شورش زدہ ریاست میں پائی جانے والی سکیورٹی صورتِ حال دیہی اور شہری بلدیاتی انتخابات کرانے کے لئے سازگار نہیں اور پھر آئینِ ہند کی دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 کے بارے میں نئی دہلی اور سرینگر میں حکومتوں کے مبہم اور غیر واضح موقف نے کشمیری عوام میں ہیجان پیدا کر دیاہے ۔ مگر بھارت کے وزیر داخلہ راج ناتھ پھر بھی کشمیر کے باسیوں سے ان انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔کشمیر میں بھارت کی بھاری تعداد میں قابض فوج نوجوان کشمیریوں کو پاکستان کی آزادی کا جشن منانے اور اس کیلئے تیاریاں کرنے سے کبھی باز نہیں رکھ سکتی۔کشمیریوں نے 19جولائی 1947 کو سرینگر میں ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ کشمیری رہنماؤں نے یہ قرارداد پاکستان کی آزادی سے ایک مہینہ پہلے منظور کی تھی۔ کشمیری عوام بھارتی یومِ آزادی کو پوری دنیا میں یومِ سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔بھارت کے پاس اپنی آزادی کا دن منانے کا کوئی اخلاقی یا قانونی جواز باقی نہیں بچتا کیونکہ دوسری طرف وہ خود کشمیریوں کی علاقائی، شخصی، نظریاتی، غرض یہ کہ ہر طرح کی آزادی پر قابض ہے۔اگر دنیا یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ کشمیری کیا چاہتے ہیں تو انہیں یہ ضرور دیکھنا چاہیئے کہ کشمیری 14 اگست کو پاکستان کا جشنِ آزادی کتنے جوش و جذبے سے مناتے ہیں جبکہ 15 اگست بھارت کے یومِ آزادی کو یومِ سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ انٹرنیشنل کشمیر لابی گروپ(یوتھ فورم فار کشمیر)ایک غیر جانبداربین الاقوامی این جی او(NGO) ہے جو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پْر امن حل کیلئے کوشاں ہے۔ یوتھ فورم فار کشمیرYFK کا اس حوالے سے ہمیشہ یہ مطالبہ رہا ہے کہ بھارت اپنے فوجی تسلط کا فوری خاتمہ کرے۔ فورم کا کہنا ہے کہ نئی دہلی سرینگراور دیگر کشمیری شہروں سے اپنی فوج نکال کر انصاف کے بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے ۔بھارت کشمیریوں کو حکومت کرنے کا بنیادی حق دے جو کہ قرارداد کی بنیادی روح ہے۔فورم نے اپنے ایک بیان میں یورپی پارلیمنٹ،،شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن،OSCE،آسیان، سارک،عرب لیگ اور OICسے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کو تسلیم کریں اور اِس مقصد کوآزادی کی اْس جدوجہد کا تسلسل سمجھیں جس کے تحت 1947میں پاکستان اور بھارت آزاد ہوئے اور لوگوں کویہ حق دیا گیاکہ وہ انگریزوں کے جانے کے بعد دونوںملکوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں۔بھارت نے 1948میں اقوامِ متحدہ کی مدد طلب کی جس کے نتیجے میں سلامتی کونسل نے 5جنوری1949 کی قرارداد منظور کی۔
YFKدنیا کو اس قرارداد کے جمہوری پہلو کی یاد دہانی کرواتا ہے،پہلی شق کے مطابق ریاست ِ جموں وکشمیرکے پاکستان یا بھارت سے الحاق کا فیصلہ جمہوری بنیادوں پر شفاف اور غیر جانبداراستصواب ِ رائے کے ذریعے ہوگا۔ ہم سلامتی کونسل پر زوردیتے ہیںکہ وہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںکو بند کروائے جہاں بھارت کی مسلح فوج نے ماورائے عدالت ہلاکتوں، جبری گمشدگیوں، جنسی زیادتیوں اور بنیادی شہری آزادیاں سلب کر نے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
(اردو پوائنٹ)
کشمیر سے بھارتی فوجیں نکالی جائیں، یوتھ فورم فار کشمیر کا مطالبہ
Sep 28, 2018