”ایران سے تنازعات کا جامع حل چاہتے ہیں“ : اوبامہ کا حسن روحانی کو فون

”ایران سے تنازعات کا جامع حل چاہتے ہیں“ : اوبامہ کا حسن روحانی کو فون

Sep 28, 2013

نیویارک (نوائے وقت رپورٹ + اے ایف پی + آن لائن) امریکی صدر بارک اوباما نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ٹیلیفون پر بات چیت کی ہے۔ اوباما نے کہا کہ ایران کے ساتھ تنازعات کا جامع حل چاہتے ہیں۔ ایرانی ہم منصب کو بتا دیا کہ تنازعات کا جامع حل موجود ہے۔ 1979ءکے بعد امریکی اور ایرانی صدور کے درمیان ہونیوالا یہ پہلا رابطہ ہے۔ اوباما نے کہا کہ ہم دونوں نے مسائل پر اتفاق رائے کے لئے ٹیمیں تشکیل دینے پر اتفاق کیا ہے۔ دریں اثناءایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ بظاہر امریکی حکام کے رویوں میں مثبت تبدیلی آئی ہے۔ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جوہری توانائی پر بامقصد مذاکرات ہوئے ایران ایک پرامن ملک ہے ایران مغربی دنیا سے معاملات طے کرنا چاہتا ہے امریکہ کو معلوم ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔ فرانسیسی نیوز ایجنسی کے مطابق حسن روحانی نے کہا کہ آئندہ جنیوا میں سلامتی کونسل کے 5 مستقل ارکان اور جرمن کے نمائندوں کے سامنے منصوبے کی شمولیت پیش کرینگے۔ ان کا کہنا تھا کہ جوہری توانائی بات چیت کے دوران جو عہد کر چکے ہیں اس سے انحراف نہیں کریں گے۔ جوہری پروگرام اور یورینیم کی افزودگی کے معاملے پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے نمائندوں نے ایرانی حکام سے مذاکرات کئے ہیں جبکہ ان مذاکرات کے دوران امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری نے ایرانی ہم منصب محمد جاوید ظریف سے بھی ملاقات کی جو کہ 2007ءکے بعد امریکہ اور ایران کے درمیان اعلی سطح کا پہلا رابطہ تھا۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان مذاکرات کے بعد اس اجلاس کی صدارت کرنے والی یورپی یونین کی امورِ خارجہ کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کا کہنا ہے کہ جوہری پروگرام پر اب پندرہ اکتوبر سے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ٹھوس بات چیت شروع ہو گی۔امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے مذاکرات کے بعد ایران کے بدلتے ہوئے رویے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ جاوید ظریف نے مستقبل کی منظر کشی کی ہے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ابھی بہت کام کرنا باقی ہے اور ایران کو اپنے جوہری پروگرام کے بارے میں سوالات کے جواب دینا ہوں گے۔ادھر ایرانی وزیرِ خارجہ جاوید ظریف نے اس ملاقات کو تعمیری قرار دیا اور زور دیا کہ دنیا کو سمجھنا چاہئے کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سفارتکاروں نے ایسے طریقے سے عالمی مسائل کے حل کی جانب پیش قدمی کی ہے جس میں ایرانی عوام کے حقوق کا احترام ملحوظِ خاطر رکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اس پہلے قدم سے مطمئن ہوں۔ اب ہمیں دیکھنا ہے کہ ہم اپنے مثبت بیانات کو مثبت اقدامات میں کیسے بدلیں تاکہ آگے بڑھا جا سکے۔
اوباما / روحانی

مزیدخبریں