اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی 11ویں مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اجلاس میںکے ذریعے ہوا جس میں دونوں ممالک میں نے ایم ایل ون اور کے سی آر منصوبوں پر کام شروع کرنے پر اتفاق کر لیا۔ اجلاس میں سی پیک کے تحت جاری منصوبوں پر اطمینان کا اظہار کیا گیا جب کہ متعدد منصوبے تجویز کیے گئے۔ اجلاس کی مشترکہ صدارت وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال اور وائس چیئرمین نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن (این ڈی آر سی) چین کے لین نین شیو نے کی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں سی پیک پاک چین آل ویدر سٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کی اولین قومی ترجیح بن کر ابھرا ہے۔ اجلاس میں دوران توانائی، ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، گوادر، سماجی و اقتصادی ترقی، سلامتی، سی پیک کی طویل مدتی منصوبہ بندی، صنعتی تعاون، بین الاقوامی تعاون، سائنس و ٹیکنالوجی اور زرعی تعاون پر مشترکہ ورکنگ گروپس کے کنوینئرز نے ایک پریزنٹیشن دی۔ ان کے مخصوص شعبوں میں ہونے والی پیشرفت اور مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے اجلاس کو آگاہ کیا گیا اور مختلف تجاویز پر بھی غور کیا گیا۔ پاکستان نے چینی ہم منصبوں کو سی پی سی ای منصوبوں کے تحت کام کرنے والے چینیوں کی سکیورٹی کو مزید بہتر بنانے کی یقین دہانی بھی کرائی اور اس سلسلے میں چینی حکام کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے اس پہ بڑے اقدامات اتھائے ہیں۔ دونوں اطراف نے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے اور فیصلہ کیا گیا کہ چینی کمپنیاں اس شعبے میں انوسٹمنٹ کریں گی اور پاکستان میں تحقیقی مراکز قائم کیے جائیں گے۔ عمران خان نے اپنے دور میں سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنایا،عمران خان نے دوست ممالک سے تعلقات خراب کئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک شخص اپنی انا کی خاطر ملکی مفاد سے کھیل رہا ہے۔