لگتا ہے بھارت اور پاکستان ایسی آشیب زدہ زمین پر واقع ہیں جس پر غیرمرئی اور نادیدہ ہاتھ نے ہمہ وقت کارفرما رہ کر مُودی کو مُوذی دہشت گرد قرار دے کر اس کا داخلہ اپنے ملک میں ممنوع کرنے کے بعد اپنی طلسم کاریوں کے طفیل ہندوستان کا حاکم بنا دیا اور ہمارے وطن میں قیدی کو قائد بنا دیا۔ مُودی کی پاکستان کو دولخت کرنے کی ڈھاکہ میں شیخی بھی اندرا گاندھی کی منصوبہ سازی اور کدورت کا گناہ اپنے سر لینا اس کی عقلی استعداد کی واضح نشاندہی کرتا ہے۔
دینِ مُبین کی روشنی سے پہلے جو چٹھی صدی عیسوی میں ہندو استھان کا حال تھا۔ ان کی بدبختی، تنگ نظری اور بغض و حسد کے باعث آج بھی بھارت پتھر اور دھات کے زمانے کا بھارت ہے۔ بے حیائی، فحاشی اور عیاشی سے ان کی عبادت گاہیں پاک نہ تھیں بلکہ یہ عبادت کا حصہ سمجھی جاتی تھیں۔ آج پورا ہندوستان اور اس کی نئی نسل اِس اخلاقی گراوٹ کا شکار ہے۔ بھارتی فلم کی بے حیائی ہالی وُڈ کی فلموں کا منہ چڑاتی نظر آتی ہے۔ افسوس تو یہ ہے کہ اس کے اثراتِ بد کا شکار ہماری نسل بھی ہو رہی ہے۔ اس وقت یہ معاملہ عدالت تک جا پہنچا ہے۔ بھارت میں عورت کی کوئی عزت کوئی قیمت اور عصمت باقی نہیں رہی۔ اس کا شوہر اَب ترقی یافتہ دور میں بھی اگر مر جائے تو وہ زندہ درگور ہو جاتی ہے۔ وہ دوسری شادی بھی نہیں کر سکتی بلکہ اس پر تہمت لگا دی جاتی ہے کہ یہ منحوس ہے۔ اَب بھی راجستھان میں ظلمت زدہ معاشرے میں اندھیری ظلمتوں میں عورت کو سَتی کر دیا جاتا ہے۔ ظلم و بربریت کی انتہا دیکھیں کہ بچے اپنی زندہ ماں کو آگ کے شعلوں کی نذر کر دیتے ہیں۔ لہٰذا ان ظالموں سے جس نے گجرات میں مسلمانوں کی بستیوں کو زندہ جلا دیا تھا۔ کشمیر میں رحم کرنے کی امید رکھنا عبث ہے۔ جس معاشرے میں برہمن، شودر، دیش کھشتری کی علیحدہ علیحدہ حیثیت اور قوانین ہوں۔ جہاں کا مُکھ منتری گھنٹوں اپنی رعایا کے سامنے، کبھی مسلمانوں اور کبھی عیسائیوں غرضیکہ دوسرے مذاہب کو اپنی رسومات سے روکنے اور پابندیوں کے بعد کہتا اور کہلواتا ہے کہ ہندوستان میں صرف ہندو ہی رہ سکتے ہیں۔ اب حالیہ اُڑی واقعے پہ لگتا ہے کہ موصوف کی عقل بھی اُڑی گئی ہے کیونکہ کسی کی قلتِ عقل کا اس کے کثرتِ کلام سے اندازہ لگایا جاتا ہے۔
اسلام کی حقانیت سے پہلے علم نجوم، ستارہ شناسی اور جادو، ٹونے میں ہندوستان کا جادو سرچڑھ کر بولتا تھا۔ مگر محمد عربیؐ نے آکر ان علوم کو یکسر مسترد کر دیا۔ تب بھی بت پرستی ہندوستان میں عام تھی۔ آج بھی بت پرستی میں سرِمو فرق نہیں آیا۔ تب 33 کروڑ بت تھے، جو ہر گھر میں رکھے گئے تھے۔ آج اس کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ ہر ہیبت ناک شے یا نفع پہنچانے والی چیز، بت تراشی، مجسمہ سازی نعوذ باللہ خدا سازی ان کے معبود ہیں۔ خدا جھوٹ نہ بلوائے جنرل راحیل کی ہیبت اور دہشت پورے بھارت پہ بھاری ہے۔ اب مُودی کے اِس بیان کو اِس تناظر میں دیکھیں کہ پاکستان سے ہزار سال تک لڑنے کو تیار ہیں دراصل جنگ تو لالے انشاء اللہ سترہ دن بھی نہیں لڑ سکتے۔ کشمیر میں بڑے غرور سے حملہ آور بھارتی طیارہ کہاں گیا تھا؟ لڑائی کی باتیں کافروں کی مسلم دشمنی اور دلی کُد کا مظہر ہیں۔ ہندوستان میں محض ایک مُودی نہیں وہاں کے کروڑوں بلکہ اربوں انسان کا شیطان مُودی ہیں۔ جنرل راحیل نے واضح الفاظ میں کہا ہے ہم آخری حد سے بھی زیادہ جانے کو تیار ہیں۔ تو پھر مُودی کو غربت اور مفلسی یاد آگئی اور 20 ہزار بھارتی جوانوں اور افسروں نے اپنے والدین کے مرنے اور بیمار ہو جانے کی وجہ سے چھٹی کی درخواست دے دی جبکہ ہمارے ریٹائرڈ میجر وارث نے جن سے میری اچانک ملاقات ہوئی تو انہوں نے انتہائی خوشی اور سرمستی میں بتایا کہ میں نے اپنے بوٹوں کو پالش کر لی ہے۔ واضح رہے کہ ہمارے جنرل بھی جنرل جاوید ناصر جیسے ہیں۔ گرمی کی شدت کی بنا کر اوجھڑی کیمپ (اسلحہ کا ذخیرہ) والی جگہ پر اچانک آگ لگ گئی اور زیر زمین ڈپو میں راکٹ بم اڑ کر آبادی پر گرنے لگے، جنرل ضیاء الحق کے حکم کی تعمیل پر جنرل جاوید ناصر فوراً اسلحہ ڈپو پہنچے اور چلتے اور جلتے بموں کے اوپر کھڑے ہو کر باقی اسلحے کو بچا لیا۔ ایسے جنرل اور ایسے جوان بھارت بھی دکھا دے۔
ڈیڑھ کروڑ نواز شریف کے سر کی قیمت لگانے کیلئے مُودی فوج کو کیوں حکم نہیں دیتا۔ صدقیہ جاریہ کے طور پر مُودی کے سر لانے والے کو نہیں مودی کو مارنے والے کو میں نواز میرانی 3 کروڑ بطور انعام دوں گا۔ انشاء اللہ بقول مظفر شاہ
ساری راہیں دیکھ چکا ہوں
میں بھی ہوں اولاد علیؓ کی
آگے اس کا در آتا ہے
نیزہ کھینچو سر آتا ہے!!!