گھر کی تمام ذمہ داریوں کا بوجھ بڑی بیٹی کے ناتواں کندھوں پر آن پڑا.........
وہ بھی کیا سنہری دور تھا کہ جب ایک بیٹی کی پکار پر 17سالہ عرب نوجوان محمد بن قاسم کراچی کے ساحل پر اترا تھا اور اس نے راجہ داہر کے مظالم کو لگام دی تھی۔آج نفسا نفسی کے اس دور میں بھی شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کے شہر سے وطن عزیز پاکستان کے 18کروڑ انسانوں کو مالی معاونت کیلئے پکارا ہے لیکن کوئی اسکی بات پر کان نہیں دھر رہا ہے۔ حاجی منظور حسین کے خاندان کی داد رسی کرنے سے یکسر قاصر دکھائی دیتا ہے۔یہ خاندان انتہائی خوشحالی کی زندگی بسر کرتا رہا تھا کہ اچانک موصوف کی دونوں آنکھوں کی بینائی کے موذی مرض کی وجہ سے چلی گئی اور وہ گھر میں قید ہوکر بیٹھ گئے جبکہ روزگار کا سلسلہ بھی ختم ہوگیا۔تھوڑے ہی عرصہ کے بعد موصوف کی بیگم کو فالج نے آن گھیرا اور وہ مرگ بستر پر جاگریں۔ اب ساری ذمہ داریوں کا بوجھ بڑی بیٹی کے ناتواں کندھوں پر آن گرا جس کی 6برس قبل نسبت طے ہوئی تھی لیکن موصوفہ نے اپنے فرائض کو مقدم خیال کرتے ہوئے اپنی شادی کو مو¿خر کردیا اور 2چھوٹی بہنوں کو باپ اور ماں کا درجہ دیتے ہوئے ان کے ہاتھ پیلے کرنے اور انہیں پیا گھر سدھارنے کیلئے کمر باندھ لی تاکہ گھریلو ذمہ داریاں بھی کم ہوسکیں اور دو بہنوں کا فر ض بھی ادا ہوسکے ۔پہلے چند ماہ دونوں چھوٹی بہنوں نے بھی ملازمتیں شروع کیں اور کچن چلنے لگا پھر چند ماہ بعد چھوٹی بہن اور ازاں بعد درمیان والی بہن کو بھی ملازمت سے برخاست کردیاگیا حالیہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں کسی طرح بڑی بہن کا راقم رابطہ ہوا تو ساری کہانی سامنے آئی۔
18کروڑ ہم وطنوں میں ایسے چند احباب بھی زندہ و جاوید ہیں جن کا تذکرہ یہاں پر نہ کرنا ضروری ہے۔رمضان المبارک کی برکات کے طفیل اللہ رب العزت نے ان متذکرہ احباب کو خاص توفیق سے ہمکنار کیا جنہوں نے ماہ صیام میں لاہور کے غریب گھرانوں کیلئے ایک ماہ کے راشن کا اہتمام کرکے غریب گھرانوں کی سحر و افطاری کو ان کی منشا کے مطابق بنایا۔ان احباب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) الریاض کے سینئر نائب صدر اوّل خالد جاوید چیمہ، سابق سیکرٹری اطلاعات انجینئر اظہر اقبال شیخ اور حالیہ سیکرٹری اطلاعات انجینئر راشد محمود بٹ شامل ہیں۔الریاض کے معروف مسلم لیگی سجاد علی چودھری نے لاہور کے دو خاندانوں کو دو دو بجلی کے چھت والے پنکھے انتہائی گرم موسم میں فراہم کئے۔ دارالسلام کے منیجر محمد عارف سرور بھٹی نے سیالکوٹ کے متذکرہ خاندان کو ماہ صیام کے آخری عشرہ میں راشن کے2 ماہ کے کرائے کا اہتمام بھی کیا۔ عثمان ورکشاپ الریاض کے روح رواں رانا محمد رزاق،عبدالرشید انجم اور جمعیت اہلحدیث سعودی عرب کے ناظم اعلیٰ عبدالمالک مجاہد نے متذکرہ سیالکوٹ کے خاندان کی بڑی بیٹی کی بیماری پر ہسپتال کے اخراجات میں تعاون کیا جبکہ پاکستان اسلام آباد سے سرفراز محمود بھٹہ نے متذکرہ دو چھوٹی بہنوں کی شادی کیلئے اپنی استطاعت کے مطابق تعاون کیا۔راقم الحروف نے جاب لیس ہونے کے باوجود لاہور کے تین اور سیالکوٹ کے متذکرہ خاندان کے ساتھ جو مالی معاونت کی وہ معاملہ میرااور میرے رب کاہے اسے میں منظر عام پر بوجوہ لانا نہیں چاہتا کیونکہ مجھے عوام سے شاباش کے حصول کی چنداں ضرورت نہیں ہے مجھے اپنے رب کو راضی کرنا مقصود تھاجبکہ شائد میں نے کیا۔
ان کے گھر کا چولہا ٹھنڈا ہوچکا ہے جبکہ گھر میں فاقہ کشی جاری ہے۔ واضح رہے کہ چھوٹی دونوں بہنوں کی اکٹھی شادیاں آئندہ ماہ اکتوبر 2012 کے وسط میں طے شدہ ہیںجبکہ ماسوائے اللہ رب العزت کے نام کے اس کے پاس کوئی مال و اسباب نہیں ہیں۔اس گھر میں فاقوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں جبکہ ان کا کوئی مرد کمانے والا نہیں ہے۔تینوں بہن اپنی عزت و آبروئیں بچاتے ہوئے ملازمتوں کی تلاش میں دربدر کی ٹھوکریں کھا رہی ہیں جبکہ غلیظ نظروں کا سامنا بھی کر رہی ہیں۔پورے سیالکوٹ میں ان تین بہنوں کو کوئی فیکٹری مالک عزت بھری ملازمت نہیں دے پا رہا۔کیا ایک مسلمان کا اپنے غریب مسلمان بھائی پر کوئی فرض نہیں۔کیا ہمسائیوں کے حقوق ختم ہوچکے ہیں۔میری درخواست ہے اہل ثروت پاکستانیوں سے کہ آگے بڑھیں اور اس خاندان کی دو چھوٹی بیٹیوں کی شادیوں کا پہلی فرصت میں انتظام و انصرام کرکے اللہ رب العزت کی خوشنودی کا حصول ممکن بنائیں۔
سیالکوٹ کے غریب خاندان کی داستان .......... دے گا کون سہارا؟
Sep 28, 2012