کراچی (نیوز رپورٹر) وفاقی اردو یونیورسٹی کی انجمن اساتذہ، عبدالحق کیمپس نے ٹریژرار کو نااہل قرار دیتے ہوئے اسے ہٹانے کا مطالبہ کردیاآفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن نے بھی قائم مقام وائس چانسلر کو مطالبات پیش کردیئے۔وفاقی اردو یونیورسٹی کی انجمن اساتذہ، عبدالحق کیمپس اور آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے شیخ الجامعہ ہروفیسر ڈاکٹر محمد ضیا الدین کو مختلف مطالبات بذریعہ خط پیش کردیئے۔خط کی تحریر کے مطابق سابق شیخ الجامعہ ڈاکٹر اطہر عطا نے 2013 اور 2017 کے سلیکشن بورڈ میں کامیاب ہونے والے امیداواروں کے تقررنامے جاری کئے تھے اور وہ اساتذہ رجوع بکار بھی ہوگئے۔ ان اساتذہ میں کثیر تعداد ان امیدواراوں کی ہے جو کسی دوسرے ادارے سے نوکری چھوڑ کر آئے ہیں لیکن نہایت ہی افسوس ناک بات ہے کہ چار ماہ گزرنے کے بعد بھی جامعہ ان کی تنخواہوں کی ادائیگی میں ناکام رہی ۔ انجمن نے مطالبہ کیا کہ نئے آنے والے اساتذہ کو فی الفور تنخواہ ادا کی جائے اور ترقی پانے والے اساتذہ کی اس ماہ سے بڑھی ہوئی تنخواہ کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔ نیز یہ کہ رواں سمسٹر کا آغاز 17اگست سے ہوا ہے جس میں اساتذہ کی کثیر تعداد کل وقتی و جزوقتی طور پر اپنے فرائض انجام دے رہی ہے لیکن افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ آج کی تاریخ تک ان کو بھی تنخوہ کی ادائیگی نہیں کی جاسکی ہے جس کی وجہ سے یہ اساتذہ مالی پریشانی کا شکار ہیں او رتوجہ کے ساتھ اپنے فرائض کی انجام دہی سے قاصر ہیں لہذا جلدازجلد ان کی تنخواہیں و بقایاجات ادا کیے جائیں۔اس کے علاوہاساتذہ و غیر تدریسی ملازمین کی ایک کثیر تعداد کرائے کے مکانات میں مقیم ہے لیکن ماہ اکتوبر کی رینٹل سیلنگ الاونس کی عدم ادائیگی کی وجہ سے تمام ملازمین پریشانی کا شکار ہیں اردویونیورسٹی کی تاریخ میں رینٹل سیلنگ الاونس کی ادائیگی میں اتنی تاخیر پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ اس تمام صورتحال کے مشاہدہ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جامعہ کی مالی حالت گزشتہ 4ماہ سے تیزی سے تنزلی کی طرف گامزن ہے جس کی ذمہ داری بہرحال موجودہ ٹریژرار آفس پر عائد ہوتی ہے اور یونیورسٹی کے مالی معاملات کے ذمہ دار افسران کو اس سے مبرا نہیں قرار دیا جاسکتا ہے۔اس تمام تناظر کی روشنی میں شیخ الجامعہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ یونیورسٹی کو مزید مالی بحرانوں میں دھکیلنے سے روکا جائے اور مالی معاملات کے ذمہ دار یعنی ٹریژرار آفس میں بغیر کسی مصلحت و دبا کو ملحوظِ خاطر لاتے ہوئے اہل افراد کا تقرر کیا جائے۔خط میں مزید کہا گیا کہ بحیثیت قائم مقام وائس چانسلر چارج سنبھالتے ہی آپ نے ملازمین کے مسائل کے حل کا اعادہ کیا تھا۔ آپ نے اپنی استقبالی تقریر میں یونیورسٹی کے انفرااسٹرکچر کی بہتری اور نجی شعبوں سے فنڈز حاصل کر کے یونیورسٹی کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کروائی جس سے امید پیدا ہوئی کہ آپ ادارے اور ملازمین کے دیرینہ مسائل کو حل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے جبکہ اس کے برعکس اکتوبر کا مہینہ ختم ہونے کو ہے اور اب تک ملازمین کو رینٹل سیلنگ الاو¿نس ادا نہیں کیا جاسکی اور یہ خدشہ ہے کہ اس ماہ کی رینٹل سیلنگ کہیں بقایاجات کی فہرست میں نہ شامل ہوجائے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ ملازمین کے لیے سنگین مالی پریشانی کا باعث بن جائے گا ۔ لہذا آپ سے مطالبہ ہے کہ فوری طور پر رینٹل سیلنگ کے اجرا اور رینٹل سیلنگ کے تین ماہ کے بقایاجات کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔ نیز یہ بھی یقینی بنایا جائے کہ آئندہ تنخواہ بروقت،مکمل اور ایک ساتھ ادا کی جائےگی۔یہ بھی آپ کے علم میں ہے کہ عرصہ دراز سے ریٹائر ہونے والے ملازمین کو اب تک ان کے واجبات ادا نہیں کیے گئے اور آج تک وہ ملازمین اپنے واجبات کے لیے انتظامی عمارت کے چکر لگاتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ آپ سے مطالبہ ہے کہ آپ اس مسئلہ کو بھی حل کرتے ہوئے ریٹائرڈ ملازمین کو ان کے واجبات کی ادائیگی کا مسئلہ بھی حل فرمائیں۔ اردو یونیورسٹی کی روایت رہی ہے کہ ریٹائر ہونے والے یا ریٹائرمنٹ کے قریب ملازمین کے بچوں کو نوکری دی جاتی رہی ہے تاکہ ریٹائرمنٹ کے باوجود ان کے گھر کے مالی مسائل میں اضافہ نہ ہو۔ لہذا آپ سے یہ بھی مطالبہ ہے کہ حال ہی میں ریٹائر ہونے والے اور اگلے 5سال میں ریٹائر ہونے والے افسران کے بچوں کو ان کی تعلیمی قابلیت کے مطابق نوکری دینے کی بھی منظوری دی جائے۔
اردو یونیورسٹی