر پینل پر ہی موجود تھے۔ انہوں نے بات چیت جاری رکھی۔
پروگرام میں واپسی پر نعمان نیاز شعیب اختر کے پاس واپس آئے اور ان سے کہا کہ آپ اپنا پوائنٹ مکمل کیجیے جس پر شعیب اختر واضح طور پر غصے میں دکھائی دیے اور انہوں نے بڑی مشکل سے بات شروع کرتے ہوئے کہا کہ وہ حارث رؤف کی بات کر رہے تھے اور لاہور قلندرز کے پلیئرز ڈویلپمنٹ پروگرام کی بات کر رہے تھے۔ ان کا اشارہ شاہین آفریدی کی طرف نہیں تھا۔ آپ کو یہ بات سمجھ آ گئی ہے؟ نعمان نیاز نے کہا جی بالکل، آپ آگے چلیے۔ شعیب اختر نے البتہ بات ادھوری چھوڑتے ہوئے کہا کہ آپ پروگرام جاری رکھیے اور بعد میں میرے پاس آئیے۔تاہم، کچھ دیر کے بعد پروگرام جب اختتام کے قریب پہنچا تو ڈاکٹر نعمان نیاز نے کہا کہ وہ شعیب اختر سے آصف علی کے متعلق تبصرہ چاہیں گے۔ شعیب اختر نے اس موقع پر اعلان کیا کہ وہ انتہائی معذرت کے ساتھ کہنا چاہتے ہیں کہ وہ پی ٹی وی سے مستعفی ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس قسم کا سلوک ان کے ساتھ روا رکھا گیا ہے، انہیں نہیں لگتا کہ اب انہیں اس جگہ پر مزید بیٹھنا چاہیے اور وہ استعفے کا اعلان کرتے ہوئے پروگرام سے اٹھ کر چلے گئے۔
اس واقعہ پر شوبز ، سیاسی شخصیت اور سپورٹز پلیرز نے بھی اپنا اپنا ردعمل دیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی جانب سے معاملہ علم میں آنے کے بعد اس معاملے کا نوٹس لے لیا۔
اس واقع نصرت جاوید کا کہنا تھا کہ خصوصی نشریات میں کرکٹ کے ایک بہت مشہور ہوئے کھلاڑی شعیب اختر کی میزبان نے غالباََ توہین کی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ ان تقاضوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ لکھنے کو مجبور ہوں کہ نعمان نام کا اینکر کسی بھی صورت مائیک یا کیمرے کے روبروبیٹھنے کے قابل نہیں۔
اس واقعہ پر ہمایوں سعید کا کہنا تھا کہ
ٹی وی شوز کے دوران جھگڑے ہوتے ہیں لیکن کوئی میزبان اپنے مہمان کو جانے کو نہیں کہتا۔ یہ کسی بھی مہمان سے خطاب کرنے کا کوئی طریقہ نہیں تھا، پاکستان کے اب تک کے سب سے بڑے بین الاقوامی ستاروں میں سے ایک کو چھوڑ دیں۔ جو ہوا، ہوا؛ ڈاکٹر نعمان کو کم از کم معافی مانگنی چاہیے تھی۔
علی حیدر زیدی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر نعمان نیاز نے پی ٹی وی اسکرین سے برطرف اور بلیک لسٹ کیا جانا چاہئے جب تک کہ وہ شو میں بیٹھے تمام لوگوں سے عوامی معافی نہیں مانگتا، خاص طور پر شعیب اختر سے۔
Dr.Nauman Niaz acted like an arrogant little brat on PTV last night. He should be fired & blacklisted from PTV screen until he tenders a public apology to all sitting on the show, especially @shoaib100mph
گورنر سندھ عمران اسماعیل کا ڈاکٹر نعمان نیاز پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جو ہمارے ملک کا اثاثہ ہے۔ ہمیں قومی ٹیلی ویژن پر کسی بھی ذاتی رنجش کا احترام کرنے اور اسے چھوڑنے کی ضرورت ہے۔ہمارے سپیڈسٹر سے غیر مشروط معافی ضروری ہے۔
Strongly criticize rage of Dr. Nauman Niaz to Shoaib Akthar @shoaib100mph who is an asset to our country. We need to respect and leave aside any personal grudge if any on National television.
Unconditional apology to our speedster is a must
شعیب اختر کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ایک سے زیادہ کلپس گردش کر رہے ہیں تو میں نے سوچا کہ میں وضاحت کروںMultiple clips are circulating on social media so I thought I shud clarify. pic.twitter.com/ob8cnbvf90
ہمیں رائے کا حق حاصل ہے لیکن رائے کا اظہار احترام سے بھی کیا جاسکتا ہے۔ دوسروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائے بغیر ہم اپنے بہتر الفاظ کا چنا ﺅکرسکتے ہیں۔ شعیب اختر آپ لیجنڈ ہو۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا میچ پوری دنیا میں بہت شوق سے دیکھا جاتا ہے۔ عام طور پر ہر عمر کا فرد بچہ بڑا بورھا میچ کا شوقین ہے ۔ لہذا ٹی وی شوز میں ایسے الفاط سے گریز کریں جو صحافت پر سوالیہ نشان پیدا کردیں۔