اصلاح معاشرہ میں میڈیا کا کردار

Oct 28, 2024

عتیق انور راجا

بہت ہفتو ں کی کوشش کے بعدسینٹ اور قومی اسمبلی سے ترمیمی بل پاس ہو چکا ہے۔اس قانون سازی سے مستقبل میں سیاستدانوں کو کیا فائدہ ہوگا یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن یہ امر خوش کن ہے کہ جیسے تیسے ساری جماعتیں اس قانون سازی کے حق میں نظر آئیں۔ جنہوں نے قانون سازی میں حصہ نہیں لیا ،وہ بھی اس بل کی اکثریتی شقوں کے حق میں گفتگو کرتے نظر آئے۔ اگر ہمارے سیاستدان پارلیمنٹ کو عزت دینا سیکھ لیں اور پارلیمنٹ کی طاقت کو سمجھ لیں تو آنے والے وقت میں ریاستی نظام ایک ڈگر پر چلنا شروع ہوسکتا ہے ۔قاضی فائز عیسی کی جگہ نئے چیف جسٹس منصب سنبھال چکے ہیں۔ قاضی فائز عیسی کے الوادعی ڈنر میں کچھ ججز کی عدم شرکت جہاں بہت سے سوال اُٹھارہی ہے وہیں اعلی عہدوں پر خدمات سرانجام دینے والوں کیلئے خاموش پیغام ہے کہ جب کسی کو مقام ومرتبہ ملے تو قانون پر عملداری کیلئے اس نیک نیتی سے کوشش کرے کہ جب وہ نوکری سے الگ ہو تو لوگ اس کی خدمات کو لوگ اچھے لفظوں میں یاد رکھیں۔اب یہاں میڈیا کا بھی کام ہے کہ سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کرنے کی بجائے جو چیز جیسی نظر آئے اسے ویسے ہی عوام کے سامنے لائیں۔ اگر آج کا میڈیا خبر کی اہمیت کو جان لے تو بہت سے شعبوں میں بہتری ممکن ہے ۔میڈیا، آج کے دور میں سماجی شعور کی بیداری اور اصلاحِ معاشرہ کیلئے ایک انتہائی مؤثر اور طاقتور ذریعہ بن چکا ہے۔ اس نے نہ صرف لوگوں میں آگاہی اور شعور بیدار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے بلکہ معاشرتی برائیوں کے خاتمے اور اصلاحات کے نفاذ میں بھی بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ جدید میڈیا کے ذرائع جیسے کہ ٹیلی ویژن، اخبارات، ریڈیو، اور سوشل میڈیا، رائے عامہ کو تبدیل کرنے اور انکے افکار کو متاثر کرنے میں بے حد مددگار ثابت ہوئے ہیں۔میڈیا سماج کو بیدار کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسکے ذریعے لوگوں کو مختلف مسائل، جیسے کہ تعلیم، صحت، انسانی حقوق،نوجوانوں کی تربیت اور خواتین کے حقوق وغیرہ کے بارے میں آگاہی فراہم کی جاسکتی ہے۔ میڈیا سے جڑے لوگوں کا کام ہے کہ معاشرتی برائیوں اور ناانصافیوں کو منظر عام پر لائیں اور ایک بہترین معاشرے کی تکمیل کیلئے اپنے قلم،قول اور زبان کا استعمال کریں۔ صحافی وہی ہوتا ہے جو اپنے اردگرد لوگوں کے معمولات پر نظر رکھتا ہو اور کسی ناانصافی بدعنوانی کو دیکھنے کے بعد اسکے خاتمے کیلئے آواز بلند کرتا ہو۔ 
