پشاور (بیورو رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ مشرقی سرحدوں کی صورتحال پر ہماری پوری نظر ہے اور پاک فوج اس کیلئے ہر طرح سے تیار ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار کور ہیڈکوارٹر پشاور میں پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی صدارت میں منعقدہ اجلاس کے دوران کور آفیسرز میس میں منعقدہ میڈیا بریفنگ کے دوران کیا۔ اجلاس میں کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمن، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، انسپکٹر جنرل فرنٹیر کور میجر جنرل شاہین مظہر اور دیگر اعلیٰ عسکری حکام نے شرکت کی۔ عاصم سلیم باجوہ نے کہاکہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف منگل کی صبح صبح اپنے وفدکے ہمراہ جرمنی سے وطن واپس پہنچے ہیں اور پشاور آکر انہوں نے سپیشل آپریشن سکیورٹی اینڈ ریویو میٹنگ منعقد ہوئی۔ اس اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ آپریشن ضرب عضب کے بڑے متحرک آپریشنز کامیابی سے مکمل ہوئے ہیں جن میںآپریشن خیبر تھری بھی شامل ہے۔ خیبرایجنسی میں افغان سرحد پر راجگال کے پہاڑی سلسلہ میں دہشت گردوں کے برف پوش ٹھکانوں کا کامیابی سے صفایا کیا جا چکا ہے اور یہاں مورچوں میں پاک فوج کے جوان پوزیشنیں سنبھال چکے ہیں جس کے نتیجہ میں اس علاقہ کے ذریعہ افغانستان سے نقل وحرکت روک دی گئی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ میں پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ بارڈر مینجمنٹ کے سلسلہ میں نشاندہی کی جانے والی چوکیوں میں سے 20 فیصد چوکیاں مکمل کی جاچکی ہیں۔ ان چوکیوںکی مکمل تعمیر سے سرحدپار سے نقل وحرکت مکمل طورپر روک دی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ فرنٹیر کور میں نئی ونگز بنانے کے معاملہ میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔ امن وامان برقرار رکھنے کیلئے خفیہ اطلاعات پر مبنی (انٹیلی جنس بیسڈ) آپریشنز کے سلسلہ میں سال رواںکے دوران یکم جولائی سے اب تک 1470 آپریشنز ہوئے ہیں اور ان آپریشنز کے نتیجہ میں خیبر پی کے، اس کے دارالحکومت پشاور اور قبائلی علاقہ جات (فاٹا) میں امن وامان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ پشاور کے علاقہ ورسک کی مسیحی کالونی پر دہشت گرد حملہ میں 4 سہولت کار ملوث تھے۔ اس واقعہ کی منصوبہ بندی افغانستان میںہوئی تھی جس کے بعد ایک سہولت کار خودکش حملہ آوروں کو افغانستان سے پاک افغان سرحد طورخم تک لے کر آیا۔ افغانستان میں موجود سہولت کار کے علاوہ باقی تینوں سہولت کار پکڑے جا چکے ہیں۔ اس طرح ضلع کچہری مردان میں ہونے والے خودکش بم دھماکہ میں ملوث دہشت گرد گروہ کو بھی بے نقاب کرلیا گیا ہے۔ اس واردات کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں ہوئی تھی اور اس میں بھی چار سہولت کار ملوث تھے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پچھلے چند ماہ کے دوران دہشت گردی کے 14بڑے منصوبوں کو ناکام بنایا جا چکا ہے جن میں دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا نیٹ ورک دن بدن گھیرے میں آرہا ہے ہمیں آنکھیںکھلی رکھنی ہیں، پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہونے کا معاملہ افغان حکام کے ساتھ اٹھانے سے متعلق سوال کے جواب میں عاصم باجوہ نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف نے گذشتہ روز جرمنی کے دورہ کے دوران ان واقعات کی تفصیلات تمام شواہد کے ساتھ افغان حکومت، افغان ملٹری کو دی جا چکی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے ہم نے پوری استقامت سے متحد رہنا ہے۔ ٹی ڈی پیز کسی واپسی کا عمل کافی تیز رفتاری سے جاری ہے ان کی واپسی کیلئے نومبر تک کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی تھی جن میں ابھی دو ماہ باقی ہیں اب تک 75 فیصد ٹی ڈی پیز واپس جاچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے بعض واقعات کی تحقیقات کے دوران خواتین سہولت کاروں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جنہیں عزت کے ساتھ رکھا گیا ہے، ان سے اہم معلومات بھی ملی ہیں اور ان کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک ہوگا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان کے حوالہ سے کافی ملاقاتیںہوئی ہیں، پوری کوشش کی جارہی ہے کہ اس پر عملدرآمد ہو اور یہ کوشش ہرسطح پر ہورہی ہے، یقیناً نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمدکے ضمن میں مزید محنت کی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بارڈر مینجمنٹ اس وقت زیادہ موثر ہوگی جب سرحدکی دوسری طرف افغان بارڈر سکیورٹی فورس اور افغان مسلح فورسز تعینات ہوں گی۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف سکیورٹی اداروںکی کارروائیوں کے تناظر میں اس خطہ کے لوگوںسے ہماری درخواست ہے کہ وہ پوری طرح چوکس رہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ ذمہ داری کے ساتھ بات کی ہے کسی دہشت گردحملہ سے متعلق جب تک ہمیںکوئی ٹھوس شہادت نہیں ملی ہم نے کسی پر انگشت نمائی نہیںکی ہم نے ہمیشہ ثبوتوں کا انتظار کیا اور اگر کوئی ثبوت نہیں ملا تو ہم نے کسی پر الزام نہیں لگایا ہم اسی اصول پر عمل کررہے ہیں تاہم جب دوسری جگہوں پر کوئی حملہ ہوتا ہے اور وہاں سے ہم پر بغیر کسی ثبوت کے الزام لگایا جاتاہے اس کا ہمیں سخت افسوس ہوتا ہے ہم اس معاملہ کو اسی طرح اٹھاتے ہیں کہ بغیر کسی ثبوت کے صرف عادت کے طور پر پاکستان کے خلاف الزام تراشی نہ کی جائے میڈیا بریفنگ کے آخر میںکرسچین کالونی ورسک پر حملہ کے دوسہولت کاروں کو میڈیا کے نمائندوںکے سامنے پیش کیا گیا۔ این این آئی کے مطابق عاصم باجوہ نے کہا کہ دہشت گردی کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوتی ہے، بھارت کی طرف سے اوڑی حملے کا بلاثبوت الزام لگانے پر افسوس ہوا۔
مشرقی سرحد پر گہری نظر ہر طرح کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں :فوجی ترجمان
Sep 28, 2016