مودی مذہبی جنونیت اور متزلزل بھارت

چین کے ایک جنگی ماہر کا درخشاں قول ہے اپنے آپ کو اور اپنے دشمن کو پہچانو،  پورا قول کچھ اس طرح سے ہے اپنے دشمن کو جانو،  اپنے آپ کو جانو  پھر سو جنگوں میں بھی شکست نہیں کھاؤ گے.  جب آپ اپنے دشمن کے بارے میں بے خبر ہیں اور اپنے بارے میں جانتے ہیں تو ہارنے اور جیتنے کیمواقع برابر ہیں. اگر آپ اپنے دشمن اور اپنے بارے میں بے خبر ہیں ہار یقینی طور پر آپ کا مقدر بنے گی. بھارتی آئین کی تمہید میں لکھا ہوا ہے  سوشلسٹ، سیکولر، اور ڈیموکریٹک، ری پبلک،  لیکن آزادی کے75ویں سال میں یہ نہ سوشلسٹ  نہ ہی سیکولر ہے اور نہ ہی جمہوری ملک ہے. بھارت کے ایک پروفیسر ماہر معیشت پرناب پردھان اپنی ایک تحقیق میں اس بات کا دعویٰ کیا ہے.  پرناب پردھان 1979ء  سے امریکی کی ایک معتبر یونیورسٹی میں شعبہ تعلیم و تدریس سے وابستہ ہیں. بھارتی نڑاد پروفیسر کی یہ جامع تحریر موقر برطانوی جریدے  New left review  کے 136ویں شمارے میں موجود ہے. ہر پاکستانی صاحب علم ہر لازم ہے کہ وہ اپنے آپ کو عالمی تبدیلیوں سے باخبر رکھنے کیلئے اس رسالے تک ضرور رسائی حاصل کرے,  اس کے علاوہ 150سالہ امریکی جریدے  Atlantic  ایک اور امریکی میگزین  political psychology   پر نظر رکھے . بطور محب الوطن پاکستانی ہمیں اپنے ازلی دشمن بھارت کے بارے مکمل معلومات ہونی چاہئیں ہم بھارت کو عسکری,  سیاسی,  سفارتی اور اقتصادی طور پر اپنا دشمن سمجھتے ہیں. لیکن اس کے بارے میں مکمل اور درست معلومات حاصل کرنے کیلئے ہمارے پاس کوئی اداراجاتی میکنزم نہی ہے.  پاکستان میڈیا صرف مقبوضہ کشمیر میں ہونے ولے غیر انسانی سلوک اور ظلم و تشدد کی لرزہ خیز واقعات  تک اپنے آپ کو محدود رکھتا ہے. لیکن تعمیر و ترقی کے اہم شعبوں بطور مثال معیشت,  زراعت,  شاہراہوں,  پلوں, ٹیکنالوجی, تعلیم اور صحت میں کامیابیاں اور ناکامیاں ہمارے ہاں تجزیہ اور تحلیل سے نہی گزرتی ہیں. ہمارے ہاں کوئی ایسا ادارہ موجود نہی ہے جو بھارت کی عسکری قوت,  زرعی ترقی,  ٹیکنالوجی میں پیش رفت,  کے بارے میں آگاہ کرتا ہو اور سارے معاملات پر گہری نظر رکھے. 2014 سے نریندر مودی کی  متعصبانہ, جانبدارانہ,  مسلم دشمن پالیسیوں کے بارے میں پاکستانیوں کو. مکمل طور پر آگاہ نہی کھا جا ریا ہے. ہندو انتہا پسندی کا فروغ اور اقلیتوں کا بالخصوص مسلمانوں کا قلع قمع کرنا مودی حکومت کا اولین نصب العین بن چکا ہے.  بھارت میں مسلمانوں کی صورت میں دنیا کے سب بڑی اقلیت ظلم و تشدد کا شکار ہے اور انسانی حقوق سے محروم چلی آ رہی ہے. پر ناب پردھان بہت سی اہم کتابوں کے مصنف ہیں.  چین اور بھارت کے معیشت کے بارے میں جانکاری,  پھر کرپشن اور ترقی,  پھر عدم مرکزیت, اور احتساب.  ہر پاکستانی پر لازم ہے کی وہ پرناب پردھان کی ہر تحقیق کا مطالعہ کرے.  ان کی زیر تبصرہ تحریر, " نیا بھارت" کا اختتام ,  انہوں نے بڑی جرات سے کیا ہے . ہندو, ہندی,  ہندوستان کا منصوبہ جس میں دنیا کی سب سے بڑی مسلم اقلیت 20کروڑ مسلمان اور دوسرے مذاہب کے پیروکار کے سارے انسانی حقوق بے دردی سے پامال کئے جا رہے ہیں.  ہندو اکثریت ہر انحصار کرتے ہوئے مذہبی تعصب کو بروئے کار لاتے ہوئے ہندوستان کو ہندوؤں کیلئے مختص کیا جا رہا ہے.  ہندوستان کی 2014ئ￿  سے سپریم کورٹ ایک تماشائی کا روپ دھار چکی ہے اور مودی کو لوگوں کے آئینی حقوق پامال کرنے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے مودی نے بد نیتی اور تعصب سے کام لیتے ہوئے مذہب اور راج نیتی کے درمیان فاصلوں کو ختم کر دیا ہے.  ہندوستان میں ہندو دھرم ہی عملا راج کر رہا ہے.  پرناب پردھان کی 20 سے زیادہ صفحات پر  مدلل اور مبسوط تحریر عالمی معیاری اصولوں کے ماتحت  نئے بھارت کا تجزیہ کرتے ہوئے گواہی دے رہی ہے کہ شاہراہوں کا جال تو بچھا یا گیا ہے جو شہروں کو آپس میں ملاتا اور جوڑتا ہے لیکن بدقسمتی سے بھارت میں بسنے والے انسانوں کو آپس میں ملانے والی شاہراہوں کو پلوں سمیٹ مسمار کر دیا گیا ہے بلکہ  مودی کو ایک سحر انگیز مسیحا اور سورما ثابت کرنے پر تلی ہوئی ہے. مودی کے بت کو مسیحا ثابت کرنے کیلئے غریب اور لاچار بھارتیوں کے اربوں روپے سوشل میڈیا پر صرف کر رہی ہے.  بھارت کے ایک سو کروڑ عوام روزانہ فی کس 168 روپے کما رہے ہیں.  بھارت کے بظاہر چمکتی معیشت 100 کروڑ انسانوں کو نان و نفقہ فراہم کرنے سے قاصر ہے.  دنیا کے سب سے زیادہ آبرو ریزی کے واقعات بھارت کا جھومر بن چکے ہیں.معیشت کے   حوالے سے چین کہیں بھارت سے آگے نکل چکا ہے.  ایک شخص کو ہر مرض کی دوا قرار دینے سے بھارت ایک ناکام ریاست  بنتی جا رہی ہے. بھارت کی پیش رفت میں رکاوٹوں کا مطالعہ کرتے ہوئے پرناب  کا کہنا ہے کہ انفراسٹرکچر, (شاہراہیں) پل, بندرگاہین,  ایئر  ہورٹس ٹرانسپورٹ,  صحت و تعلیم کے شعبے لرزہ بر اندام ہیں.  متزلزل اور ناتواں ہوتے جا رہے ہیں. ہر اختیار اور وسائل کو مرکز میں مرتکز کرنے کا نتیجہ بھیانک صورت میں برپا ہو رہا ہے.  ریاستوں کا کردار محدود کر دیا گیا ہے. یہ بات بھی انتہائی دلچسپ اور قابل توجہ  ہے بھارت کے مرکزی حکومت نے اپنی پارٹی کی ریاستی سرکاروں کے ساتھ وہی سلوک اور رویہ اختیار کھا ہے جو مخالف سرکاروں کو بے دست پا بنانے کیلئے اختیار کیا ہے.  ریاست کی وجاہت اور قدر و منزلت ایک آدمی کے آگے سرنگوں ہوتی جا رہی ہے. ریاستیں بلدیاتی اداروں کے وسائل اور اختیارات پر ہاتھ صاف کر رہی ہیں. کرونا  وبا کے دوران بھارت کی مرکزی سرکار نے بہت زیادہ سختی کا مظاہرہ کیا تھا بد ترین لاک ڈاؤن کرتیوقت ریاستی سرکاروں کو اعتماد میں نہی لیا گیا تھا. جس کے وجہ سے لاکھوں نوجوان بے روزگار ہو گئے تھے. بدیہی حقیقت یہ ہے کہ صحت کے معاملے کے بارے میں بھارت بہت سے افریقی ممالک سے بھی بہت پیچھے ہے. مرکز اور ریاستوں میں اعلی عہدے سیاسی آقاؤں کے منظور نظر لوگوں کو ملتے ہیں ایسے بیوروکریٹیس مملکت کے وفادار ہونے کے بجائے اپنے سیاسی سرپرستوں کے وفادار ہوتے ہیں. بلکہ بے جی پی کے  کارکن بن جاتے ہیں.  اور یہ سرکاری ملازم بھونپو کا کردار بخوبی نبھاتے ہیں.  پرناب  نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر خفگی کا اظہار  کیا ہے اور انہوں نے ببانگ دہل کیا کہ اس کے نتائج اچھے نہی نکلیں گے پرناب  نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کیا کہ دوسری ریاستوں نے کیوں کوئی احتجاج نہیں کیا ہے ۔ بھارت کے دربارہ سیکولر اور سوشلسٹ ہونے کا امکان معدوم ہے. لیکن جمہوریت اور عوامی اتحاد اپنا راستہ خود تراشے گا اور بالآخر آمریت اور مذہبی جنونیت کا بت پاش پاش ہو جائے گا

ای پیپر دی نیشن