”مقامی حکومتوں کے نظام میں خواتین کی 33 فیصد نشستیں بحال کی جائیں“

”مقامی حکومتوں کے نظام میں خواتین کی 33 فیصد نشستیں بحال کی جائیں“

لاہور (لیڈی رپورٹر) بہترین سیاسی صلاحیتوں کے اظہارکے باوجودمقامی حکومتوںمیں عورتوں کے دائرہ کار کو محدود کرکے سیاسی و سماجی تعصب کا مظاہرہ کیا گیا ہے، مقامی حکومتوں کے نظام میںان کی33فیصد نشستوں کی سابقہ شرح کو بحال کیاجائے تاکہ مقامی سطح پر حکومتی فیصلہ سازی میں خواتین کی مو¿ثر شراکت کو یقینی بنایا جا سکے، انہیں زیادہ سے زیادہ بااختیار بنایا جائے جس میں انتظامی اور مالی اختیار بھی شامل ہو،خواتین مخصوص نشستوں کے ساتھ ساتھ جنرل نشستوں پر بھی انتخابات میں حصہ لیں۔ مقررین نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز ادارہ استحکام شرکتی ترقی کے زیر اہتمام مقامی حکومتوں کے نظام میں خواتین کی مو¿ثر شمولیت اور شراکت کے موضوع پرمنعقدہ صوبائی سطح کے مشاورتی اجلاس میںکیا۔ مقررین میںتحریک انصاف کی رہنما مہناز رفیع، ارکان پنجاب اسمبلی فائزہ ملک، ڈاکٹر نوشین حامد معراج، نسرین نواز، ساو¿تھ ایشیا پارٹنر شپ کے سربراہ محمد تحسین، ادارہ استحکام شرکتی ترقی کے ریجنل ہیڈ سلمان عابدودیگر شامل تھے۔ مہناز رفیع نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے نئے قانون کے تحت خواتین کی نشستوں کو ختم کرکے مقامی سطح پر سیاسی اور سماجی خواتین کو کافی مایوس کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن