”نیٹو کی طرح اتحاد بنانا ہوگا“۔۔۔(آخری قسط)

گزشتہ کالم میں بات ہورہی تھی امریکہ کی روایتی بے وفائی کی۔ امریکی قوم کا بحیثیت مجموعی مزاج ہی ایسا ہے لہٰذا ہمیں اپنے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان سے تعلقات استوار کرنا چاہئیں۔ لیکن امریکہ پہ بھروسہ بالکل بھی نہیں کرنا ہوگا۔ یہ ایک خود غرض اور دھوکے باز ملک ہے۔ اگر اسکے لئے یہ کہاجائے تو صحیح ہوگا کہ یہ عالم اسلام کیلئے ایک غارت گر ملک ہے۔ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم اپنے دین کے وفادار نہیں !یہ جملہ بہت سوں کوگراں ضرور گزرے گا لیکن یہ حقیقت ہے ۔ آج بھی اگر تمام مسلم ممالک اسلام کے جھنڈے تلے متحد ہونے کا عہد کرلیں تو امریکہ تو کیا ساری دنیا بھی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ لیکن ہم مادہ پرستی کے ساتھ ساتھ مغرب کی غلامی کا طوق اپنے گلے سے اتارنے کو تیار نہیں۔ صرف پاکستان ( حکمران جماعتیں نہیں)ایران اورترکی ایسے ممالک ہیں جو انکے آگے مزاحمت میں کوشاں ہیں۔ بہرکیف پاکستان کو دو طرح کے اتحاد کی ضرورت ہے۔ ایک اتحاد روس اورچین کے ساتھ دوسرا ترکی‘ ایران ‘ سعودی عرب اوردیگر عرب ممالک کے ساتھ جس میں ایشیائی اورافریقی مسلم ممالک خصوصاً مصر اورلیبیا کو بھی شامل کرکے ایک مضبوط اتحاد تشکیل دینا ہوگا۔جنرل راحیل شریف کی سربراہی میں جن 38ممالک کے اتحاد کی بات کی جارہی تھی اسکو امریکی اثر سے آزاد کرکے مزید وسعت دیکر ایک مسلم بلاک میں تبدیل کیاجاسکتا ہے۔ اس کے لئے جنرل قمر جاوید باجوہ اورجنرل راحیل شریف سمیت دیگر اہم حاضر سروس اورسابق جرنیل سمیت شخصیات کو کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔انہیں ہنگامی بنیادوں پر مسلم ممالک کے دورے کرنا ہوں گے تمام اسلامی ممالک کی بقاء کو یقینی بنانے کیلئے اور امریکہ سمیت دیگر دشمن ممالک کی سازشوں سے محفوظ رکھنے کیلئے ایک مضبوط اتحاد پرانہیں آمادہ کیاجائے۔ تمام مسلم ممالک کو امریکہ اوراسرائیل کے چنگل سے آزاد کرنے کا ٹھوس اور جامع لائحہ عمل پہلے تیار کرنا ہوگا ‘ اس کے لئے تمام اہم مسلم ممالک کے تھنک ٹینکس کو ایک جگہ جمع کرکے ان سے INPUT لیاجائے۔ یہ کام انتہائی صیغہ راز میں رکھاجائے جس طرح یہودیوں کے خفیہ اجلاس ہوا کرتے ہیں بالکل اسی طرح یہ اجلاس ہوناچاہیے تاکہ دشمن ممالک اس کو ناکام بنانے کی کوشش نہ کرسکیں۔ یہ خصوصی ٹاسک آئی ایس آئی کودیاجائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔ امریکہ نے شمالی کوریا کے ساتھ ساتھ ایران اورپاکستان کو بھی حملے کی دھمکیاں دے رکھی ہیں۔ اس صورتحال میں تمام امت مسلمہ کا فی الفور اتحاد ناگزیر ہے‘ یہ وقت کی ضرورت بھی ہے ۔ دشمنان اسلام کی راہ میں یہ تین بڑے کانٹے ہیں یعنی پاکستان‘ ترکی اورایران جو سخت ترین حریف بھی ہیں اور سخت جان بھی ۔ خاکم بدہن اگر ان کی تباہی ہوئی ( جو دشمنان اسلام کا اہم ترین نشانہ ہیں) تو پھر سعودی عرب کسی پکے ہوئے پھل کی طرح اسرائیل کی گود میں گرجائیگا۔ یہی اسرائیل کا دیرینہ منصوبہ ہے۔ چنانچہ ان سازشوں کا ادراک رکھنے والے مومنین ہی اسکے تدارک کیلئے کچھ کرسکتے ہیں۔ پاک آرمی ہی یہ کام بخوبی انجام دے سکتی ہے۔ باقی کسی اورکو نہ تو اسکی فکر ہے اور نہ اس کیلئے کچھ کرنے کا خیال ہی انکے دلوں کو متاثر کرسکتا ہے۔ حال ہی میں اسلامی ملکوں کی سائنس وٹیکنالوجی پرکانفرنس ہوئی جس میں پاکستان بھی اپنی تجاویز پیش کرچکا تھا۔ نصف صدی سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد جب امت مسلمہ اپنے شدید انتشار کے آخری مراحل طے کررہی ہے تو اب انہیں ہوش آیا۔ پچاس ساٹھ سال قبل جب انہیں اللہ نے دولت عطا کی تھی تو عقل وخرد سے کام لیتے ہوئے یہ اقدامات جب ہی اٹھالیتے تو آج امت مسلمہ کی یہ حالت نہ ہوتی۔ بہرحال اسکو بھی غنیمت جان کر اب بھی کچھ بہت کچھ ہو سکتا ہے‘بشرطیکہ خلوص نیت اورسنجیدگی تادیر برقرار ہے۔ لیکن پہلا اور اہم کام تمام مسلم ممالک کو امریکہ کے چنگل سے آزاد کرانے کا ہے۔ یہ کوئی آسان کام نہیں! لیکن ناممکن بھی نہیں۔ مذکورہ بالا چار ممالک پاکستان‘ ترکی‘ ایران اورسعودی عرب ‘اس کے علاوہ ملائیشیا بشمول اسکے سابق سربراہ مہاتیر محمدکے ‘ملکر کوئی ٹھوس اورجامع حل ڈھونڈ کرپھر روس اورچین سے مشاورت اورتعاون کے ساتھ اس ہمالیہ کو سر کیا جا سکتا ہے۔ایک دفعہ جب تمام مسلم ممالک باہم اتحاد کیلئے ہرطرح سے تیار ہوجائیں تو پھرتمام 56ممالک اقوام متحدہ کی رکنیت کو ازخود اور ایک ساتھ ختم کرنے کا اعلان کریں اورپھرعین اسی وقت”مسلم متحدہ“ یعنی یونائیٹڈ مسلمز(United Muslims)کی تشکیل کا اعلان بھی کردیا جائے۔اس کے بعد تمام مسلم ممالک کو ایٹمی اسلحہ سے لیس کردیاجائے یا ایٹمی ٹیکنالوجی کو تمام مسلم ممالک میں عام کردیا جائے تاکہ کسی دشمن ملک کی کسی بھی ملک پر حملہ کرنے کی جرات بھی نہ ہو۔ یہ کام جوئے شیرلانے سے بھی زیادہ کٹھن ہے لیکن اللہ کو راضی کرلیں تو سارے کام آسان ہوسکتے ہیں‘ لہٰذا اللہ کے آگے اجتماعی خود سپردگی کرنا ہوگی تب راہیں کھلتی چلی جائیں گی۔

ای پیپر دی نیشن