`اٹھاہوریں ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران  جسٹس خلیل الرحمان نے ریمارکس دیئے کہ عدلیہ کا کردار ایک مانیٹر کا  ہے، پارلیمنٹ جو قانون سازی کرے ہم اس کا جائزہ لے سکتے ہیں۔  

Sep 28, 2010 | 08:08

سفیر یاؤ جنگ
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سترہ رکنی بینچ نے اٹھارہویں ترمیم کے بارے میں کیس کی سماعت کی ۔ سول سوسائٹی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نےدلائل دیئے کہ اٹھارہویں ترمیم عوامی امنگوں کی ترجمان ہے۔ اس کے ذریعے اختیارات کا توازن قائم کیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں کوئی مشکل پیش نہ آئے، یورپ کے کئی ممالک میں ججوں کی تقرری کے لئے ایسا ہی طریقہ کار رائج ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم کی ضرورت پارلیمانی نظام کی مضبوطی کے لئے محسوس کی گئی، اس کے بعد وزیراعظم صحیح معنوں میں ملک کا سربراہ بن گیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اٹھارہویں ترمیم میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ نہیں کیا گیا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی۔
مزیدخبریں