شدت پسندی کے خطرات پر یواین سیکرٹری جنرل کی تشویش

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوئٹرس نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کو عدم برداشت‘ تشدد‘ شدت پسندی او دہشتگردی سے انتہائی زیادہ خطرہ ہے جو ہر ایک ملک کو متاثر کر سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بات جنرل اسمبلی کے اجلاس کے حاشیئے میں سکیورٹی کونسل کے رکن ممالک کے وزراء خارجہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
عدم برداشت اور شدت پسندی نہ صرف کسی ملک کو متاثر کر سکتی ہے بلکہ وہ مسلمانوں کو شدید متاثر کر رہی ہے جس کے مظاہر فلسطین اور مقبوضہ کشمیر میں بالترتیب اسرائیل اور بھارت کے سنگ دلانا رویوں اور ظالمانہ اقدامات سے واضح ہیں۔ مسلمانوں پر شدت پسندی کا الزام لگایا جاتا ہے۔ ایسے نظریات رکھنے والا ایک مٹھی بھرطبقہ ہے جو اسلام اور مسلمانوں کی ہر گز نمائندگی نہیں کرتا دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں اور فلسطین میں ریاستی سطح پر شدت پسندی کو فروغ دیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کا کام شدت پسندی کے خاتمے کے حوالے سے دنیا کو بھاشن دینا نہیں اس کے خلاف عملی اقدامات اٹھانا ہے جو کبھی نظر نہیں آئے۔ اسلام کو بدنام کرنیوالے طبقات منظم اور طاقت ورہیں جو رائے عامہ کو گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ عالمی سطح پر عام لوگوں تک اسلام کا اس کے حوالے سے درست پیغام پہنچانے کی ہمیشہ سے ضرورت رہی ہے جو اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پوری ہوتی نظر آئی۔ اسلام فوبیا کے خلاف اور اسلام کا اصل بیانیہ سامنے لانے کیلئے پاکستان ترکی اور ملائیشیا نے ایک فورم تشکیل دیا ہے جس کے یقیناً دور دس نتائج برآمد ہونگے۔ اس فورم میں دیگر اسلامی ممالک بھی شامل ہونگے۔ اس فورم کی طرف سے بین المذاہب ہم آہنگی کی کوششیں بھی ہونگی جس کا دوسرے مذاہب کی طرف سے مثبت جواب دینے کی توقع ہے۔

ای پیپر دی نیشن