چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت کی۔ چیف سیکرٹری بلوچستان نے قوم پرست رہنما سرداراخترمینگل کے بیان پر وفاق اورانٹیلی جنس اداروں کا مشترکہ جواب عدالت میں جمع کرادیا۔ چیف سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم ایم آئی اور آئی ایس آئی سربراہان سے رابطے ہوئے اور اس حوالے سے ایک اہم مشترکہ اجلاس بھی ہوا۔ اجلاس میں وزیر دفاع ،وزیراطلاعات،آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی اور اٹارنی جنرل نے شرکت کی۔ مشترکہ بیان کے مطابق بلوچستان میں فوجی آپریشن نہیں ہورہا،کسی ایجنسی کے پاس کوئی لاپتہ شخص ہے اور نہ ہی کوئی ڈیتھ سکواڈ کام کررہا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت اس بارے میں پہلے بھی انکار کرچکی ہے،اب مقدمےکو کیس ٹو کیس دیکھیں گے۔ صدر، وزیراعظم، نواز شریف اور عمران خان سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔ کل مقدمے میں چالیس بلوچ رہنما اور کارکن آئے جن میں اہم رہنما بھی شامل تھا۔ اٹارنی جنرل نے مشترکہ جواب سے الگ وفاق کا جواب پیش کیا جسے عدالت نے مسترد کردیا۔ چیف سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ افراد کے ایشو کے متاثرین کیلئے ایک ارب روپے مختص کیے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پھٹے دلوں کا علاج پیسہ نہیں ہوتا، ممکن ہے کہ ججزصاحبان آواران، نوشکی اورڈیرہ بگٹی سمیت متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ بہت سے لوگوں کے لیے پیسہ بہت کچھ ہوتا ہے، چیف جسٹس نے صوبائی وزیرصادق عمرانی کو مسئلے کے حل کیلئے تجاویزفائل کرنے کی اجازت دے دی،عدالت نے تمام فریقین کو جواب کی کاپی فراہم کرنے کی ہدایت کی ،مقدمے کی آئندہ سماعت آٹھ اکتوبر کو کوئٹہ رجسٹری میں ہوگی۔
بلوچستان بدامنی کیس: بلوچستان میں فوجی آپریشن ہورہا ہے نہ ڈیٹھ سکواڈ کام کررہے ہیں، وفاق اور انٹیلی جنس اداروں نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔
Sep 28, 2012 | 11:13