اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس میں نئی یہودی بستیاں بنانے کا اعلان کیاہےجبکہ عالمی رہنماؤں نےیہودی منصوبے کی مذمت کی ہے۔

امریکی، یورپی اورفلسطینی رہنماؤں نے مقبوضہ بیت المقدس میں گیارہ سونئےرہائشی یونٹ تعمیرکرنے کے اسرائیلی منصوبےکی مذمت کرتےہوئےکہاہےکہ اِس طرح کےاقدام سےگذشتہ ہفتےاقوام متحدہ کی رکنیت کےحصول کی فلسطینی کوشش کےباعث پیدا ہونےوالی کشیدہ صورتِ حال مزید تناؤ کا شکار ہوجائےگی۔ امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن نے اسرائیل کےفیصلےکونقصان دہ قراردیا اورکہاکہ فریقین کوچاہیئےکہ وہ خصوصی طورپرمقبوضہ بیت المقدس میں ایسےاشتعال انگیزاقدامات نہ کریںجِن سےاعتماد کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔ یورپی یونین کی امور خارجہ کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نےکہاہےکہ اسرائیل نئی بستیوں کی تعمیرکے فیصلے کوواپس لے۔ برطانوی وزیرخارجہ ولیم ہیگ نےاس بات پرتوجہ دلائی کہ بین الاقوامی قانون کی رو سے بستیوں میں توسیع ناجائز ہے،اس سےاعتماد کوٹھیس پہنچتا ہے۔اعلیٰ فلسطینی مذاکرات کارصائب عرکات نےکہا ہےکہ اسرائیل کایہ فیصلہ امن مذاکرات کے دوبارہ آغازکی راہ میں گیارہ سومرتبہ انکارکے مترادف ہے۔واضح رہےکہ گذشتہ سال اسرائیل اور فلسطین کےدرمیان امن مذاکرات اُس وقت تعطل کاشکارہوگئے تھے جب مغربی کنارےمیں بستیوں کی تعمیر پرعائدعارضی بندش کی مدت ختم ہوئی تھی۔

ای پیپر دی نیشن