ملکی ترقی کے سات ستون

ہمارے لیییہ قدرے تاسف کا مقام ہے کہ چند ممالک جو ہمارے ساتھ دْنیا کے نقشے پر اْبھرے وہ بیمثال ترقی کر چکے ہیں اور اپنے لوگوں کی زندگیوں میں نمایاں بہتری لا چکے اور ہم ابھی تک بہت سے بنیادی مسائل میں اْلجھے ہوئے ہیں ۔ ملکی ترقی خوشحالی سے منسوب ہوتی ہے اور آج کے دور میں خوشحالی ہر قوم، ہر معاشرے اور ہر فرد کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ ترقی صرف انفرادی سطح پر ہی نہیں بلکہ قومی سطح پر بھی اہم ہیکیونکہیہ ہمیں بہتر زندگی اور معاشی خوشحالی فراہم کرتی ہے جو کسی بھی ریاست کا بنیادی مقصد ہو تا ہے۔اگر اْن ممالک کی ترقی کا جائزہ لیا جائے جنہوں نے کم وقت میں قابل ِ رشک ترقی کی توسات مشترکہ پہلودِکھائی دیں گے جو کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے ایک مضبوط بنیاد ہو سکتے ہیں۔
 1) معیاری تعلیم اور سائنس اور ٹیکنالوجی کی تحقیق کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ معیاری تعلیم کا مطلب صرف کتابی علم حاصل کرنا نہیں ہے بلکہ وہ تعلیم ہے جو فرد کی فکری، اخلاقی اور عملی صلاحیتوں کو پروان چڑھاتی ہے۔ اس کے ذریعے افراد میں سوچنے، مسائل حل کرنے، تخلیقی صلاحیتوں اور معاشرتی ذمہ داریوں کا احساس پیدا ہوتا ہے۔سائنس اور ٹیکنالوجی میں علم و تحقیق کا مقصد مختلف مسائل کے حل کے لئے نئے اور موثر حل ڈھونڈنا ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی سے معاشی، صنعتی، اور زرعی شعبے میں بیپناہ بہتری لائی جا سکتی ہے۔مجموعی طور پر معیاری تعلیم اور سائنس و ٹیکنالوجی میں ترقی ایک مضبوط اور خودکفیل قوم کی تعمیر کے لئے اہم ہے۔
2)صحت کے لیے جامع نظام کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ صحت مند قوم ہی ایک مضبوط اور مستحکم معاشرہ تشکیل دے سکتی ہے جہاں لوگوں کو جسمانی، ذہنی اور سماجی طور پر بہتر زندگی گزارنے کے مواقع فراہم کییجا سکیں۔ ایک جامع صحت کے نظام میں بنیادی صحت کی سہولتیں، معیاری علاج، اور بیماریوں کی روک تھام کے لیے مؤثر حکمت عملی شامل ہوتی ہے۔ ہر فرد کو بنیادی صحت کی سہولتیں فراہم کرنا کسی بھی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ علاج معالجے کی بہتر سہولیات، ماہر ڈاکٹرز اور جدید آلات پر مشتمل ہسپتالوں کی دستیابی ایک اہم ضرورت ہے۔صحت مند قوم ملک کی معیشت اور ترقی میں براہ راست کردار ادا کرتی ہے اور ایک صحت مند معاشرہ ہی ترقی کے خواب کو حقیقت میں بدل سکتا ہے۔
3) مستحکم معیشت کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ مستحکم معیشت کا مطلب ہے کہ ایک ملک کے معاشی حالات مضبوط، منظم اور پائیدار ہوں جس کے نتیجے میں قومی ترقی کی رفتار تیزکی جا سکے۔ مستحکم معیشت قومی ترقی کی بنیاد ہے اور اِس کے بغیر قومی ترقی کا تصور ممکن نہیں۔ آج کے دور میں دْنیا کے وہی ممالک کامیاب تصور کیے جاتے ہیں جن کی معیشت مضبوط اور مستحکم ہے۔مستحکم معیشت کی بنیاد زرعی ترقی، صنعتی پیداوار، تجارتی تعلقات، اور جدید ٹیکنالوجی پر اْستوار ہوتی ہے۔ معیشت مضبوط ہوگی تو روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور عمومی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔پاکستان کو معاشی استحکام کے لئے غربت، بے روزگاری، قرضوں کا بوجھ اور کرپشن جیسے چیلنجز کا سامنا ہے اور اِس کے لئے جامع اقتصادی منصوبہ بندی، زرعی اور صنعتی شعبوں میں جدیدیت، تعلیم اور ہنر مندی کے فروغ، اور حکومتی شفافیت کو یقینی بنانا ضروری ہے۔
  4) انفراسٹرکچر کسی بھی ملک کی معیشت اور معاشرت کے استحکام کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ انفراسٹرکچر میں سڑکیں، پل، ریلویز، ہوائی اڈے، بندرگاہیں، بجلی کا نظام، پانی کی فراہمی، اور مواصلاتی نظام شامل ہیں۔ یہ تمام سہولیات ملکی ترقی کو فروغ دیتی ہیں اور عوام کے معیارِ زندگی کو بہتر بناتی ہیں۔ اچھی سڑکوں اور ریلویز کی مدد سے نقل و حمل کو آسان اور تیز کیا جاسکتا ہے۔
