صیہونی تحریک کے پس منظر میں برطانیہ نے 1917 میں بالفور ڈیکلریشن جاری کیا کہ وہ یہودیوں کو فلسطین میں بسانے کے لیے معاونت کرے گا- اس اعلان کے بعد دنیا بھر سے یہودی فلسطینی علاقوں میں آباد ہونے لگے-1948 میں امریکہ اور برطانیہ کی پشت پناہی سے یہودیوں نے اسرائیل کے نام سے آزاد ریاست قائم کر لی جسے امریکہ نے 14 مئی 1948 میں تسلیم کر لیا- اسرائیل نے رفتہ رفتہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک کے" تھانیدار" کی حیثیت اختیار کر لی- امریکہ کی اعلانیہ پالیسی ہے کہ اسرائیل پر حملہ امریکہ پر حملہ تصور کیا جائے گا - عربوں اور اسرائیل کے درمیان کئی جنگیں ہوئیں جو نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکیں- اقوام متحدہ نے فلسطین میں 2 آزاد ریاستوں کا حل پیش کیا جسے اسرائیل تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں ہے-
1993 میں اوسلو میں ایک معاہدہ ہوا جس میں اسرائیل نے تسلیم کیا کہ وہ مزاکرات کرکے غزہ اور مغربی علاقوں کو سیلف رول کا حق دے گا- اسرائیل نے اس معاہدے پر عمل کرنے کی بجائے طاقت استعمال کرکے فلسطینیوں کو ان کے جائز حق سے محروم رکھا- امریکہ اور اسرائیل دونوں طاقت کے نشے میں مبتلا ہیں- دونوں عملی طور پر اقوام متحدہ کو تسلیم نہیں کرتے- اسرائیل گزشتہ 56 سالوں سے نہ صرف فلسطین کے علاقوں پر ناجائز قابض ہے بلکہ فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیلتا رہا ہے- اسرائیل نے 16 سال سے غزہ کا محاصرہ کیا ہوا ہے- حماس غزہ کے فلسطینیوں کی آزادی کی تحریک ہے - اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کے تحت مزاحمت اس کا جائز حق ہے- حماس کے مجاہدین نے" تنگ آمد بجنگ آمد" کے مصداق 7 اکتوبر کو اسرائیل پر بڑا حملہ کیا- جس میں 1400 اسرائیلی ہلاک ہوگئے جبکہ حماس نے 220 اسرائیلیوں کو یرغمال بنا لیا- جن میں 4 کو انسانی بنیادوں پر رہا کر دیا گیا ہے-
اسرائیل کے غزہ پر فضائی حملےگزشتہ 20 روز سے جاری ہیں جن میں 7000 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں 2000 بچے اور 1100 خواتین شامل ہیں- اسرائیل اندھا دھند بمباری کر رہا ہے اور کھلم کھلا جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے- اسرائیل نے ہسپتالوں سکولوں مسجدوں پر بھی حملے کیے ہیں- فلسطینی بجلی پانی اور دوسری ضروریات زندگی سے محروم ہیں- اسرائیل نے ناکہ بندی کرکے امدادی سامان کی ترسیل بھی روک دی ہے- اقوام متحدہ کے انسان دوست سیکرٹری جنرل انتو نیو گوتیرش نے عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی روشنی میں اسرائیل کی جانب سے معصوم شہریوں اور بچوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کی- اسرائیل نے طاقت کے نشے میں سیکرٹری جنرل سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کردیا-عالم اسلام سوگوار ہے مگر منقسم ہونے کی وجہ سے بے بسی کا شکار ہے- اب اسرائیل نے اپنی جنونیت کی انتہائ کرتے ہوئے غزہ میں اپنی افواج بھی داخل کر دی ہیں جو فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی اس کی گھناو¿نی سازش ہے۔ کاش مسلمانوں نے حکیم الامت علامہ اقبال کی فکر پر توجہ دی ہوتی تو آج وہ بے بس غلام نہ ہوتے- انہوں نے ملت اسلامیہ کو واضح اور دو ٹوک پیغام دیا تھا -
