اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رہنما لطیف کھوسہ نے نومبر میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر حکومت کا ساتھ دے کر مولانا فضل الرحمٰن نے یوٹرن لیا۔لطیف کھوسہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کا ساتھ دے کر اپنے بیان سے یوٹرن لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن جس اسمبلی کو خود نہیں مانتے اسی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں؟، انہیں اس آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بننا چاہیے تھا اور ہمارا مولانا فضل الرحمٰن سے گِلا بنتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے جیل سے باہر آنے تک پارٹی معاملات بشریٰ بی بی کے حوالے کئے جائیں اور بشریٰ بی بی یا علیمہ خان کو پارٹی کا فوکل پرسن بنایا جائے۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو فوکل پرسن بنانے سے ابہام ختم ہوجائے گا کیونکہ اس وقت ابہام ہے کہ بیرسٹر گوہر کچھ تو سلمان اکرم راجا کچھ کہہ رہے ہیں جبکہ اسد قیصر اور عمر ایوب کچھ کہہ رہے ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان امریکہ کے صدارتی الیکشن کے بعد جیل سے باہر ہوں گے اور وہ نومبر میں جیل سے باہر آجائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابات جیتنے کے امکانات روشن ہیں اور وہ صدر منتخب ہونے کے بعد عمران خان کی رہائی کے لیے کردار ادا کریں گے۔واضح رہے کہ ایک ماہ تک متواتر کوششوں کے بعد حکومت گزشتہ اتوار 26ویں آئینی ترمیم کو پارلیمنٹ اور سینیٹ منظور کرانے میں کامیاب رہی تھی اور اس ترمیمی بل پر صدر مملکت کے دستخط کے بعد یہ قانون کی شکل اختیار کر گئی ہے۔