شادی کے وقت عمر 18 سال سے کم نہیں ہونی چاہئے، خاوند کی وفات پر بیوہ کو 6 ماہ بعد دوبارہ شادی کا حق ہو گا: ہندو میرج ایکٹ کے مندرجات

اسلام آباد (بی بی سی+ رائٹرز) قومی اسمبلی نے ہندو میرج ایکٹ کا بل ایک روز قبل متفقہ طور منظور کیا جس کے تحت اب ہندوؤں کی شادیوں کو رجسٹر کیا جائے گا۔ قیام پاکستان سے اب تک ہندوؤں کی شادی کو رجسٹر نہیں کیا جاتا تھا جس کی وجہ سے پاکستان میں موجود ہندو برادری عدم تحفظ کا شکار تھی۔ انسانی حقوق کے وفاقی وزیر کامران مائیکل کی طرف سے بل ایوان میں پیش کیا گیا جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ اس بل کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ ہندو جوڑے کی شادی کے وقت دونوں کی عمریں اٹھارہ سال یا اس سے زائد ہونا لازمی ہے۔ اس بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر دونوں میاں بیوی ایک سال یا اس سے زائد عرصے سے الگ رہ رہے ہوں اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گزارنا نہ چاہیں اور وہ شادی ختم کرنے میں رضامند ہوں تو ان کی شادی کی تنسیخ ہو جائے گی۔ اس بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شادی کی منسوخی کے چھ ماہ کے بعد فریقین دوبارہ شادی کرسکتے ہیں اور یہ اقدام غیر قانونی نہیں ہوگا۔ بل کے مطابق ہندو بیوہ کو بھی اپنے خاوند کی وفات کے چھ ماہ کے بعد دوبارہ شادی کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ بل میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ اگر کوئی ہندو شخص اپنی پہلی بیوی کے ہوتے ہوئے دوسری شادی کرتا ہے تو یہ ایک قابل سزا جرم تصور ہوگا۔ اس بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص ہندو شادی کی رجسٹریشن کی بابت بنائے گئے قواعد کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس ایکٹ کے تحت اس کی سزا چھ ماہ قید ہے۔ اس بل میں ہندوؤں کی شادی، خاندان، ماں اور بچے کو جائز تحفظ فراہم کرنے کی بات کی گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن