اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) سارک سربراہ کانفرنس جو نومبر میں اسلام آباد میںمنعقد ہونا طے پائی تھی، پاکستان بھارت کشیدگی کی بھینٹ چڑھ گئی۔ بھارت نے سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت سے انکارکردیا۔ اس سلسلے میں بھارت کی وزارت خارجہ نے بھی تصدیق کردی اور سارک کے موجودہ چیئرمین نیپال کو باضابطہ طور پر آگاہ کردیا۔ ذرائع کے مطابق بھارت اس بات کی کوشش کررہاہے بھوٹان، بنگلہ دیش، افغانستان بھی سارک کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کریں۔ جب اس سلسلے میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز سے بھارت کے سارک سربراہ کانفرنس میںشرکت نہ کرنے کے اعلان پر تبصرہ کرنے کیلئے کہا گیا تو انہوں نے کہا بھارت کے فیصلے کے بارے میں سوچ سمجھ کر ردعمل کااظہار کریں گے۔ انہوں نے کہا بھارت اس بات کی کوشش کرے گا سارک تنظیم کے دیگر ارکان بھی سارک کانفرنس میں شرکت نہ کریں۔ وزیراعظم محمد نواز شریف وطن آپس آگئے ہیں۔ ایک دو روز میں وزارت خارجہ کے حکام کا اجلاس بلاکر سارک کانفرنس کے ملتوی کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ قبل ازیں بارہا پاکستان بھارت کشیدگی کی وجہ سے کانفرنس مقررہ وقت پر منعقد نہیں ہوسکی۔ پاکستان نیپال سے جو اس وقت سارک کا چیئرمین ہے، اس معاملہ پر بات کرے گا۔ نیپال بھارت کی طرف سے موصول ہونے والے خط کے بارے میں اعتماد میں لے گا جس کے بعد پاکستان سارک کانفرنس کے منعقد کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں حتمی فیصلہ کرے گا۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق بھارت کی طرف سے شرکت سے انکار کے بعد سارک کانفرنس کا انعقاد غیر یقینی صورت حال سے دوچار ہوگیا ہے۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ سارک کانفرنس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہوجائے گی۔ صباح نیوز اور ٹی وی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے سارک کانفرنس میں شرکت کے لئے حالات سازگار نہیں جب کہ بھارتی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ نفرنس میں نہ صرف بھارت بلکہ افغانستان، بنگلا دیش اور بھوٹان بھی شریک نہیں ہوں گے۔ بھارتی میڈیا کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نریندرمودی نے سارک کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ اوڑی سیکٹر میں فوجی ہیڈکوارٹر پر حملے سے بہت پہلے کرلیا تھا۔ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مودی سرکار نے سندھ طاس معاہدے کے تحت ہونے والے مذاکرات بھی معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور بات چیت بھارت میں پاکستان کے تعاون سے بھارت میں ہونے والی دہشت گردی ختم ہونے تک معطل رہے گی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی وزیراعظم مودی نے تین مغربی دریائوں پر ڈیموں کی تعمیر تیز کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعظم مودی نے پاکستان کو دیئے گئے پسندیدہ ترین ملک کے درجہ پر نظر ثانی کیلئے (کل) جمعرات کو اجلاس طلب کرلیا ہے۔ بھارت نے 1996میں پاکستان کو موسٹ فیورٹ نیشن سٹیٹس دیا تھا۔ علاوہ ازیں پاکستان نے بھارت کی طرف سے سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت سے انکار پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے کانفرنس میں عدم شرکت سے متعلق تاحال باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا۔ سارک کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان بھارت کی بدقسمتی ہے۔ پاکستان کے خطے کے عوام کے مفاد کیلئے امن کی کوششیں جاری ہیں۔ پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے۔ ترجمان نے کہا ہے کہ دنیا جانتی ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرا رہا ہے۔ کل بھوشن کا اعترافی بیان پاکستان میں بھارتی مداخلت کا واضح ثبوت ہے۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے کہا ہے کہ بھارت جارحانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہے۔ الزام تراشی سے خطے میں کشیدگی بڑھتی ہے۔ دنیا کشمیر میں بھارت کا بڑھتا ہوا ظلم دیکھ رہی ہے۔ اوڑی حملے کے کچھ گھنٹوں کے بعد بھارت نے پاکستان پر الزام لگا دیا۔ بھارت خود خطے میں تنہا رہ جائے گا۔ سی پیک کی وجہ سے مختلف ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے آنا چاہتے ہیں۔ پاکستان سرمایہ کاری کیلئے پرکشش ملک بن چکا ہے۔ بھارت دیگر ممالک پر سارک کانفرنس میں شرکت نہ کرنے پر دبائو ڈال رہاہے۔