منیٰ کے مقام پر جمعرات کو پیش آنے والے اس حادثے میں سعودی حکام نے 769 شہادتوں اور 934 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔شہید ہونے والے 130 سے زائد افراد کا تعلق ایران سے ہے۔ایرانی صدر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں سعودی عرب میں حج کے دوران پیش آنے والے بھگڈر کے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم سعودی وزیرِ خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ایران ایک حادثے پر سیاست کر رہا ہے۔اس سے قبل سعودی عرب کے مفتی اعظم نے کہا تھا کہ حج کے دوران ایسے واقعات کو روکنا انسانی اختیار سے باہر ہے۔
سانحہ منیٰ کے فوری بعد گورنر مکہ خالد الفیصل نے اعلان کیا تھا کہ تحقیقات کرا کے سانحہ منی کی وجوہات کو منظر عام پر لائی جائیں گی۔ اس حوالے سے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔ ابھی تک شہادتوں کی حتمی تعداد کا تعین نہیں ہو سکا۔ کئی پاکستانیوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔ برطانوی جریدے نے پاکستان سے تعلق رکھنے والے شہدا کی تعداد 236بتائی ہے جو کسی بھی ملک کے اس سانحہ میں شہید ہونے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ گارڈین کے اس دعوے کی پاکستانی وزارت خارجہ نے تصدیق نہیں کی۔ اب تک ایران کے سب سے زیادہ 130 حجاج کے شہید ہونے کی تصدیق ہو سکی ہے۔ آئندہ ایسے سانحات سے بچنے کے لئے منی حادثہ کی تحقیقات ضروری ہے۔ ایران اور سعودی عرب اس عظیم المیے کو لے کر اپنے اختلافات کو بڑھاوا نہ دیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک سعودی اخبار نے ایرانی گروپ کو اس المیے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے جبکہ ایران میں سعودی عرب کے خلاف مظاہرے کئے گئے ہیں۔ یہ سانحہ جس ملک کے حجاج کی غلطی کی وجہ سے بھی پیش آیا آئندہ ایسی غلطیوں سے بچنے کی ضرورت ہے۔ جو بنیادی طور پر ہر ملک کے حجاج کی بہترین تربیت ہی سے ممکن ہو سکتا ہے۔