برسرعام اعتراف بھی کر رہا ہے۔ پروےز مشرف کی اس غلطی کے مقابلے مےں آصف زرداری کی حکومت توہےن رسالت کے قانون کو ختم ےا تبدےل کرنے کا فےصلہ کرتی ہے تو ےہ اتنی بڑی غلطی ہوگی کہ آصف زرداری اور ان کے ساتھی اس کے نتےجے مےں پروےز مشرف سے بھی بُرے انجام کا شکار ہوں گے۔ توہےن رسالت کا قانون کسی خاص گروہ ےا فرد کے خلاف نہےں ہے۔ ےہ قانون ان افراد کے خلاف ہے جو بذرےعہ الفاظ زبانی ےا تحرےری رسول کرےمﷺ کی شان مےں گستاخی کے مرتکب ہوتے ہےں۔ اگر کوئی ےہ جرم کرتا ہی نہےں ہے تو اسے توہےن رسالت کے قانون سے ہرگز خوف زدہ نہےں ہونا چاہےے۔ البتہ ےہ احتےاط ضرور ہونی چاہےے کہ توہےن رسالت کا قانون کسی بھی شخص کے خلاف غلط طور پر استعمال نہ ہو۔ لےکن گورنر پنجاب سلمان تاثےر ےا عاصمہ جےلانی جےسی خواتےن کا اگر ےہ خےال ہے کہ توہےن رسالت کا قانون ختم ہونے سے گستاخانِ رسول کے خلاف کارروائی کا باب بند ہوجائے گا تو ےہ ان کی بہت بڑی بھول ہے۔ جب توہےن رسالت کا کوئی قانون ملک مےں نہےں ہوگا تو پھر غازی علم الدےن شہےد جےسے لوگ ناموس رسالت کے تحفظ کے لئے خود مےدان مےں آ جاتے ہےں جو راجپال کو قتل کرکے تختہ دار پر چڑھنا اپنی زندگی کی سب سے بڑی خوش قسمتی خےال کرتے ہےں۔ مولانا ظفرعلی خان نے کہا تھا
پےمبر کی شفاعت پر مری اس عرض کا حق ہے
کہ آقا تےری خاطر مےں نے چکی جےل مےں پےسی
اگر حضور خاتم المرسلےنﷺ کی خاطر جےل مےں چکی پےسنا شفاعت کی ضمانت بن سکتا ہے تو ناموس رسالت کی خاطر جان دےنے والے کے مقام و مرتبہ کا اندازہ نہےں کےا جا سکتا۔ اس لئے ہماری گورنر پنجاب سلمان تاثےر کی خدمت گزارش ہے کہ وہ بار بار توہےن رسالت کا قانون ختم کرنے کی بات نہ کرےں ےہ قانون ملک مےں بدامنی، بدنظمی اور انارکی روکنے کے لئے بہت ضروری ہے۔