نیو یارک(این این آئی)صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی قتل عام رکوانے اور مسئلہ کشمیر کا پر ُ امن دیرپا حل ڈھونڈنے کے لیے اپنا خصوصی نمائندہ مقرر کریں۔ انہوں نے اسلامی تعاون کانفرنس کی وساطت سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر کے تنازعہ پر اپنی منظور کردہ قرار دادوں پر عملدرآمد کے لیے ضروری اقدامات کرے تاکہ کشمیری عوام آزادانہ ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کافیصلہ کر سکیں ۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر اسلامی تعاون کانفرنس کے کشمیر رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے نو نکاتی ایجنڈہ پیش کیا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی تحقیقات کے لیے ایک کمشن تشکیل دے اور بھارت اس کمشن کو مقبوضہ وادی میں جا کر تحقیقات کرنے کے لیے معاونت فراہم کرے ۔صدر آزاد کشمیر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور انسانی حقوق کونسل سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے سے روکیں ۔ کیونکہ یہ اقدام نہ صرف جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کے تحت جنگی جرم بھی ہے ۔ا نہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت فوری طور پر آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین ختم کرے ۔ صدر آزاد کشمیر نے مقبوضہ کشمیر کی تحریک مذاحمت کے قائدین کی فوری رہائی اور بنیادی شہری آزادیوں کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے بھارت سے اپنی قابض فوج کا ایک بڑا حصہ مقبوضہ وادی سے واپس بلانے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور بین الاقوامی برادری بھارت کو مجبور کریں کہ وہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کے حل کے لیے پاکستان ، کشمیری عوام اور اقوام متحدہ سے بات چیت کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے اور کشمیر کے مقبوضہ حصے میں تعینات اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو آزادانہ کام کرنے کی اجازت دے ۔مقبوضہ کشمیر کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیریوں کے پیدائشی حق ، حق خود ارادیت دینے سے مسلسل انکار اور اس حق کے لیے جدوجہد کرنے والے حریت پسند عوام پر ریاستی دہشت گردی نے مقبوضہ وادی میں صورتحال کو انتہائی مخدوش کر دیا ہے ۔ ا قوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشن کی رپورٹ میں کشمیر کے نہتے اور بے گناہ انسانوں پر بھارتی فوج کے مظالم اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کی ایک طویل فہرست ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشن کی رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو صحت ، تعلیم ، آزادانہ اظہار رائے ۔ انصاف، حتیٰ کہ زندہ رہنے کے حق سے بھی محروم کر دیا گیا ہے ۔ بھارت کی جانب سے وزرائے خارجہ سطح کے مذاکرات منسوخ کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ بھارت کی سیاسی اور فوجی قیادت مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے بجائے خطے میں جنگی جنون کو ہوا دینے میں مصروف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کو مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل حل کرنے پر آمادہ کرے اور اُسے مجبور کرے کہ وہ جموں و کشمیرکے دیرینہ تنازعے کے حل کے لیے اقوام متحدہ سمیت پاکستان اور جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ گفت و شنید کا دروازہ کھلا رکھے ۔