روس پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدرکی نگاہ سے دیکھتا ہے: ویلنٹینا مٹوینیکو

چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں توانائی کے مختلف منصوبوں میں روس کی دلچسپی کو سراہتے ہیں. روس کے ساتھ علاقائی، امن، خوشحالی کے لیے تعاون جاری رکھیں گے۔

اسلام آباد میں چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے روسی فیڈریشن کی فیڈریشن کونسل کی اسپیکر ویلنٹینا مٹوینیکوکے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ روسی وفد کے معززمہمانوں کوخوش آمدید کہتےہیں. دورہ دونوں ممالک میں پرانےتعلقات، تعاون کاتسلسل ہے۔سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ علاقائی، امن، خوشحالی کے لیے تعاون جاری رکھیں گے. ہم نےبہت سارے معاملات پربات چیت کی، دوطرفہ تعاون کومضبوط بنانے کے لیے ایم اویوپردستخط کیےگئے۔ باہمی تعاون کوبڑھانے کے لیے بھی دونوں ممالک پرعزم ہیں. دونوں ممالک میں معاہدہ پارلیمانی تعلقات کو بہتر کرے گا۔مشترکہ نیوز کانفرنس سے قبل روسی فیڈریشن کی فیڈریشن کونسل کی اسپیکرویلنٹینا مٹوینیکو نے وفد کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاﺅس میں چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی، ملاقات میں دونوں ممالک کےمابین سفارتی، معاشی، تجارتی اور پارلیمانی تعلقات کے فروغ کے حوالے سے امورپرتفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سینیٹ آف پاکستان کے لیے یہ ایک فخر کی بات ہے۔ ویلنٹینا مٹوینیکوکے دورہ پاکستان سے پاکستان اور روس کے تعلقات کے فروغ کے لئے نئی راہیں ہموار ہوں گی۔ اس دورے سےعلاقائی امن، ترقی وخوشحالی میں بہتری آئے گی۔ سید یوسف رضا گیلانی نے 2010 میں اپنا دورہ روس کے دوران روس کے صدر ولادن میر پیوٹن کے ساتھ اپنی ملاقات اوراس وقت ہونے والے معاہدات کے بارے میں بھی آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تیل اورگیس کے شعبوں سمیت انفراسٹرکچر کی بہتری کیلئے روس کی معاونت کو سراہتے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پارلیمانی تعلقات کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پاکستان کے ایوان بالا میں ایک مؤثرپاکستان روس دوستی گروپ تشکیل دیا جا چکا ہے۔ عوامی سطح پررابطوں کو فروغ دینے میں عوامی نمائندے بہترین رہنمائی فراہم کرسکتے ہیں۔ پارلیمانی سفارت کاری ایک انتہائی مؤثرذریعہ ہے۔سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سابق وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنا دورہ روس کے دوران دونوں ممالک کے سفارتی، تجارتی اقتصادی اورمختلف شعبوں بشمول صحت، توانائی، گیس، تعلیم ودیگرمیں تعاون بڑھانے پر زوردیا۔  دونوں ممالک کے مابین موجودہ تجارتی حجم کو مزید بڑھانے سمیت، مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے نئے مواقعےکی تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ جغرافیائی لحاظ سے پاکستان کا کردارانتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ روس وسطی ایشیاء اور جنوبی ایشیاء کے مابین رابطہ کاری کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے نارتھ – ساﺅتھ ٹرانسپورٹ راہداری بہت اہم ہے.عالمی مارکیٹوں تک رسائی میں پاکستان کا کرادار انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا۔سید یوسف رضا گیلانی نے روس کے افغانستان میں تعمیری کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان علاقائی امن کے لیے رابطوں کے عمل کے لیے پرعزم ہے۔ 2009 میں اس وقت آٹھویں سنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں نے شرکت کی تھی اوراس وقت کے روسی ہم منصب ولادمیر پوٹن سے ملاقات کی تھی۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ 11 -2010 میں تاجکستان اورروس کے شہرسینٹ پیٹربرگ میں روسی قیادت سے تبادلہ خیال کا موقع ملا تھا۔ پاکستان میں توانائی کے مختلف منصوبوں میں روس کی دلچسپی کو سراہتے ہیں۔ ویلنٹینا مٹوینیکونےچیئرمین سینیٹ کوشانداراستقبال پرخراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ روس پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدرکی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ پاکستان کے ساتھ تجارتی، اقتصادی، سفارتی تعلقات کو مزید فروغ دیا جائے گا۔ویلینٹنیا مٹوینیکونے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری میں اضافہ سمیت مختلف شعبوں کے درمیان تعاون کو بھی فروغ دیا جائے گا۔ پاکستان اورروس کے درمیان تعلقات پراطمینان کا اظہار کرتے ہیں۔روسی فیڈریشن کی فیڈریشن کونسل کی اسپیکر نے کہا کہ پارلیمانی تعلقات کے فروغ سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تجارت اورسرمایہ کاری کو فروغ ملے گا بلکہ عوام بھی ایک دوسرے کے قریب آنےمیں بھی مدد ملے گی۔


 

ای پیپر دی نیشن