ایف اے ٹی ایف ، پاکستان اور گرے لسٹ 

22 اپریل 2022ء کو حکومت نے تمام متعلقہ اداروں کو منی لانڈرنگ او ر دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے افراد کے خلاف سخت کاروائی کی ہدایت کر دی۔19 مئی 2021ء کو ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ روکنے کے لئے ایک اسپیشل سکوارڈ بنانے کا اعلان کیا۔ 25 جون 2021ء کو ایف اے ٹی ایف نے اپنے ا جلاس میں 27 میں سے صرف ایک نکتہ پر عمل درآمد نہ کرنے کی وجہ سے پاکستان کو گرے لسٹ میںرکھنے کا اعلان کر دیا۔ 4جولائی 2021ء کو نیب  نے منی لانڈری روکنے کے لئے ایک سیل قائم کر دیا۔16 اگست 2021ء کو اسٹیٹ بینک کی ہدایت پر تمام بینکوںنے بڑے اور اہم اکائونٹ ہولڈرز کے ڈیٹا بیس کو متعلقہ اداروں تک رسائی دے دی تاکہ ممکنہ منی لانڈری روکی جا سکے۔ 21 اکتوبر کو ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں بھی پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیں نکالا گیا۔ کیونکہ ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد میں کچھ کمی پائی گئی۔ البتہ پاکستان کی کوششوں کو سراہا گیا کہ پاکستان ایکشن پلان پر سنجیدگی سے عمل کررہا ہے۔ 4 مارچ 2022ء کو ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں تقریباً یہ فیصلہ ہونے والا تھا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا جائے لیکن ہندوستان نے جماعت الدعویٰ کے سربراہ حافظ سعید کے خلاف حکومت پاکستان کی طرف سے کاروائی نہ کرنے کا سوال اُٹھا دیا۔ چنانچہ پاکستان کو گرے لسٹ میں رہنے دیا گیا۔8اپریل 2022ء کو پاکستان نے یہ اعتراض بھی ختم کر دیا اور حافظ سعید کو 33 سال کی قید سزا سنا دی۔ 14-17 جون تک جرمنی کے شہر برلن میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں اعلان کیا گیا کہ پاکستان نے ایکشن پلان کے تمام 34 نکات پر عمل درآمد کر لیا ہے۔ اس لئے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ اَب صرف ایف اے ٹی ایف کی ٹیم پاکستان جا کر اس بات کی تصدیق کرے گی کہ ایکشن پلان پر عمل درآمد میں کوئی سقم تو باقی نہ رہ گیا ہے۔ 17 جولائی کو پاکستان کو سفارتی ذرائع سے معلوم ہوا کہ ایف اے ٹی ایف کی ٹیم ستمبر میں پاکستان کا درہ کرے گی۔ پاکستان نے ٹیم کو مطمئن کرنے کے لئے اپنے طور پر ایک اور اہم کام کیا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ہدایت کی کہ وہ ہر بین الاقوامی ایئر پورٹ پر ایک کائونٹر کھول دیں جہاں مسافروں سے اپنے ہمراہ سونا اور زیوارات ملک سے باہر لیجانے یا اندر لانے کی تفصیل حاصل کریں۔ 29اگست سے 2 ستمبر تک ایف اے ٹی ایف کی 15 ممبران پر مشتمل ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا اور تمام 34 نکات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا اور تسلی بخش قرار دیا۔ چنانچہ 21 اکتوبر 2022ء کو پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا گیا۔ گرے لسٹ سے نکالنے کے اعلان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان پر نظر رکھی جائے کہ وہ کسی قسم کی دہشت گردی کی مالی اعانت کرنے میں ملوث تو نہیں ہے۔ اس لئے خطرہ اَب بھی ٹلا نہیں ہے۔ ہندوستان مسلسل کوشش جاری رکھے گا کہ کسی بھی قسم کا سچا یا جھوٹا الزام لگا کر ایک مرتبہ پھر پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈلوا دے۔ اس لئے پاکستان کو بہت محتاط رہنا ہوگا۔ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکل جانے کے بعد کیا فوائد حاصل ہوں گے؟ اور گرے لسٹ میں رہنے سے کیا نقصانات تھے؟ اِن سوالوں کے جوابات کے لئے ہمیں ایف اے ٹی ایف کے بارے میں ضروری تفصیلات جاننا ہوں گی۔ ایف اے ٹی ایف کا قیام 1989ء میں پیرس میں ہونے والی جی سیون مماک کی سربراہی کانفرنس میں وجود میں آیا۔ جس کا مقصد دنیا بھر میں دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی کاروائیوں کو روکنے کے لئے ایسے اقدامات تجویز کرنا تھا جس سے دہشت گردوں کی مالی اعانت کرنے والے ملکوں کے خلاف کاروائی کی جاسکے۔ شروع میں ایف اے ٹی ایف میں 16ممالک تھے جن کی تعداد 2021ء میں بڑھ کر 39 ہوگئی۔ ایف اے ٹی ایف نے منی لانڈرنگ روکنے کے لئے 40تجاویز پیش کیں۔ اِن پر عمل درآمد کرنا تمام ممالک کی ذمہ داری قرار دیا گیااور یہ فیصلہ کیا گیا کہ جو ممالک اِن پر عمل درآمد نہیں کریں گے انہیں پہلے گرے اور پھر بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گا۔ گرے لسٹ میں آجانے والے ممالک کو دنیا کے بیشتر ممالک قرض کی سہولت فراہم کرنے سے کتراتے ہیں کیونکہ انہیں خطرہ ہوتا ہے کہ یہ کسی بھی وقت بلیک لسٹ میں بھی ڈالے جا سکتے ہیں۔ اس وقت دنیا کے 24 ممالک گرے لسٹ میں ہیں۔ جن میںکموڈیا،جمیکا،اُردن،مراکش، پانامہ، فلپائن، یوگنڈااور ترکی نمایاں ہیں۔ جبکہ بلیک لسٹ میں صرف دو ممالک ایران اور شمالی کوریا ہیں۔ بلیک لسٹ والے مالک پر اقتصادی پابندیاں لگا دی جاتی ہیں۔ ان ممالک کو مالیاتی ادارے قرض فراہم نہیں کر سکتے اور تجارتی لین دین پر بھی پابندی ہوتی ہے۔ ایف اے ٹی ایف کو کئی مغربی ممالک چھوٹے او ر اقتصادی طور پر کمزور ممالک کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کرتے ہیں تاکہ انہیں سیاسی طور پر اپنا ہمنوا بننے پر مجبور کر سکیں۔ ( ختم شد)

ای پیپر دی نیشن