باکو، اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آن لائن+ سٹاف رپورٹر) متنازعہ ریجن نگورنو کاراباخ کے سرحدی علاقے میں آرمینیا اور آذربائیجان کی افواج کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ مسلم علاقے پر مسیحی علیحدگی پسندوں کا قبضہ اس علاقائی تنازعہ کا باعث بنا۔ آذربائیجان کی جوابی کارروائی میں آرمینیا کے 16 فوجی ہلاک اور 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ جرمن نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ جھڑپیں 27 ستمبر کی صبح سے نگورنو کاراباخ میں ہو رہی ہیں۔ متنازعہ علاقہ نگورنو کاراباخ کے صدر آرائیک ہاروتیونیان کا کہنا ہے کہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے مارشل لا نافذ کر دیا گیا ہے۔ آرمینیا اور آذربائیجان ایک دوسرے پر جھڑپیں شروع کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔ آرمینیا کی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آذربائیجان کی فوج نے نگورنو کاراباخ کے خطے کے شہری علاقوں میں کئی اہداف کو نشانہ بنایا۔ یریوان حکومت نے اس علاقے کے مرکزی شہر پر بھی گولہ باری کا الزام لگایا ہے۔ جوابی کارروائی میں دو لڑاکا ہیلی کاپٹر اور تین ڈرون مار گرانے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ دوسری جانب آذربائیجان نے سرحدی علاقے میں آپریشن شروع کرنے کی اطلاع تو دی ہے مگر شہری علاقوں پر بمباری کی تردید کی ہے۔ آذربائیجان کی وزارت دفاع کے مطابق آرمینیا کی جنگی سرگرمیوں کے رد عمل میں اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے ٹینکوں، میزائلوں، ڈرونز اور لڑاکا طیاروں کو حرکت میں لایا گیا ہے۔ فریقین ایک دوسرے کے بھاری جانی اور مالی نقصانات کے دعوے کر رہے ہیں۔ آرمینیا کے مسیحی علیحدگی پسندوں نے نگورنو کاراباخ پر 1990 کی دہائی کے آغاز پر قبضہ کر لیا تھا۔ اب یہ آرمینیا کی فوج کے کنٹرول میں ہے۔ بین الاقوامی برادری نگورنو کاراباخ کو مسلم اکثریتی ملک آذربائیجان ہی کا حصہ قرار دیتی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق آذربائیجان نے آرمینیا کے6 دیہات کا دوبارہ قبضہ حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ آذر بائیجان کی فوج کے مطابق کئی فوجی تنصیبات اینٹی ایئر کرافٹ میزائل سسٹم اور فوجی گاڑیان تباہ کر دیں ادھر صدر یورپی یونین نے آرمینیا اور آذربائیجان سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ صدر یورپی یونین نے کہا ہے کہ فریقین مذاکرات سے تنازعہ حل کریں۔ سابق سوویت یونین کی یہ دونوں ریاستیں ایک دوسرے پر مسلح تنازعہ شروع کرنے کا الزام لگا رہی ہیں۔ فریقین ایک دوسرے کو ہونے والے بھاری جانی اور مالی نقصانات کے دعوے کر رہے ہیں۔ تفصیلات ابھی غیرواضح ہیں۔ روس نے ان تازہ جھڑپوں کے بعد دونوں ممالک پر فوری جنگ بندی کے لئے زور دیا ہے۔ ماسکو میں روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ فریقین کشیدگی میں کمی اور حالات میں بہتری کے لئے حملے بند اور بات چیت کے ذریعے مسائل حل کریں۔ترک صدر طیب اردگان نے کہا آرمینیا نے ثابت کر دیا وہ علاقائی امن کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے ہم ہمیشہ کی طرح اپنے آذری بھائیوں کیساتھ ہیں۔پاکستان نے کو نگورنو کاراباخ ریجن میں سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمینیا کی افواج کی ہفتہ رفتہ سے آزربائیجان کے ترتر، اغدام، فزولی اور جبرائل خطوں کے دیہات میں شہری آبادی پر شدید شیلنگ انتہائی قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔اس سے پورے خطے کا امن وسلامتی دوا پر لگ سکتا ہے۔ آرمینیا اپنی فوجی کارروائی فوری بند کرے تاکہ کشیدگی میں مزید اضافہ سے بچا جا سکے۔ پاکستان برادر قوم آزربائیجان کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کے دفاع کے حق کی حمایت کرتا ہے۔ ہم نگورنو کاراباخ پر آزربائیجان کے موقف کی حمایت کرتے ہیں جو متفقہ طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور کردہ متعدد قراردادوں کے مطابق ہے۔