لاہور (نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف سے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی ہے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کیلئے لاہور میں ان کی رہائشگاہ ماڈل ٹاؤن پہنچے۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف بھی بلاول بھٹو کے ہمراہ تھے۔ اعظم نذیر تارڑ، رانا ثناء اللہ اور سردار ایاز صادق بھی ملاقات میں موجود تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کا کریڈٹ اتحادی جماعتوں کو جاتا ہے، پہلے بھی عوامی خدمت سے پیچھے نہیں ہٹے نہ اب پیچھے ہٹیں گے۔ ملکی معاشی اشاریے مثبت ہونے سے مہنگائی میں واضح کمی نظر آرہی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کی مضبوطی کیلئے مل کر چلیں گے۔ غیر جمہوری طاقتوں کا راستہ روکنے کیلئے 26 ویں آئینی ترمیم کارگر ثابت ہوگی۔ اس ترمیم کی منظوری تاریخی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد وزیراعظموں کو گھر بھیجنے کا راستہ رک جائے گا۔ سندھ کی ترقی کے لئے بہت کچھ کرنے جا رہے ہیں۔ پولو گراؤنڈ میں میڈیا ٹاک کرتے اور صحافیوں کے سوالات کے ترکی بہ ترکی جواب دے کر انہوں نے وہاں موجود افراد کو مسکرانے پر مجبور کر دیا۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ نئے چیف جسٹس کی تقریب حلف برداری میں کیوں نہیں گئے تو بلاول بھٹو نے کہا میں چیف جسٹس کی تقریب حلف برداری میں اسلام آباد اس لئے نہیں تھا کہ مجھے بھی اپنا ویک اینڈ منانے کا حق ہے۔ میری مرضی میں جہاں مناؤں، چیف جسٹس کی تقریب میں سب تھے۔ میرا بھی حق ہے، ویکنڈ تھا ریسٹ کروں۔ شہبازشریف سے ماڈل ٹاؤن میں ملاقات کے سوال پر انہوں نے کہاکہ میں وزیراعظم کو بتا کر آیا ہوں کہ میں پولو میچ میں جا رہا ہوں، جبکہ مولانا کو آئینی ترمیم پر کیسے منایا کے سوال پر بلاول بھو نے کہا کہ میں یہاں پولو میچ کے لئے آیا ہوں اور پولو میچ پر ہی بات کروں گا۔ مجھ سے آج پوچھئے کہ پولو میچ میں گھوڑے کیسے اور کتنے خوبصورت تھے۔ پولو میچ بہت اچھا تھا۔ نوجوانوں کو کھیلوں کے میدان میں آگے بڑھنا چاہئے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پولو پنک ٹورنامنٹ پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک، بریسٹ کینسر کی آگاہی کے حوالے سے مثبت پیغام ہوگا۔ لاہور میں اتنا شاندار ایونٹ کروانے پر انتظامیہ کا شکر گزار ہوں۔ ٹورنامنٹ میں چھاتی کے کینسر کی آگاہی بھی دی جا رہی ہے۔ادھر وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ 27 ویں ترمیم میں جو کچھ ہوگا وہ متفیہ طور پر ہوگا۔ 26 ویں ترمیم بہت پرفیکٹ ہے زیادہ تر حصہ جوڈیشری سے متعلق تھا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ میں اس میٹنگ میں موجود تھا میٹنگ میں 27 ویں ترمیم پر اتفاق جیسی کوئی بات نہیں ہوئی۔ میٹنگ میں مختلف نوعیت کے معاملات زیر غور آئے۔ میٹنگ میں کہا گیا فی الحال 26 ویں آئینی ترمیم پر توجہ دینا چاہئے طے ہوا۔ خورشید شاہ کی صدارت میں کمیٹی کام جاری رکھے گی۔ 27 ویں ترمیم پر پی پی اور ن لیگ کی لیڈرشپ کا اتفاق ہے کہ وہ اتفاق رائے سے لائی جائے اس مقصد سے کام ہی نہیں ہو رہا کہ جو چیزیں رہ گئی ہیں ان کو لایا جائے۔ بعض چیزوں پر عمومی رائے تھی کہ ہو جانا چاہئے آرٹیکل 140 اے سے متعلق ترمیم شامل کرنے کا ایم کیو ایم کا مطالبہ تھا۔سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں بیٹھنے سے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب کو معذرت کر لینی چاہئے۔ چیف جسٹس کو بھی آئینی بنچ کا سربراہ نہیں بننا چاہئے۔ لیکن میری رائے ان کے لئے لازمی نہیں۔ ایم کیو ایم کا موقف ہے کہ صوبوں کے فنڈ بلدیاتی سطح تک بھی جانا چاہئیں۔ اس لئے وہ بھی آئینی ترمیم چاہتے ہیں، ان کا موقف درست ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گی۔وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ رانا ثنااللہ، منصور اعوان اور اعظم نذیر تارڑ موجود تھے جبکہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ راجہ پرویز اشرف، سلیم حیدر، سید نوید قمر اور مرتضی وہاب بی موجود تھے۔