 5) اِنصاف ایک ایسا اصول ہے جو معاشرتی نظام کو منظم رکھتا ہے اور لوگوں کو اْن کے حقوق دلانے میں مدد کرتا ہے۔ قانون کی بالادستی کا مطلب ہے کہ تمام افراد بلا تفریق قانون کے سامنے برابر ہیں اور کوئی بھی شخص بھلے کسی بھی سماجی حیثیت کا حامل ہو قانون سے بالاتر نہیں۔اِنصاف کی فراہمی اور قوانین پر عملدرآمد سے معاشرے میں مساوات، بھائیچارہ اور اَمن و امان قائم رہتا ہے جس سے ملکی ترقی کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ اِنصاف کے بغیر ترقی کا خواب پورا نہیں ہو سکتا کیونکہ قانون کی بالادستی ملکی معیشت کو مستحکم کرتی ہے۔ اِنصاف کے نظام کی مضبوطی اور قوانین کی بالادستی کے ذریعے بدعنوانی، رشوت ستانی اور مالیاتی جرائم کی روک تھام ممکن ہے جو کہ معاشی ترقی کے لیے نہایت اہم ہے۔ اِنصاف اور قانون کی بالادستی ہی ملک کو مضبوط، مستحکم اور ترقییافتہ بنانے کا راستہ ہے۔
 6)قومی یکجہتی اور سماجی ہم آہنگی بھی کسی ملک کی ترقی کے لیے انتہائی ضروری ہیں اور معاشرے میں اتحاد، بھائی چارے، اور باہمی محبت کے فروغ کا سبب ہوتی ہیں۔ جب ایک قوم یکجا ہوتی ہے اور سماجی طور پر ہم آہنگ ہوتی ہے تو وہ اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے قابل ہوتی ہے۔قومییکجہتی سے مراد قوم کے تمام افراد کا ایک مشترکہ مقصد کے لیے کھڑا ہونا ہے اور اِس کے ذریعے مختلف مذہبی، ثقافتی، اور لسانی پس منظر رکھنے والے افراد میںیکجہتی پیدا ہوتی ہے۔ قومی یکجہتی میں قومی مفاد کو اولیت حاصل ہوتی ہے جس سے سیاسی استحکام، اقتصادی خوشحالی، اور سماجی ترقی ممکن ہوتی ہے۔ سماجی ہم آہنگی کا مطلب یہ ہے کہ معاشرے کے مختلف طبقات کے درمیان محبت، رواداری، اور باہمی احترام کا تعلق ہو۔ سماجی ہم آہنگی کے بغیر کسی ملک میں پائیدار ترقی کا حصول مشکل ہوتا ہے کیونکہ اختلافات اور نفرتوں کی موجودگی میں کوئی قوم مضبوط بنیادوں پر کھڑی نہیں ہوسکتی۔قومییکجہتی اور سماجی ہم اہنگی کا کسی بھی ملک کی ترقی اور کامیابی کے لیے بنیادی کرادر ہوتا ہے۔
7)قیادت اور گورننس قوم کی ترقی اور خوشحالی کیلئے بنیادی عناصر ہیں جو نہ صرف کسی ملک کی اقتصادی، سیاسی اور سماجی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ بہتر مستقبل کی راہ کا تعین بھی کرتے ہیں۔قیادت کسی بھی قوم کی ترقی کیلئے بنیاد فراہم کرتی ہے۔ ایک زیرک اور بااثر راہنما لوگوں کی راہنمائی کرتا ہے اور اْنھیں صحیح سمت دکھاتا ہے۔ایک لیڈر کے اندر ویژن، عزم، اور اخلاقی قدریں ہونا ضروری ہیں تاکہ وہ اپنی قوم کے مستقبل کی تعمیر میں کردار ادا کر سکے۔گورننس کا مطلب ہے نظام کو اس طرح منظم کرنا کہ وسائل کا مؤثراور منصفانہ استعمال ہو۔ اچھی گورننس کا نظام وہ ہوتا ہے جو شفافیت، جوابدہی، اور قانون کی حکمرانی کو فروغ دیتا ہے۔ اگر ملک کے ادارے مضبوط ہوں اور صحیح طریقے سے کام کر رہے ہوں تو ملک خود ترقی کی راہ پر گامزن ہو جاتا ہے۔ اچھی گورننس سے سیاسی استحکام، معاشی ترقی، اور سماجی مساوات جیسے اہداف حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
اہم نکتہ یہ ہے کہ ملکی ترقی کا خواب صرف حکومت ، چند اداروں یا چند لوگوں تک محدود نہیں ہوتا بلکہ اگر ہم اپنی قوم کو خوشحال اور ترقییافتہ دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیںیہ سمجھنا ہوگا کہ ہر شخص اِس ترقی کا ایک اہم اسٹیک ہولڈر ہے۔ چاہے وہ کسان ہو، مزدور ہو، تاجر ہویا طالب علم، ہر ایک کو  اپنے اپنے دائرہ کار میں ملکی ترقی میں حصہ ڈالنا ہوگا۔ ہر شخص کا کردار ملکی ترقی میں اہم ہے اور ہمیںیہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہم سب اِس ملک کیاہم اسٹیک ہولڈرز ہیں۔

ای پیپر دی نیشن