اچی(کامرس رپورٹر) وزارت تجارت کے ماتحت ادارے ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈی جی ٹی او) کے احکامات کے باوجود ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال شیخ نے جمعرات کو ہونے والے ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں من مانے فیصلے کرتے ہوئے سال2023کیلئے ایف پی سی سی آئی کے انتخابات کا شیڈول منظور کرنے کے بجائے اپنے آپ کو دوسال کا صدر قرار دے کر ایک نیا تنازعہ کھڑا کردیاجبکہ فیڈریشن کے عہدیداروں کی مدت دوسال کئے جانے کیلئے تاحال ترمیمی ایکٹ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے منظور نہیں کیا ہے،ایف پی سی سی آئی کے صدر کے من مانے فیصلوں کے بعد ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ آرگنائزیشن کی جانب سے ایف پی سی سی آئی میں ایڈمنسٹریٹر مقرر کئے جانے کا امکان ہے ۔ جمعرات کو ایف پی سی سی آئی میں الیکشن شیڈول کیلئے دومرتبہ بلائے گئے ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کو ملتوی کرنے پر ڈی جی ٹی اونے 17اکتوبر کوسیکریٹری جنرل کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے اسے تین روز میں اجلاس ملتوی کرنے اور الیکشن شیڈول جاری نہ کرنے کی وضاحت کرنے کیلئے کہا تھا اور ڈپٹی ڈائریکٹرسلمان جمیل نے سیکریٹری جنرل کو ایک نوٹس بھی بھیجا تھا۔واضح رہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے جوائنٹ سیشن کی جانب سے فیڈریشن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( ایف پی سی سی آ ئی) کے عہدیداروں کی معیاد2سال کرنے سے متعلق ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ 2013میں ترمیم شدہ بل کی منظوری دیئے جانے کے بعد اسے باقاعدہ طور پر ایکٹ کی شکل دینا ہے۔تاہم بل پر پاکستان بھر کی بزنس کمیونٹی کی جانب سے بے شمار اعتراضات پر وزارت تجارت بھی اس بل کو باقاعدہ ایکٹ بنانے میں تذبذب کا شکار ہے اوروزارت تجارت نے وزارت قانون کو ایک خط بھیجا گیا ہے جس کیلئے وزارت قانون سے کہا گیا ہے کہ نئے قانون پر کس طرح عملدرآمد ممکن ہے ۔ایف پی سی سی آئی کے صدر نے جمعرات کو ہونے والے ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں الیکشن شیڈول پر غور ہی نہیں کیا بلکہ انہوں نے ازخود عہدیداران کی مدت دوسال کرنے کی منظوری دے دی حالانکہ عہدوں کی مدت دوسال کرنے کیلئے نہ تو ترمیمی ایکٹ بن سکا ہے اور نہ ہی اس ایکٹ پر صدر مملکت نے دستخط کئے ہیں۔ذرائع کے مطابق ایف پی سی سی آئی کے اجلاس میں اپوزیشن میں موجودیونائٹیڈ بزنس گروپ(یو بی جی)نے اعتراض اٹھایا کہ جب تک عہدوں کی مدت دوسال کرنے کے نئے ایکٹ پر صدر مملکت دستخط نہ کردیں اس وقت تک عہدوں کی معیاد دوسال نہیں ہوسکتی۔اجلاس میں شریک ایگزیکٹو کمیٹی اراکین نے بتایا کہ اجلاس میں الیکشن شیڈول پر بات ہی نہیں کی گئی بلکہ غیرمتعلقہ افراد کو اجلاس میں شریک کراکے من مانا فیصلہ کیا گیا اور جب فیڈریشن ہائوس کراچی میں اجلاس میں شریک یو بی جی اراکین عرفان سروانہ،میاں ارشد فاروق،زاہد مظہر،دانش خان،ناہید مسعود اور دیگر نے اعتراض کیا اور شور مچایا تو فیڈریشن چیمبر کے صدرعرفان اقبال شیخ نے رولنگ دے کر کہا کہ عہدوں کی مدت 2سال ہوگئی ہے اس لئے ہم کوئی الیکشن نہیں کرائیں گے۔واضح رہے کہ ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں لاہور میں یو بی جی کے اراکین میاں محمدادریس،ڈاکٹر نعمان بٹ،احمدتواب اور دیگر شریک تھے جبکہ کراچی میں بزنس مین پینل کے چیئرمین انجم نثاراورسابق سینئرنائب صدر شاہ زیب اکرم ایگزیکٹو کمیٹی ممبر نہ ہونے کے باوجوداجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں کئے جانے والے من مانے فیصلوں پر یو بی جی کے مرکزی رہنما اورسندھ ریجن کے سیکریٹری جنرل محمدحنیف گوہر نے کہا کہ اگرسینیٹ اور قومی اسمبلی کے جوائنٹ سیشن نے پاکستان بھر کے تمام چیمبرز آف کامرس ،ٹریڈ ایسوسی ایشنز اور ایف پی سی سی آئی میں عہدوں کی معیاد اگر دوسال کردی ہے اور باضابطہ ایکٹ تیار کرکے صدر مملکت اس پر دستخط کرتے ہیں تو پھر ہم اس پر اعتراض اٹھانے والے کون،تاہم سینیٹ اور قومی اسمبلی کے جوائنٹ سیشن نے جو بل تیار کیا ہے اس پر بزنس کمیونٹی سے مشاورت نہیں کی گئی جس پر خیبرپختونخوا،اسلام آباد،گلگت بلتستان اور متعلقہ علاقوں اوربلوچستان کی بزنس کمیونٹی کے شدید خدشات ہیں،چھوٹے صوبے جنہیں پہلے ہی ایف پی سی سی آئی کی صدارت 7سال کے بعد ملتی تھی اب 14سال کے بعد ملے گی ،اس طرح چھوٹے صوبوں کا بری طرح سے استحصال کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ایکٹ بن جاتا اور صدر پاکستان اس پر دستخط کردیتے تو شوق سے ایف پی سی سی آئی کے صدر عہدہ صدارت پر دوسال بیٹھتے مگر پاکستان بھر میں تمام چیمبرز آف کامرس اور ٹریڈ ایسوسی ایشنز میں 2023کیلئے نئے عہدیداران کا انتخاب ہوچکا ہے تو کیا حکومت ان تمام عہدیداران کو گھر بھیجے گی اور پرانے عہدیدار دوبارہ منصب سنبھالیں گے،یہ ایسی صورتحال ہے جس پر وزارت تجارت کو غور وفکرکرنے کی ضرورت ہے۔