اسلام آباد (خبرنگار) سینٹ اجلاس کی کارروائی سینیٹرز رانا مقبول اور سابق سینیٹر ایس ایم ظفر کی وفات کے باعث معطل کی گئی۔ اجلاس میں اراکین نے دونوں شخصیات کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ سینٹ نے فوت شدگان کیلئے متفقہ تعزیتی قرارداد منظور کی۔ سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کی شروعات میں چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ ہمارے ایوان کے ممبر رانا مقبول کا کچھ روز قبل انتقال ہوا۔ ایوان کے ایکس ممبر سینیٹر ایس ایم ظفر کا بھی انتقال ہوا ہے۔ میری گزارش ہے پہلے ان دو حضرات اور فلسطین کے شہداءکے لئے دعائے مغفرت کروائی جائے۔ سینیٹر حافظ عبد الکریم نے ایوان میں دعائے مغفرت کروائی۔ رواں سینٹ اجلاس کے لئے چیئرمین سینٹ نے پریذائیڈنگ آفیسرز کا اعلان کردیا۔ سینیٹر منظور احمد، سینیٹر رانا محمود اور سینیٹر پلوشہ خان پریذائیڈنگ آفیسر ہوں گے۔ سینٹ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ رانا مقبول بہت اچھے انسان تھے۔ چیئرمین سینٹ نے رولنگ دی کہ آج ایوان میں صرف رانا مقبول کی زندگی اور خدمات پر بات ہوگی۔ فلسطین والے ایشو پر بحث پیر کو ہوگی۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ رانا مقبول صاحب اچھے انسان تھے، اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے۔ الیکشن کمیشن سے ڈیمانڈ کرتا ہوں فوری تاریخ دے۔ وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا رانا مقبول بہت اچھے انسان تھے۔ سینیٹر نثار کھوڑو نے کہا کہ رانا مقبول اچھے انسان تھے۔ ہم جمہوریت کو بچانے کے لئے کوشاں رہے۔ ہم امید کرتے ہیں چئیرمین سینٹ نے کوئی ایسا اقدام نہیں کیا ہوگا جس سے آئین معطل ہو۔ آج جس پاکستان میں کھڑا ہوں یہاں آئین معطل ہے۔ ابھی تک کسی کو علم نہیں الیکشن کب ہوں گے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ میری پسندیدہ کتب میں سے ایک کتاب ایس ایم ظفر کی ہے۔ ایس ایم ظفر بہترین سیاستدان اور قانون دان تھے۔ سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ رانا مقبول کا کیریئر پولیس مین گزرا ہے۔ رانا مقبول علامہ اقبال کے مداح تھے۔ سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ آج دستور کی تعزیت بھی بنتی ہے۔ ایک ایوان ختم ہوگیا اور سینٹ کو بھی غیر متحرک رکھا گیا۔ سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ رانا مقبول شفیق شخصیت کے مالک تھے۔ رانا مقبول سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ ایس ایم ظفر بہترین وکیل تھے۔ ایس ایم ظفر ادب، ثقافت، فلسفے کے حوالے سے منفرد کردار کے مالک تھے۔