اسلام آباد (نمائندہ نوائے قت ) سپریم کورٹ میں مبینہ طور پر 7ارب 75کروڑ روپے کے میگا مضاربہ اسکینڈل میں ملوث افضل خالق کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے متعلقہ ٹرائل کورٹ کو 4ماہ کے اندر کیس کا ٹرائل مکمل کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔، جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کی تو ملزم افضل خالق کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ نیب قانون کے مطابق ایک ماہ ٹرائل مکمل ہو نا چاہیے لیکن ملزم تین سال سے جیل میں قید ہے اور جیل میں گزرا وقت واپس نہیں لوٹایا جا سکتا قانون، عدالت ملزم کو ضمانت پر رہا کرے جب ضروت ہوگی ملزم تفتیش اور عدالت میں حاضر ہوجائے گا۔ دوران سماعت نیب کے پراسیکیوٹر چوہدری فرید نے کہاکہ سات ارب سے زیادہ کا اسکینڈل ہے جس میں ملزم افضل خالق مرکزی کردار ہے کیونکہ اسی نے لوگوں سے تمام رقم وصول کی اس لئے ملزم کو ضمانت نہ دی جائے۔اس موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ نیب قانون کے مطابق ٹرائل ایک ماہ مکمل ہو نا چاہیے اورقانونی مدت میں ٹرائل مکمل نہ ہونے پر ملزم لمبے عرصے تک قید رہتا ہے ان کا کہنا تھا کہ اس مقدمہ میں مبینہ کرپشن کی رقم بہت زیادہ ہے کیا ملزم 8 ارب کی زر ضمانت دے سکتا ہے؟جسٹس اعجاز افضل خان نے کہاکہ ٹرائل(احتساب عدالت) کورٹ کوچار ماہ میں کاروائی مکمل کرنے کا حکم دیتے ہیں۔عدالت نے حکم جاری کیا کہ اگر ٹرائل کورٹ مقررہ کردہ چار ماہ میں کیس کا فیصلہ نہیں کرتا تو ملزم کو ضمانت کے لیئے عدالت سے رجوع کرنے کا حق ہے۔
مضاربہ اسیکنڈل میں ملوث افضل خالق کی درخواست ضمانت مسترد
Sep 28, 2017