لاہور‘ اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت نے نیا پاکستان بنانے پر پرانے مستری لگا دیئے ہیں جن میں سے 13 پیپلز پارٹی‘ 8 مشرف‘ 4 (ن) لیگ اور باقی ایم کیو ایم اور دوسری پارٹیوں کے ہیں۔ حکومت کا معاشی ویژن مرغی انڈے اور کٹے کی معیشت سے شروع ہو کر بھنگ پر ختم ہو جاتا ہے۔ جب بھی الیکشن فیئر ہوگا کراچی میں جماعت اسلامی کا میئر ہوگا۔ کراچی کو تینوں بڑی جماعتوں نے مل کر تباہ کیا۔ نام نہاد بڑی پارٹیاں آئی ایم ایف، ورلڈ بنک اور ایف اے ٹی ایف کی غلامی میں ایک ہیں۔ کراچی کی ترقی اور خوشحالی پاکستان کی ترقی اور کامیابی ہے۔ کراچی کے عوام کو اب اپنے مستقبل اور کراچی کو مزید تباہی سے بچانے کے لیے اٹھنا اور چوروں اور لٹیروں سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔ جماعت اسلامی 14 اکتوبر کو ملک گیر یوم یکجہتی کراچی منائے گی۔ کراچی منی پاکستان ہے، جب کراچی پریشان ہوتا ہے تو پورا ملک پریشان ہوتا ہے۔ کراچی کی کامیابی پاکستان کی کامیابی ہے اور اس کی تباہی پورے ملک کی تباہی ہے۔ ایوب خان سے لے کر آج تک کسی حکومت نے کراچی کو اس کا حق نہیں دیا ہے۔ صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت نے بھی ہمیشہ کراچی کے لوگوں کا استحصال کیا ہے۔ موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومت بھی کراچی کے ساتھ ناانصافی کررہی ہے۔ کراچی میں مردم شماری پر اعتراضات ہیں لیکن وفاقی حکومت نے ابھی تک اعلان کے باوجود مردم شماری کو درست کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ کراچی کی حکمران جماعتوں نے اس شہر کو تباہ کیا ہے یہ اسے سنوارنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ صرف جماعت اسلامی ہی مسائل حل کرسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں ایک بڑے ’’حقو ق کراچی مارچ‘‘ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ حقوق کراچی مارچ سے کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن، رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ حقوق کراچی مارچ میں ہزاروں شہریوں نے شرکت کی۔ خواتین اور بچوں کی بھی بہت بڑی تعداد مارچ میں شریک تھی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وزیراعظم سے کہتا ہوں کہ آپ یوٹرن لینے کی بجائے رائٹ ٹرن لیں اور سیدھے راستے پر آ جائیں۔ حکمران کہتے ہیں کہ بھنگ کی پیداوار میں اضافہ کر کے ملک کو عالمی معاشی قوت بنائیں گے مگر عوام ان کی شیخ چلی والی معاشی پالیسیوںکو مسترد کر چکے ہیں۔ حکومت کی ایک ہی پالیسی ہے کہ عوام کو نچوڑ ا اور ان کی گردنوں کو مروڑا جائے۔ ملک کو دیانتدار قیادت کی ضرورت ہے۔ المیہ یہ ہے کہ اس شہر کی نمائندگی کرنے والوں کی موجودگی میں شہر کی آبادی آدھی کردی گئی، وہ خاموش رہے۔ آج کے اس عظیم الشان ’’حقوق کراچی مارچ‘‘ میں ہم کہتے ہیں اب کراچی کو مزید لاوارث نہیں رہنے دیا جائے گا۔ جماعت اسلامی کا اس شہر سے جسم وجان اور قلب و روح کا تعلق ہے۔ ہم اسے تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ کراچی کی مردم شماری جعلی ہے، ہم اس فراڈ مردم شماری کو تسلیم نہیں کرتے۔ مردم شماری دوبارہ کروائی جائے۔ CCI نے طے کیا تھا کہ 5فیصد بلاکس دوبارہ کھولے جائیں گے مگر آج تک ایسا نہیں کیا گیا۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم، کوئی بھی آبادی کو کم گننے پر احتجاج نہیں کرتا۔ عمران خان بتائیں کراچی کے لیے 1100ارب روپے کا پیکیج ڈیڑھ کروڑ آبادی کے لیے ہے یا تین کروڑ لوگوں کے لیے؟۔ اگر کراچی کو کراچی کی اصل نمائندگی اور حق مل جائے تو بہت سے مسائل حل ہوں گے اور کراچی کے نوجوانوں کو روزگار ملنا چاہئے۔ ہم 15,16,17اکتوبر کو کراچی میں عوامی ریفرنڈم کروائیں گے اور ہماری حقوق کراچی تحریک میں جو مطالبات رکھے گئے ہیں اس پر عوام کی رائے کو سامنے لا یا جائے گا۔ عوام کے ساتھ مل کر کراچی کو حق دلائیں گے۔ ہم کراچی کے حق کے لیے سندھ اسمبلی اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کرنے کا آپشن رکھتے ہیں۔
نئے پاکستان پر پرانے مستری لگا دیئے، 14اکتوبر کو ملک گیر یوم یکجہتی کراچی منائینگے : سراج الحق
Sep 28, 2020