وزیراعظم کے مشیر خارجہ امور سرتاج عزیز نے قومی اسمبلی میں اسرائیل سے متعلق پاکستان کی دو ٹوک پالیسی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا۔ اس لئے اس کے ساتھ ہمارے کوئی سفارتی تعلقات نہیں ، وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے قومی اسمبلی میں آگاہ کیا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے بھی پاک انگلینڈ ون ڈے کرکٹ میچ دیکھا تھا شکست پر وزیراعظم نے مجھے فون کیا اور پاکستان کی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر انتہائی ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ ٹی ٹونٹی میں بہتر کارکردگی کیلئے ہم نے اوپنرز کو تبدیل کر دیا اور پاکستان کو فتح مل گئی۔ ایوان میں ساجدہ بیگم کے حوالے سے جواب میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بتایا کہ اس وقت پوری دنیا میں 25 پاکستانی سفارتخانے و مشنز کرائے کی عمارتوں میں کام کر رہے ہیں ایک اور سوال کے جواب میں مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے اسرائیل، آرمینیا اور تائیوان کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات نہیں کیونکہ ہم ان ممالک کو تسلیم نہیں کرتے۔ مشیر خارجہ نے بتایا کہ افغانستان کی جیلوں میں 342 پاکستانی قید ہیں۔ اسی طرح بنگلہ دیش میں 42 بھارت میں 231، مالدیپ میں 9، نیپال میں 82 پاکستانی قید ہیں۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ یکم جنوری 2008ءکے بعد سے 51 سبکدوش افسران کو مختلف ممالک میں سفیر تعینات کیا گیا۔ ان میں 24 ریٹائرڈ فوجی افسران بھی شامل ہیں۔ دریں اثناءپیپلز پارٹی کے ارکان نے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کو لاہور میں کسان ریلی میں شرکت سے روکے جانے پر شدید احتجاج کیا ہے۔ نکتہ اعتراض پر پی پی پی کے رہنما اعجاز حسین جاکھرانی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ طے شدہ پروگرام کے مطابق کسان ریلی میں شرکت کے لئے گئے ہوئے تھے پنجاب حکومت نے انہیں کسان ریلی میں شرکت سے روک دیا۔ کیسی جمہوریت ہے کہ حکومت کسانوں کو گرفتار کر رہی ہے اگر اپوزیشن لیڈر کو روکا جاتا ہے تو کل کو ایسی صورتحال کا سامنا وزیراعظم کو بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب سے پنجاب حکومت سے اس بارے رپورٹ لے کر ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔مزید برآں توجہ مبذول کروا¶ نوٹس پر پارلیمانی سیکرٹری قومی صحت و خدمات ڈاکٹر درشن نے کہا ہے کہ ملک کے ہر شہری تک صحت کی سہولیات کی فراہمی وزیراعظم کا وژن ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا حجم 100 ارب روپے سے بڑھا دیا گیا ہے، ای پی آئی پروگرام پر موثر انداز میں کام ہو رہا ہے۔ وزیراعظم کا یہ وژن ہے کہ ملک میں ہر بچے اور بڑے کی صحت کا ہر ممکن خیال رکھا جائے۔ بچوں کو حفاظتی ٹیکے اور ویکسین لگائی جاتی ہیں۔ بچے کے لئے سب سے اہم غذا ماں کا دودھ ہے، دو سال تک ہر بچے کو ماں کا دودھ لازمی ہونا چاہئے۔ توجہ مبذول نوٹس پر طاہرہ اورنگزیب، سیما محی الدین جمیلی، عائشہ سید اور شہر یار آفریدی کے سوالات کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر درشن نے کہا کہ بچے کی گروتھ کے لئے نیوٹریشن بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ صوبے اٹھارویں ترمیم کے بعد صحت کے حوالے سے بااختیار ہیں۔ وہ اپنے طور پر بھی عالمی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ وفاقی حکومت فنڈز وصول کر کے صوبوں کو تقسیم کرتی ہے۔ ڈاکٹر درشن نے کہا کہ سپیکر بھی ایم ڈی جیز کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گھی اور آئل ملوں کے ساتھ مل کر وٹامن اے اور ڈی کی مقدار میں اضافہ پر توجہ دی جا رہی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ڈاکٹر درشن نے کہا کہ ماں کے دودھ کے حوالے سے پی ٹی وی اور ریڈیو پر لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کے پروگرام جاری ہیں۔ علاوہ ازیں اے پی پی کے مطابق نجی شراکتی اتھارٹی بل 2016ءپر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی۔ جبکہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کی جانب سے رکن دوستین ڈومکی اور پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے رضا حیات حراج کے ساتھ ناروا سلوک سمیت دیگر ارکان کی استحقاق کی تحریکوں پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر زاہد حامد نے قومی مالیاتی کمشن ایوارڈ کی جولائی تا دسمبر 2015ءتک کی عمل درآمد کے حوالے سے مانیٹرنگ رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ جبکہ نادار اور زیر حراست خواتین فنڈ ایکٹ 1996ءمیں مزید ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا جس کے مطابق وزیر انچارج انتظامی ڈویژن اس کا چیئرپرسن، سینیٹ اور قومی اسمبلی سے دو خواتین ارکان اس کی رکن ہوں گی۔ بدھ کو وفاقی وزیر کامران مائیکل نے زیر حراست خواتین فنڈ ایکٹ (ترمیمی) بل 2016ءپیش کیا۔ انتظامی ڈویژن کا بی ایس 20 کا آفیسر اس کا سیکرٹری اور رکن ہوگا۔