سرینگر (کے پی آئی +نوائے وقت رپورٹ)مقبوضہ کشمیر میں جبری پابندیوں کو 53 روز ہوگئے، کشمیری ضروریات زندگی کو ترس کر رہ گئے، کمیونی کیشن بلیک آوٹ کی وجہ سے ریسرچرز اور ڈاکٹرز کو مشکلات کاسامنا ہے۔ بھارتی فورسز نے پھر کشمیریوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روک دیا۔ مساجد کو بدستور تالے لگے ہوئے ہیں۔ بدترین صورتحال میں کشمیر ی روزمرہ کی اشیا کے لیے ترس گئے، ادویات، کھانا پینا، بچوں کا دودھ سب ختم ہوگیا۔ بازار، کاروبار اور ٹرانسپورٹ بھی بند ہیں، سری نگر شہر کو لوہے کی باڑ سے بند کیا گیا ہے، جگہ جگہ تعینات بھارتی فوج کشمیریوں کو دھمکانے میں مصروف ہے۔ کمیونی کیشن بلیک آوٹ کی وجہ سے ریسرچر اور ڈاکٹرز اپنی اسائمنٹ مکمل کرنے میں مشکلات کا شکار ہیں ۔ سرینگر اور مقبوضہ وادی کے دیگر شہروں اور قصبوں میں بازار ، کاروباری مراکز بند جبکہ سڑکوںپر ٹریفک معطل ہے۔ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بھی بند ہیں ۔مقبوضہ وادی کے تمام دس جبکہ جموں خطے کے پانچ اضلاغ کے سکولوںمیں طلباء کی خاضری نہ ہونے کے برابر ہے ۔ محاصرے کی وجہ سے سے مختلف اضلاع کا ایک دوسرے کے ساتھ زمینی رابطہ بھی بری طرح سے متاثر ہے ۔سرینگر شہر کے اندرونی علاقے کا زیادہ حصہ ناکوں اور خاردار تاروںکی ذریعے مسلسل بندہے۔ جمعہ کو سرینگر سمیت وادی کے دیگر مقامات پر پابندیوں کے باوجود لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے ،سرینگر کی جامع مسجد ،درگاہ حضرت بل سمیت دیگر مقامات پر لوگوں کو نمازجمعہ کی ادائیگی سے روک دیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں سری نگر کا علاقہ آغیر بھارتی فوجیوں کیلئے نو گو ایریا بن گیا۔ برطانوی میڈیا آغیر کی صورتحال سامنے لے آیا۔ آغیر میں نوجوانوں نے بھارتی فوج کا راستہ روک رکھا ہے۔ نوجوانوں نے درخت، کھمبوں، خاردار تار کے ذریعے راستے بند کر دیئے۔ نوجوانوں نے برطانوی میڈیا کو بتایا کہ بھارتی اہلکار خوتین کو ہراساں کرتے ہیں۔ بچوں کی تعلیم کیلئے عارضی سکول بھی بنا دیا۔