گوجرانوالہ میں پاکستان کالمسٹ ایسوسی ایشن نے اخبار اور ٹی وی کے سینئر صحافیوں کے اعزاز میں دعوت کا اہتمام کیا اور سب کے سامنے ایک سوال رکھا کہ اپنے شہر کی بہتری کیلئے ہم کیا کررہے ہیں؟ اکثریت میں صحافیوںنے تسلیم کیا کہ ہم اپنی ذمہ داری کو بہتر طور پر ادا نہیں کر رہے۔گوجرانوالہ میں کئی مسائل موجود ہیں، جیسے کہ ادبی چائے خانوں ،کھیل کے میدانوںکا نہ ہونا، پھر صاف پانی کی کمی، گندگی، ٹریفک کا ناقص نظام، صحت و تعلیم اور ٹیکنیکل اداروںکی کمی۔ اس شہر کے لوگوں باصلاحیت ہیں لیکن انہیں اپنا ہنر آزمانے کیلئے موقع اور مناسب ماحول فراہم نہیں کیا جارہا۔شہر کے چاروں طرف بنا کسی منصوبہ بندی ہاوسنگ سوسائٹیز،تعلیمی ادارے اور ہوٹلز بن رہے ہیں۔شہر کو سلام کر کے گزرنے والی نہر کے کنارے جا بجا گندگی کے ڈھیر نظر آتے ہیں اگر تھوڑی توجہ دی جائے ،نہر کے دونوں طرف کسی ترتیب سے درخت ،گھاس لگا دی جائے ،لوگوں کے سیر کرنے اور بیٹھنے کیلئے جگہ بنادی جائے تو یہی نہر یورپ کے اُن ملکوں کا نقشہ پیش کرے جن کی مثالیں ہمارے حکمران دیتے نہیں تھکتے۔ ایک طرف ان مسائل کو مقامی انتظامیہ اور حکومت کی جانب سے نظرانداز کیا جاتا ہے تو دوسری طرف ان مسائل کو اجاگر کرنے میں میڈیا کا کرداربھی کم ہی نظر آتا ہے ۔ صحافیوں کی ذمہ داری ہے کہ عوامی مسائل کی رپورٹنگ کریں اور حکومت کو جواب دہی کیلئے مجبور کرے۔گوجرانوالہ ملک کا پانچواں بڑا شہر ہے اور اکیسویں صدی میں بھی یہ شہر پبلک ٹرانسپورٹ سے محروم ہے اور میڈیاعوامی مسائل کو پس پشت ڈال کے سیاستدانوں ،بیوروکریٹس،پولیس اور اشرافیہ کی جانب سے کیے گئے کاموں کو اپنی روپورٹنگ کا حصہ بنا رہا ہے۔ گوجرانوالہ کا میڈیا اگر مقامی مسائل پر توجہ دے اور عوامی آواز کو اجاگر کرے تو اس سے یقینا لوگوں کو بہتری کی اُمید نظر آئے گی اور حکومتی ادارے بھی حرکت میں آئیں گے اور مسائل حل ہونے شروع ہونگے۔ سینئر جرنلسٹ کا کہنا تھا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ نہ صرف لوگوں میںسماجی شعور بیداری کیلئے کوشش کریں بلکہ مثبت رویوں کو فروغ دینے میں بھی ہمارا مؤثر کردار ہونا چاہیے۔ سیاست ، قتل،اغواہ،ڈکیتی اور دوسرے جرائم کی خبریں چلانے کے ساتھ ساتھ ادبی بیٹھکوں،مشاعروں اور نوجوانوں کی تربیت کیلئے سجائی جانے والی تقریبات کو بھی اہمیت دیں۔اس نقطے پر بھی اتفاق کیا گیا کہ اگرچہ میڈیا سماجی شعور کی بیداری اور اصلاحِ معاشرہ میں اہم کردار ادا کرتا ہے، مگر اس کا غلط استعمال کرنے سے لوگوں کا صحافت جیسے مقدس شعبے سے اعتماد کم ہورہا ہے۔بغیر کسی تحقیق کے جاری ہونے والی غلط معلومات، غیر اخلاقی مواد، اور اشتعال انگیز خبریں عوام کو گمراہ اور معاشرے میں بگاڑ کا سبب بن رہی ہیں۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ میڈیا سے جڑے لوگوں کیلئے ایسی تربیتی ورکشاپس کا اہتمام کیا جائے جو انہیں ذمہ دار ہونے کا احساس دلاتی رہیں۔آخری بات یہ کہ میڈیا آج کے دور میں سماجی شعور کی بیداری اور اصلاحِ معاشرہ میں ایک لازمی عنصر بن چکا ہے۔ اس شعبے سے وابستہ لوگ جنہیں صحافی کہا جاتا ہے وہ عوام کو ان کے حقوق سے آگاہی فراہم کرت ہے، ان میں مثبت تبدیلیاں لانے میں مدد کرتا ہے، اور ان کو معاشرتی برائیوں کے خلاف لڑنے کی ہمت دیتا ہے۔ میڈیا کا کردار اس وقت زیادہ مؤثر ہوگا جب اس کو ذمہ داری اور دیانتداری سے استعمال کیا جائے۔

مزیدخبریں