پرویز کلیم نے اپنے فنی کیریر کا اغاز انیس سو ستتر میں فلم زخم سے بحیثیت فلم رائٹر اور ڈائریکٹر کیا ۔ وہ اب تک تینتالیس اہم فلمی ایوارڈ ز وصول کرچکے ہیں لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ ان کے شاگردوں کو تو حکومت نے پرائیڈ اف پرفارمنس سے نوازا لیکن انھیں اس اعزاز سے ابھی تک محروم رکھا ہوا ہے
بازار حسن جیسی شہرہ آفاق فلم سے کامیابی کی بلندیوں کو چھونے والے مصنف کی اس فلم کا پڑوسی ملک میں دو دفعہ ہندی جبکہ ایک دفعہ تامل زبان میں چربہ بنایا گیا۔ مجموعی طور پر ان کی گیارہ فلمیں پڑوسی ملک میں کاپی کی جا چکی ہیں جس میں آسمان ،قید ،گناہ جیسی فلمیں سر فہرست ہیں
پرویز کلیم کو فیصل قریشی ،سعود ،کبری خانم ،امان اللہ طارق جاوید، عابد خان اورسہیل احمد جیسے فنکاروں کو فلم انڈسٹری میں متعارف کرانے کابھی اعزاز حاصل ہے۔تاہم ہماری سوسائٹی کا یہ المیہ ہے کہ ہم اپنے فنکاروں کی قدر نہیں کرتے مگر یونہی یہ دوسرے ممالک میں جاتے ہیں انہیں سر آنکھوں پر بٹھالیا جاتا ہے۔
بازار حسن جیسی شہرہ آفاق فلم سے کامیابی کی بلندیوں کو چھونے والے مصنف کی اس فلم کا پڑوسی ملک میں دو دفعہ ہندی جبکہ ایک دفعہ تامل زبان میں چربہ بنایا گیا۔ مجموعی طور پر ان کی گیارہ فلمیں پڑوسی ملک میں کاپی کی جا چکی ہیں جس میں آسمان ،قید ،گناہ جیسی فلمیں سر فہرست ہیں
پرویز کلیم کو فیصل قریشی ،سعود ،کبری خانم ،امان اللہ طارق جاوید، عابد خان اورسہیل احمد جیسے فنکاروں کو فلم انڈسٹری میں متعارف کرانے کابھی اعزاز حاصل ہے۔تاہم ہماری سوسائٹی کا یہ المیہ ہے کہ ہم اپنے فنکاروں کی قدر نہیں کرتے مگر یونہی یہ دوسرے ممالک میں جاتے ہیں انہیں سر آنکھوں پر بٹھالیا جاتا ہے۔