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل کے ساحل سے لے کر تا بخاک کاشغر
کیا سناتا ہے مجھ کو ترک و عرب کی داستاں
مجھ سے کچھ پنہان نہیں اسلامیوں کا سوز و ساز
ہو گیا مانند آب ارزاں مسلماں کا لہو
مضطرب ہے تو کہ تیرا دل نہیں دانائے راز
یورپ کی غلامی پہ رضامند ہوا تو
مجھ کو تو گلہ تجھ سے ہے یورپ سے نہیں
غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
بتان رنگ و خوں کو توڑ کر ملت میں گم ہو جا
نہ تورانی رہے باقی نہ ایرانی نہ افغانی
مسلمانوں کے عظیم لیڈر قائد اعظم نے کہا تھا کہ پاکستان کو تعلیم سائنس اور ٹیکنالوجی کا مرکز بنا کر اسلام کا قلعہ بنایا جائے گا- افسوس ہم قائد کے اس تصور پر بھی عملدرآمد نہ کر سکے - یہودی فلسطینی مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں- ہندو کشمیری مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں- پاکستان کشمیر کی آزادی کے لیے بھارت سے جنگیں بھی لڑ چکا جو بے نتیجہ رہیں- ایک لاکھ سے زیادہ کشمیری مسلمان اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں- بھارت اقوام متحدہ کی قرارداد پر عملدرآمد کے لیے آمادہ نہیں ہے- بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ کر رکھا ہے- انسانی تاریخ کا سبق یہ ہے کہ جب کوئی قوم آزادی کے لیے اٹھ کھڑی ہو تو اس کی آزادی کو طاقت سے غیر معینہ مدت تک روکا نہیں جاسکتا- امریکہ اسرائیل اور مغرب کو طاقت کے نشے سے باہر نکل کر سوچنا چاہیے کہ طاقت کا غیر معمولی استعمال دہشت گرد اور خود کش حملہ آور پیدا کرتا ہے- اگر آج کے طاقتور ملک عالمی قوانین کو بھی یکسر نظر انداز کریں گے تو وہ جو بیج بوئیں گے اس کی فصل ان کی آنے والی نسلوں کو کاٹنا پڑے گی- فلسطین کا مسئلہ 1993 کے اوسلو معاہدے کی روشنی میں حل ہونا چاہیے - پاک آرمی کے چیف جنرل عاصم منیر نے فلسطین کے سفیر کے ساتھ ملاقات کرکے فلسطینی بھائیوں سے یک جہتی کا اظہار کیا ہے جو لائق تحسین اقدام ہے- پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو فلسطین کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلانی چاہیے - سینٹ کا خصوصی اجلاس بھی طلب کیا جاسکتا ہے- پاکستان عالم اسلام کا اہم ملک ہے اس کا مذہبی فرض بھی ہے کہ فلسطینیوں کی پر عزم پر جوش سیاسی اخلاقی سفارتی مدد کرے- عالم اسلام کو ایک جانب مغربی تہذیب اور دوسری جانب ہندو تہذیب سے خطرہ ہے جو مسلمانوں کو سیاسی اور معاشی طور پر کمزور اور محکوم رکھنا چاہتے ہیں -
فکر اقبال کا ماخذ چونکہ قرآن ہے جو قیامت تک مسلمانوں کی رہنما کتاب ہدایت ہے- اگر عالم اسلام علامہ اقبال کی لازوال شاعری اور تحریروں سے سبق سیکھ کر موجودہ زوال سے باہر نکلنا چاہیں تو یہ آج بھی ممکن ہے-عالم اسلام فکری اور نظریاتی طور پر متحد ہو کر یہودی اور ھندو سازشوں کا مقابلہ کر سکتا ہے-عالم اسلام اگر اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کی مصنوعات خریدنا بند کر دے تو ان کی فیکٹریاں بند ہو جائیں-
جو ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
٭....٭....٭