حیاتیاتی تحقیق کے منفی استعمال سے بیماریوں کا پھیلاو¿ ممکن


کراچی (نیوز رپورٹر) ڈاو¿ یونیورسٹی میں ایک ورکشاپ میں طبی ماہرین نے کہا کہ حیاتیاتی تحقیق کے منفی استعمال سے بیماریاں بھی پھیلائی جا سکتی ہیں، حیاتیاتی تحقیق کے منفی نتائج سے بچنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے، پاکستان میں انسٹیٹیوشنل بائیو سیفٹی کمیٹیوں کی تشکیل کرنا ہوگی۔ انسٹیٹیوشنل بائیولوجیکل ریسرچ پر پاکستان بائیولوجیکل سیفٹی ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام دو روزہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاو¿ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ پاکستان میں تحقیقی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کے نتیجے میں تحقیقی صلاحیتیں فروغ پا رہی ہیں۔ انھوں نے کہا ہمارے یہاں حیاتیاتی تحقیق کے منفی نتائج اور ان کے اثرات کو روکنے کا کوئی تصور موجود نہیں، اخلاقی کمیٹیوں کا دائرہ کار محدود ہے، ترقی یافتہ ممالک میں بائیولوجیکل ریسرچ کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے انسٹیٹیوشنل بائیو سیفٹی کمیٹیوں کی تشکیل کی جاتی ہے، اس کے بغیر بائیولوجیکل تحقیق خطرے سے خالی نہیں ہوگی۔ ورکشاپ سے غیر ملکی ماہرین میں امریکا سے ٹم ٹیروان اور بلجیئم سے فلپ اسٹروٹ، پاکستان بائیولوجیکل سیفٹی ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر سعید خان و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
ڈاو¿ یونیورسٹی ورکشاپ
سیاسی کشیدگی سے پاکستان کا عزت ووقارمجروح ہورہا ،محمد حسین محنتی
کراچی(نیوز رپورٹر )امیر جماعت اسلامی سندھ و سابق رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی نے کہاہے سیاسی کشیدگی اورگالم گلوچ کی سیاست سے ملکی معیشت تباہ اورپوری دنیا میں پاکستان کا عزت ووقارمجروح ہورہا ہے جبکہ لانگ میں مارچ میں لاشیں گرنے کی باتیں تشویشناک ہیں۔کراچی کے70فیصد شہریوں کا اسٹریٹ کرائم کا نشانہ بننے کی رپورٹ سندھ حکومت کی ناکامی ہے،کراچی تا کشمورپوراصوبہ بدامنی کی لپیٹ میں ہے۔کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے لیے پولیس اہلکار دستیاب نہیں مگرلانگ مارچ کو روکنے کے لیے ہزاروں پولیس اہلکاروں کو بھیجنا پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کی بددیانتی کا واضح ثبوت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قباءآڈیٹوریم میں نظم صوبہ کے اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔ نظم صوبہ کے اجلاس میںسیلاب متاثرین کی امداد وبحالی کی سرگرمیوں، سندھ کی سیاسی صورتحال وتنظیمی امورکا جائزہ اورآئندہ کی منصوبہ بندی پربھی مشاورت کی گئی۔صوبائی امیرنے کہاکہ بارش کوہوئے تقریبا تین ماہ ہونے والے ہیں مگر تاحال کے این شاہ سمیت دیگر شہروں وفصلوں سے پانی نکالا جاسکا ہے اورنہ ہی راستوں کو مکمل بحال کیاجا سکا ہے جوکہ سندھ حکومت کی بدترین نا اہلی ہے کیونکہ جنگوں وہنگامی حالات میں بھی راستے بحال کئے جاتے ہیں مگرتین ماہ میں سندھ حکومت پانی نکاس ،راستے بحال اورنہ ہی متاثرین کی بحالی کا کام شروع کرسکی ہے۔دریں اثنا ءصوبائی امیرنے کراچی میں مقیم سیلاب متاثرین میں شامل کم سن بچے کے ساتھ اجتماعی زیادتی کو بدترین درندگی اورملزمان کو شریعت کے مطابق عبرت ناک سزادینے کا مطالبہ کیا ہے۔
محمد حسین محنتی

ای پیپر دی نیشن