اسلام آباد میں مسلم لیگ نون کے رہنما نوازشریف اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما سردار اخترمینگل میں ملاقات ہوئی، جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرداراخترمینگل کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کو احساس ہوتا تو بلوچستان کے حالات مختلف ہوتے، کچھ قوتوں نے خود کو آئین سے ماورا سمجھا اور آئین کو پامال کرکے عوامی رائے کو نظراندازکیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچوں کو اس ملک کا شہری سمجھا جاتا تو ان پر اس طرح ظلم نہ کیاجاتا۔ سرداراخترمینگل کا کہنا تھا کہ چھ نکات کو غیراہم نہ سمجھا جائے اور ان میں ایک بھی آئین اور قانون کے خلاف نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ بارہ سال سے حالت جنگ میں ہیں اور اس حالت میں الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن ہوتا ہے۔ جبکہ اکٹھے چلنا چاہتے ہیں لیکن چلنے نہیں دیاجارہا۔ مسلم لیگ نون کے سربراہ میاں نوازشریف کا اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بے مقصد اے پی سی بلوچستان کے مسائل کا حل نہیں، بلوچستان کی بحالی کیلئے ٹھوس، عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مشرقی پاکستان کا سانحہ دیکھ چکے، اب اپنی اصلاح کرنا ہوگا، اکبربگٹی کا قتل تاریخ کا بدترین دن تھا،اور بلوچستان کے حالات کے ذمہ دار آمرہیں، نوازشریف کا کہنا تھا کہ آمروں کے احتساب تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